حاجی محمد چمکنی
حاجی محمد چمنانی (1947-2012 )[2] ایک افغان سیاست دان تھا جو سویت یونین کی پشت پناہی پر قیام پزیر ہونے والے جمہوری جمہوریہ افغانستان کے عبوری صدر رہے۔اس سے پہلے وہ ببرک کارمل کے دور حکومت کے دوران نائب سربراہ ریاست یا انقلابی کونسل کے نائب چیئرمین کے عہدے پر فائض رہے۔ببرک کارمل کے استعفٰی کے بعد وہ اس عہدے پر فائض ہوئے[3]۔ بغیر کسی پارٹی کے ارکان اور قبائلی رہنما کی حیثیت سے پاکستان کے سرحدی صوبوں اور ملک بھر میں یہ اچھا اثرو رسوخ رکھتے تھے۔
حاجی محمد چمکنی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
چیئرمین، افغان انقلابی کونسل | |||||||
مدت منصب 24 نومبر 1986 – 30 ستمبر1987 | |||||||
وزیر اعظم | سلطان علی کشتمند | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1919ء پغمان |
||||||
وفات | سنہ 2012ء (92–93 سال)[1] کابل |
||||||
شہریت | افغانستان | ||||||
مذہب | سنی اسلام | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
درستی - ترمیم |
تاہم محمد نجیب اللہ کے دور اقتدار کے دوران ریاستی خفیہ ایجنسی خاد کے ڈائریکٹر اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے[4]۔ اسی وقت سویت یونین نے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے بارے میں مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ۔ ان کے دور کے دوران افغانستان کا نیا آئین تخلیق ہوا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://rohi.af/fullstory.php?id=22472
- ↑ "د سلاکار وزیر او پکتیا والی ډګر جنرال جمعه خان همدرد د خواشینۍ پیغام"۔ Rohi۔ 11 August 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2016 (پشتو میں)
- ↑ "Afghan Tribal Leader Named Acting President." (24 November 1986). The New York Times. Section A.
- ↑ Ed 2002 43rd, Taylor & Francis Group۔ The Europa World Year Book 2003۔ Google Books۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2009