پی پی پی کے کارکنوں کو جیالے کہا جاتا ہے جس کے لغوی معانی بہادر اور ہمت والا ہیں۔ جیالوں نے قربانیوں کی بے مثال تاریخ رقم کی ہے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں جیالوں نے اپنے ننگے جسموں پر کوڑے کھائے، قید و بند کی صعوبتیں اور شاہی قلعے کے تشدد برداشت کیے۔ ہزاروں جلاوطن ہوئے۔[1]

جیالوں کے کرتوت

ترمیم
  • پیپلز پارٹی کی 2008ء انتخابات میں فتح میں مست جیالوں نے 7 اپریل 2008ء کو سندھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں سابق وزیر اعلی ارباب رحیم پر تشدد کیا اور اسمبلی کے اندر شرمناک نعرے لگائے۔[2]
  • نئ قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی جیالے گیلری میں گھس آئے اور نعرے بازی کی۔[3]
  • 2008 میں پاکستان ٹیلیوژن کی عمارت میں مقتول بینظیر بھٹو کی تصاویر لگانے پر ایک کڑور تیس لاکھ روپے ضائع کیے گئے۔ جیالوں کو اصرار ہے کہ ٹیلیوژن بینظیر کے نام کے ساتھ "شہید" کا سابقہ اور لاحقہ استعمال کیا کرے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Jialas now out to ruin PSO"۔ روزنامہ نیشن۔ 14 جنوری 2010ء 
  2. روزنامہ نیشن، 8 اپریل 2008ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) "Arbab Rahim given shoe-lashing"
  3. نیشن، 25 مارچ 2008ء،[مردہ ربط] "Bridling the unbridled"
  4. روزنامہ ایکسپریس، لاہور، 25 جولائ 2008ء، "ہارون رشید:ناتمام:کیا یہ جمہوریت ہے؟"