جنسی دخول

جنسی سرگرمی جس میں کسی شخص کے جسم کے حصے کو دوسرے شخص میں داخل کرنا شامل ہے

جنسی دخول سے مراد کسی جسم کے کھلے حصے میں کسی اور شخص کے جسم کے حصے کو ڈالنا دینا ہے. جس حصے میں یہ دخول ممکن ہے، وہ کسی عورت کی فرج، دبر، منہ، وغیرہ ہو سکتے ہیں. یہ انسانی جنسی مباشرت کے حصے کے طور پر ممکن ہے. یہ کیفیت حیوانات میں بھی ممکن ہے. داخل ہونے والی شے میں کسی نر کا عضو تناسل، ہاتھ کی انگلیاں، انگوٹھے، پاؤں کی انگلیاں، پاؤں کے انگوٹھے، زبان، دانت وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں. اس کے علاوہ قلم، پنسل، جنسی کھلونا وغیرہ دخول کے کام میں استعمال ہو سکتے ہیں. یہ چیزیں کوئی عورت یا مادہ خود استعمال کر سکتی ہے یا پھر کوئی نر یا مرد استعمال کر سکتا ہے.

مشنری حالت میں ہونے والا عضو تناسل اندام نہانی کا دخول، جسے ایڈورڈ-ہینری ایورل نے دکھایا ہے

مگر جدید دنیا میں ہم جنسیت کے نام سے جو چیز پائی جاتی ہے وہ اس سے قطعاً مختلف ہے۔ اس میں ایک فرد جس کی عمر کچھ بھی ہو سکتی ہے اپنے ہی ہم جنسوں میں کشش محسوس کرتا ہے اور اس کے ساتھ بالکل دوستوں کی طرح رہتا ہے۔ یہ صرف جسمانی کشش ہی نہیں ہوتی بلکہ اس میں جذباتی لگاؤ بھی پایا جاتا ہے، بلکہ محدود پیمانے پر محبت اور وفا کی داستانیں بھی پائی جاتی ہیں۔ یہ لوگ جنس مخالف میں کسی قسم کا جنسی لگاؤ محسوس نہیں کرتے۔ بلکہ جنس مخالف سے جنسی تعلق کے بارے میں ان کا احساس بالکل ایسے ہی ہوتا ہے جیسے ایک عام فرد کا ہم جنسی کے بارے میں۔ان کی اس جنسیت میں دبر سے دخول بھی شامل ہو سکتا ہے لیکن یہ موجودہ دور کی ہم جنسیت کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ ہم جنس مردوں کے لیے انگریزی میں ایک اور لفظ بھی پایا جاتا ہے جسے “گے” (Gay)کہتے ہیں۔ اگرچہ یہ لفظ ہم جنس عورتوں کے لیے بھی مستعمل ہے لیکن عام طور پر اس سے مرد مراد لیے جاتے ہیں۔عورتوں کے لیے ایک مخصوص لفظ اور لیسبئن ہے۔[1] جسے عام اردو زبان میں چپٹی کہتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "غیر فطری جنسیت کا چیلنج۔۔ابو زید"۔ 06 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2020