حائیم کن یوسکی

یہودی عالم اور اسرائیل کے ایک مذہبی رہنما (1928ء - 2022ء)

شمریاہو یوسف حائیم کَن یَوسکی (8 جنوری، 1928ء – 18 مارچ 2022ء) اسرائیل کے ایک حریدی ربی اور پوسق تھے۔[4] وہ حریدی معاشرے میں ایک سرکردہ عالم سمجھے جاتے تھے۔[5][6][7] تورات اور ہلاخاہ (یہودی قوانین کا مجموعہ) کا علم اور اس میں مہارت کی وجہ سے انھیں "تورات کا فرزند" کہا جاتا تھا۔[8][9] اسی طرح وہ غیر رسمی طور پر راسخ العقیدہ یہودیوں کے ایک بڑے روحانی پیشوا بھی تھے، حالانکہ وہ کوئی رسمی عہدہ اور منصب نہیں رکھتے تھے۔[10]

حائیم کن یوسکی
(عبرانی میں: שמריהו יוסף חיים קַנְיֶבְסְקִי ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 8 جنوری 1928ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پینسک   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 مارچ 2022ء (94 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بنئی برق [2]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بنئی برق   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اسرائیل   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ کووڈ-19 [3]  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 8   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ربی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عبرانی ،  یدیش زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

حائیم کنیوسکی کی ولادت پینسک ( جو اب بیلاروس میں ہے) میں ربی یعقوب اسرائیل کنیوسکی کے یہاں 8 جنوری 1928ء کو ہوئی۔ ان کی والدہ ربّانیت مریم قرلیص (فصح مریم)[11] ربی ابراہام یشعیاہ قرلیص کی بہن تھی۔[4]

جب حائیم کن یوسکی کی عمر 6 سال تھی تب ان کا خاندان وہاں سے ترک وطن کر کے فلسطین منتقل ہو گیا اور مستقل وہیں بود و باش اختیار کر لی۔[12][13] جوانی ہی سے انھیں ربیائی تعلیم کا شوق تھا۔[14] 1948ء کی عرب اسرائیلی جنگ کے دوران میں جب کن یوسکی لومزا یشیوا میں طالب علم تھے، انھوں نے اسرائیلی دفاعی افواج میں بھی خدمات انجام دی اور یافا میں ایک نگران پولیس چوکی پر پہرہ دیا۔[14]

حائیم کن یوسکی کی شادی ربی یوسف شلوم ایلی شیب کی بیٹی بت شبع کنیوسکی سے ہوئی تھی، جس کا انتقال 2011ء میں ہوا۔[4] ان کے آٹھ بچے ہیں۔

حائیم کن یوسکی، رفاہی تنظیم "بلب احاد" کے باضابطہ سربراہ اور روحانی ربی تھے، جو معذور بچوں اور بڑوں کی مدد کے لیے 2011ء میں اسرائیل میں قائم کی گئی تھی،[15][16] جس میں ہر سال ہزاروں یہودی علاج معالجہ اور روحانی و مذہبی مشاورت کے لیے آتے ہیں۔[17]

ربیائی زندگی

ترمیم

حائیم کن یوسکی، یہودی قوانین اور ہلاخاہ کے تمام معاملات کے سب سے بڑے مستند مرجع کی حیثیت رکھتے تھے، انھوں نے یہودی قوانین پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔[8][16]

ربی اہارون یہودا لئیب شطینمن کی وفات کے بعد سے حائیم کن یوسکی بڑے پیمانے پر حریدی یہودیت کے سربراہوں میں سب سے اہم مرجع سمجھے جاتے تھے۔[18][19][20] کہا جاتا ہے کہ حائیم کن یوسکی روزانہ 17 گھنٹے تورات کا مطالعہ کرتے تھے۔[9] یروشلم میں قائم ایک تحقیقاتی ادارے حریدی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ایلی پیلے نے جنوری 2021ء میں نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ:

اسرائیل کے حریدی یہودیوں کا وجود ربی حائیم اور تورات کی تعلیمات پر منحصر ہوتا ہے۔[9]

انھیں اسرائیل کے حریدی یہودیت کے ساتھ ساتھ حسیدی یہودیت کا بھی متفقہ ممتاز رہنما اور پیشوا سمجھا جاتا تھا۔[8]

ہلاخاہی احکام

ترمیم

2012ء میں حائیم کن یوسکی نے یہ حکم صادر کیا کہ ہلاخاہ کے انفرادی اجازت کے بغیر اسمارٹ فون رکھنا اور اس کا استعمال کرنا ممنوع ہے، نیز اس کے تاجروں کو فروخت کرنے کی بجائے جلا دینا چاہیے۔[21][22][23][24][25] 2015ء میں انھوں نے یونائیٹڈ ہٹزالہ کے معالجین کو ہدایت دی کہ وہ دہشت گردانہ حملوں میں دہشت گردوں کا مظلوم متاثرین سے پہلے علاج نہ کریں، خواہ دہشت گرد شدید زخمی ہوں، وہ انھیں مرنے دے سکتے ہیں۔[26][27]

2011ء میں عرب بہار کو مسیحا کی آمد قریب ہے کے طور پر بیان کیا تھا۔[28] 2014ء میں یروشلم حملہ کے وقت بار بار مسیحا کی آمد کا حوالہ دیا اور یہودیوں پر زور دیا کہ وہ جلا وطنی کریں، جس کے نتیجے میں فرانسیسی یہودیوں کی ایک بڑی تعداد ترک وطن کر کے یروشلم میں آباد ہوئی۔[29][30] اسی طرح 2020ء میں اسرائیل میں انتخابات سے قبل ایک ربی کی طرف سے یہ اطلاع عام ہوئی کہ حائیم کن یوسکی نے کہا ہے کہ: "ممکنہ طور پر مسیحا کی آمد قریب ہے"۔[31]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.maariv.co.il/jewishism/Article-905250
  2. https://www.haaretz.co.il/news/education/.premium-1.9206571
  3. https://www.jpost.com/health-science/rabbi-chaim-kanievsky-92-diagnosed-with-coronavirus-644267
  4. ^ ا ب پ "About Rabbi Chaim"۔ Nerechad.org۔ اخذ شدہ بتاریخ February 13, 2017 
  5. "שקל שקל הישועות של גדול הדור הרב חיים קנייבסקי שליטא] הישועות של גדול הדור הרב חיים קנייבסקי שליטא"۔ אחינו۔ May 22, 2018 
  6. "ArtScroll.com – A Gadol in Our Time: Stories about Rav Chaim Kanievsky"۔ www.artscroll.com 
  7. "Recommendations by the Gadol Hador, Rav Chaim Kanievsky, To Merit Children – Aish Haolam"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 18, 2022 
  8. ^ ا ب پ Shira Hanau (March 18, 2022)۔ "Chaim Kanievsky, Haredi Orthodox rabbi known as "Prince of Torah" ("שר התורה"), dies at 94"۔ Jewish Telegraphic Agency۔ اخذ شدہ بتاریخ March 18, 2022 
  9. ^ ا ب پ Patrick Kingsley (January 29, 2021)۔ "He Is Israel's "Prince of Torah". But to Some, He Is the King of Covid."۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ March 18, 2022 
  10. Patrick Kingsley (March 20, 2022)۔ New York Times https://www.nytimes.com/2022/03/20/world/middleeast/rabbi-chaim-kanievsky-funeral.html  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  11. "Leader of Lithuanian Haredim Rabbi Chaim Kanievsky"۔ The Jewish Press۔ October 2, 2020 
  12. "Rabbi Yaakov Israel – "The Steipler""۔ hevratpinto.org۔ اخذ شدہ بتاریخ March 18, 2022 
  13. "HaGaon Rav Chaim Kanievsky on Eretz Yisrael"۔ blogs.timesofisrael.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ March 18, 2022 
  14. ^ ا ب
  15. "Virtual Judaica – Letter by 8 important rabbis, Bnei Brak 2011"۔ www.virtualjudaica.com 
  16. ^ ا ب Zvika Klein (March 18, 2022)۔ "Rabbi Chaim Kanievsky, haredi leader, dies at 94"۔ The Jerusalem Post۔ اخذ شدہ بتاریخ March 18, 2022 
  17. "Biography of Rabbi Chaim Kanievsky (born 1928) and his relationship to the Rabbi Meir Baal Haneis charity in Israel"۔ Rabbimeirbaalhaneis.com۔ اخذ شدہ بتاریخ February 13, 2017 
  18. "Jerusalem – Analysis: After Rav Shteinman Passing, Who Will Lead The Haredim"۔ www.vosizneias.com۔ December 13, 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ January 13, 2018 
  19. Benjamin Brown (September 13, 2018)۔ "R. Hayim Kanievsky's 'Instant Responsa'"۔ Tablet۔ اخذ شدہ بتاریخ May 31, 2019 
  20. Aaron Rabinowitz (December 14, 2017)۔ "94-year-old Rabbi's Eulogy Signals He Is Heir Apparent to Shteinman, Late Leader of Israel's ultra-Orthodox"۔ Haaretz۔ اخذ شدہ بتاریخ May 31, 2018 
  21. Judah Ari (September 23, 2012)۔ "Burn your iPhones, top rabbi orders"۔ The Times of Israel۔ اخذ شدہ بتاریخ February 19, 2017 
  22. "Apple's Jerusalem Problem"۔ The Huffington Post۔ December 3, 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ February 19, 2017 
  23. Nathan Jeffay (September 18, 2013)۔ "Kosher Smart Phone Arrives as Ultra-Orthodox Tech Taboo Shifts – News –"۔ Forward.com۔ اخذ شدہ بتاریخ February 19, 2017 
  24. Barak Ravid (April 7, 2014)۔ "Haredi users of "non-kosher" phones revealed through security loophole"۔ Haaretz۔ اخذ شدہ بتاریخ February 19, 2017 
  25. "Rabbi: Never Marry a Man With an iPhone – Israel Today | Israel News"۔ Israel Today۔ 11 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ February 19, 2017 
  26. Hezki Baruch (December 31, 2015)۔ "Rabbi Kanievsky instructs paramedics: Don't save terrorists"۔ Israel National News۔ اخذ شدہ بتاریخ February 19, 2017 
  27. Dan Cohen (March 23, 2016)۔ "Israeli medics are leaving wounded Palestinians to bleed to death"۔ Mondoweiss.net۔ اخذ شدہ بتاریخ February 19, 2017 
  28. Kobi Nahshoni (February 23, 2011)۔ "Ynetnews Jewish Scene – 'Arab unrest signals Messiah's coming'"۔ Ynetnews۔ Ynetnews.com۔ اخذ شدہ بتاریخ February 13, 2017 
  29. "Leading Israeli Rabbi Kanievsky Gives New Clue to Final Messianic Coming – Israel News"۔ Breakingisraelnews.com۔ August 19, 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ February 13, 2017 
  30. Adam Eliyahu Berkowitz (July 3, 2015)۔ "Leading Israeli Rabbi Says the Arrival of the Messiah is Imminent"۔ Breaking Israel News | Latest News. Biblical Perspective. (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ March 5, 2020 
  31. Ryan Jones (February 20, 2020)۔ "Israeli Rabbi Says He's Already Holding Meetings With Messiah"۔ Israel Today (بزبان انگریزی)۔ February 28, 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 5, 2020