صحافی ، ہندکو ڈراما نگار، سماجی کارکن

پیدائش

ترمیم

1936ء کو پیدا ہوئے، اصل نام سید قربان علی تھا،

صحافتی زندگی

ترمیم

صوبہ سرحد میں فنون لطیفہ کے شعبے کے حوالے سے زرخیز زمین پشاور سے تعلق رکھنے والے جوہر میر نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز سن ساٹھ کے عشرے میں روزنامہ انجام سے کیا اور بعد میں وہ پیپلز پارٹی کے اخبارمساوات سے بھی وابستہ رہے۔

پیپلز پارٹی کے ساتھ یہ وابستگی صرف اخبار تک ہی محدود نہ تھی بلکہ وہ پارٹی کی اس وقت کی ترقی پسند سوچ کی وجہ سے اس کی جانب کھچے رہے۔

وہ ایک ٹریڈ یونینسٹ بھی رہے جس کی وجہ سے وہ خیبر یونین آف جرنلسٹ کے صدر بھی منتخب ہوئے۔

جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا دور میں وہ ان جمہوریت پسند صحافیوں میں شامل تھے جنھوں نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں۔ انھیں گرفتار کر کے کراچی جیل میں رکھا گیا جہاں انھوں نے دیگر سیاسی قیدیوں کے ہمراہ اٹھارہ روز کی طویل بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔

جلاوطنی

ترمیم

رہائی پانے پر جوہر میر نے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی۔ امریکا میں قیام کے دوران بھی وہ پاکستان کے مختلف اخبارات کے لیے کالم نگاری کرتے رہے۔ لیکن ساتھ میں اردو زبان کے فروغ کا کام بھی دیار غیر میں جاری رکھا۔ وہ امریکا سے اردو زبان کے ماہنامہ زاویہ کے مدیر کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔

مرحوم حلقہ ارباب ذوق نیویارک کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔

ڈراما نگاری

ترمیم

اردو کے علاوہ جوہر میر نے اپنی مادری زبان ہندکو میں بھی طبع آزمائی کی۔ ان کا لکھا ہوا ڈراما ’تتیاں چھاواں‘ پشاور ٹیلی وژن سینٹر سے نشر ہونے والا پہلا ہندکو ڈراما ہے۔

وفات

ترمیم

28 دسمبر 2004ء کو نیویارک میں وفات پائی ان کو پشاور میں سپرد خاک کیا گیا۔