رحمت خاں روہیلہ
'حافظ رحمت خان'بڑیچ ،روہیل کھنڈ میں روہیلہ بڑیچ کے آخری سردار تھے۔ 1772ء میں نواب وزیر اودھ اور حافظ رحمت خاں بڑیچ میں معاہدہ ہوا کہ مرہٹوں کے حملے کی صورت میں نواب اور انگریز روہیلوں کی مدد کریں گے جس کے عوض روہیلہ سردار نواب اودھ کو چالیس لاکھ روپیہ دے گا۔ 1773ء میں مرہٹوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا۔ حافظ رحمت خان بڑیچ نے تنگ دستی کے باعث روپیہ کی ادائیگی کے لیے مہلت مانگی لیکن نواب اور انگریزی افواج نے روہیل کھنڈ کو غصب کرنے کے لیے یلغار کر دی۔ 71 اپریل 1774ء کو روہیلوں کو شکست ہوئی اور حافظ رحمت خاں بڑیچ میدانِ جنگ میں شمشیر بدست شہید ہو گئے۔ حافظ الملک بڑے رحمدل بیدار مغز اور انصاف پسند آپ دوسرے مغل بادشاہوں کی طرح ہندو مسلم مساوات کے قائل تھے یہی وجہ ہے کہ 1765ء میں آتشزدگی اور زلزلے کی وجہ سے شہر بریلی میں تباہی آئی تو انھوں نے جو سلوک مسلمانوں کے ساتھ کیا وہی ہندوؤں کے ساتھ بھی کیا یہی وجہ ہے جس وقت تمام مسلمان عزیز و اقارب اور سرداروں نے حافظ الملک کی جان بچانے کے لیے روپیہ فراہم کرنے سے انکار کر دیا اس وقت دیوان پہاڑ سنگھ کا چالیس لاکھ روپیہ کا پیشکش کرنا اور جب سخت بے سروسامانی میں حافظ الملک نے وطن عزیز کی جنگ آزادی کے لیے عَلم جہاد بلند کیا تو اس وقت جوق در جوق راجپوتوں کا آ کر شریک ہونا ایسے واقعات نہیں جن کو دنیا جلد فراموش کر سکے گی۔
رحمت خاں روہیلہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1723ء |
تاریخ وفات | 23 اپریل 1774ء (50–51 سال) |
عسکری خدمات | |
وفاداری | مغلیہ سلطنت |
لڑائیاں اور جنگیں | مغل مراٹھا جنگیں |
درستی - ترمیم |