حاجی نذیر حسین
برطانیہ، انگلستان کے شہر بریڈفورڈ میں رہائش پزیر معروف کاروباری اور سماجی شخصیت ہیں۔ پاکستان کے شہر سوہاوہ میں پیدا ہوئے۔ 14 برس کی عمر میں انگلستان آ گئے تھے۔ آپ کے والدین سری نگر سے ہجرت کرکے آزاد کشمیر آ گئے تھے بعد ازاں سوہاوہ میں سکونت اختیار کرلی۔
حاجی نذیر حسین کاروبار کے علاوہ سماجی خدمات کے حوالے سے بہت معروف ہیں۔ ان کی فلاحی خدمات کا دائرہ عراق، بوسنیا، کشمیر، پاکستان، افغانستان اور دیگر ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ انھوں نے ابتدا میں اسلامک ریلیف، مسلم ایڈ اور مسلم ہینڈز انٹرنیشنل نامی فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ 2005 کے زلزلہ کے بعد انھوں نے یارکشائر کریسنٹ چیریٹیبل ٹرسٹ کے نام سے آزاد کشمیر و پاکستان کے سرحدی علاقے جو زلزلے سے متاثر ہوئے تھے وہاں جاکر دو لاکھ بیس ہزار پائونڈ سے زائد رقم سے امدادی سامان فراہم کیا۔ 30 مئی 2009 کو سوات متاثرین کے لیے اپنے ساتھی تاجروں کی مدد سے ایک چیریٹی ڈنر کا اہمتام کیا جس میں سوات متاثرین کے لیے ساٹھ ہزار پائونڈز سے زائد رقم جمع کی۔
آج کل وہ الخدمت فائونڈیشن کے یتیم بچوں کے ادارے آغوش کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جہاں یتیم بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کا انتطام ہے۔
حاجی نذیر حسین بریڈفورڈ میں اپنے کراکری کے کاروبار "این ایچ شیفس چوائس" کو چلانے میں مصروف ہیں۔ ان کی تین بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک برطانوی ایکسپریس گروپ آف نیوز پیپرز کی قانونی مشیر ہیں جنھوں نے نو مسلم خاتون صحافی ای وان رڈ لے Yvonne Ridley کی افغانستان سے رہائی کے موقع پر افغان سفارتکاروں سے رابطہ اور رہائی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کی دوسری صاحبزادی بھی مقامی ادارہ میں وکالت کے شعبہ سے منسلک ہیں جبکہ ایک گریجویٹ بیٹا کاروبار میں مصروف ہے۔