جنوبی افریقا میں خواتین

جنوبی افریقا میں خواتین (انگریزی: Women in South Africa) مختلف سماجی گروہوں اور زمروں میں بٹی ہوئی ہیں۔ روایتی طور پر جنوبی افریقا میں سفید فام نواز حکومت رہی تھی، جس میں سیاہ فاموں سے نسلی امتیاز جاری تھا۔ تاہم یہ سلسلہ ختم ہونے کے باوجود نہ تو سیاہ فاموں کی معاشی حالات مکمل طور پر سدھارے جا سکے ہیں اور نہ سماجی نابرابری کو مکمل طور پر دور کیا جا سکا ہے۔ اگر چیکہ ماہرین عمرانیات یہ مانتے ہیں کہ ہر دہے میں کئی مثبت پیش رفت اور انقلابی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ ملک کے دار الحکومت کیپ ٹاؤن اور کئی بڑے شہروں میں یہ تبدیلیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، جب کہ اندرونی علاقہ جات میں قدامت پسندی کا یا تو وہی بول بالا ہے یا پھر صورت حال میں معمولی کمی یا بہتری دیکھی گئی ہے۔

ایک جنوبی افریقی خاتون

جنوبی افریقا میں ہر تین گھنٹے کی اوسط کے حساب سے ملک میں ایک خاتون کا قتل کر دیا جاتا ہے۔[1]

آبرو ریزی

ترمیم

جنوبی افریقا میں آبرو ریزی کے بھی کئی واقعات پیش آئے ہیں، جن کی وجہ لوگ سڑکوں پر بر سر احتجاج رہے ہیں۔ 2019ء اس قبیل کے نمایاں واقعات اس طرح ہیں:

0 14 سالہ اسکول کی طلبہ جانیکا مالو کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ ریپ کے بعد مبینہ طور پر اس کا سر دیوار سے مارا گیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس کیس میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

0 19 سالہ یونیورسٹی سٹوڈنٹ کو مبینہ طور پر ورغلا کر پوسٹ آفس میں قائم مردوں کے کمرے میں لے جایا گیا اور وہاں اس کا ریپ کیا گیا اور بعد ازاں اسے مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس کیس میں پوسٹ آفس کے ایک ملازم پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

0 19 سالہ تھیولوجی سٹوڈنٹ جیسی ہیس اپنے بستر پر مردہ پائیں گئیں جبکہ ان کے 85 سالہ دادا کو ہاتھ پاؤں باندھ کر واش روم میں بند کیا گیا تھا۔ اس کیس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

0 25 سالہ باکسر بے بی لی کو ان کے سابقہ بوائے فرینڈ نے، جو ایک پولیس افسر ہے، ان کی گاڑی میں گولی مار دی۔ انھوں نے بھاگنے کی کوشش کی اور اس کوشش کے دوران ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا جس سے وہ ہلاک ہو گئیں۔

0 30 سالہ میگھن کریمر کی لاش ایک گڑھے سے ملی۔ مبینہ طور پر ان کی گردن کے گرد رسی لگی ہوئی تھی۔ اس کیس میں تین ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

0 32 سالہ سیلز کوچ کے جسم کے حصے ایک اپارٹمنٹ کے قریب پڑے بیگ سے ملے۔ اس مشتبہ فرد کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔[2]

بہت زیادہ عمر کے فاصلے کی شادیاں

ترمیم

ملک میں جنسی عدم برابری کی ایک شرمناک مثال لڑکیوں کا اپنے سے تین گنی عمر والے مردوں سے شادی کرنا ہے۔ 2017ء میں ایک اسی طرح کے واقعے میں کیپ ٹاؤن میں 29 سالہ سیاہ فام لڑکی نے 92 سالہ تاجر سے شادی کرلی۔ 92 سالہ شخص کامیاب کاروباری شخصیت بتائے گئے۔ اس سے معاشی پہلو اجاگر ہوتا ہے۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "جنوبی افریقہ: ہر 3 گھنٹے میں ایک عورت قتل کردی جاتی ہے"۔ 20 فروری 2017 میں اصل تحقق من قيمة |url= (معاونت) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2021 
  2. جنوبی افریقہ میں ریپ کے واقعات کے خلاف احتجاج: ’میرا ریپ ہوا اب مجھے اپنی بیٹیوں کے لیے ڈر لگتا ہے‘
  3. جنوبی افریقا: 29 سالہ لڑکی کا 92 سالہ مرد سے بیاہ