حاجی مصدق حسین برطانیہ کی معروف سماجی و کاروبای شخصیت ہیں۔ وہ مذہبی اداروں و جماعتوں سمیت کئی فلاحی اداروں کے سرگرم رکن بھی ہیں۔ انھوں نے برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں اپنی عملی زندگی کا آغاز 16 برس کی عمر میں ایک مزدور کی حیثیت سے کیا اور چند سال بعد وہ شہر کے کامیاب ترین ایشیائی بن چکے تھے۔ انھوں نے اپنے عزیز حاجی محمد سلیم کے ساتھ مل کر کشمیر کرائون بیکری کی بنیاد رکھی اور اس ادارے کو اپنی شبانہ روز محنت کے ذریعے یورپ کی سب سے بڑی ایشیائی بیکری بنا ڈالا۔ بعد ازاں انھوں نے اپنا علاحدہ ادارہ YCB بھی قائم کیا مگر چند سال بعد اسے فروخت کرکے شہر کی ایک معروف مل خریدی اور آج کل تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ہیں۔

Haji Musadiq Hussainحاجی مصدق حسین

مذہبی خدمات ترمیم

حاجی مصدق حسین جماعت اہلحدیث برطانیہ کے مرکزی رہنما ہونے کے علاوہ جماعت اہل حدیث بریڈفورڈ کے بھی صدر ہیں۔ وہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ برطانیہ میں مسلمانوں کے اتحاد کے لیے انھوں نے بہت کام کیا ہے علاوہ ازیں ایشیائی کمیونٹی اور بالخصوص مسلم کمیونٹی کی تعلیم کے لیے انھوں نے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔

تعلیمی و فلاحی خدمات ترمیم

حاجی مصدق حسین کشمیر ایجوکیشن فائونڈیشن برطانیہ کے چئیرمین ہیں۔ اس کے علاوہ یتیم بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے یارکشائر کریسنٹ چیریٹیبل ٹرسٹ سمیت کئی فلاحی اداروں سے منسلک ہیں۔ حاجی مصدق حسین نے اپنے دوستوں اور سب سے قریبی دوست حاجی نذیر حسین کے ساتھ مل کر عراق، بوسنیا، افغانستان کشمیر اور پاکستان میں بے شمار فلاحی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ خصوصی طور پر جنگ زدہ علاقے عراق، افغانستان اور بوسنیا اور زلزلہ زدہ علاقہ کشمیر و پاکستان میں بہت بڑے پیمانے پر امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ زلزلہ کے بعد بے گھر اور یتیم ہونے والے بچے ان کے تعاون سے آج بھی پاکستان کے شہر اٹک میں قائم الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے ایک ادارے آغوش میں رہائش پزیر ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وہ اہل حدیث ہیں مگر ان کے انتہائی قریبی دوست حاجی نذیر حسین کٹر بریلوی ہیں۔ مسلکی اختلاف کبھی بھی ان کے درمیان وجہ اختلاف نہیں بن سکا ہے۔

کاروباری خدمات ترمیم

کمشیر کرائون بیکری کے قیام اور بعد ازاں یارکشائر کاٹیج بیکری کے یورپ اور امریکا تک پہنچنے میں جہاں حاجی مصدق حسین کو کاروباری نفع ہوا وہاں کمیونٹی کے بے روزگار افراد کو بھی ملازمتیں حاصل ہوئیں۔ اس وقت ان کے ادارے میں 300 افراد کام کر رہے ہیں۔ ابتدا میں برطانوی بینک کسی ایشیائی فرد کے کاروبار کو مدد فراہم نہیں کرتے تھے لیکن ایک وقت آیا جب برطانیہ میں BCCI نامی ایک بینک قائم ہوا جس کے مالکان ایشیائی اور مسلمان تھے۔ اس بینک کے قیام کے ساتھ ہی برطانیہ میں ایشیائی افراد نے خوب ترقی کی۔