حافظ محمد ہاشم شاہ
حضرت سید حافظ محمد ہاشم شاہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ جو زیادہ تر حافظ شاہ سندھی کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کا دربار لال پلی کے قریب واقع ہے۔ مشہور اولیاء اللہ سے تھے، لوح مزار سے آپ کے دور کا تعین نہیں ہوتا کہ آپ کس سن میں یہاں تشریف لائے۔ کیوںکہ آپ کے وصال کی کوئی تاریخ نہیں لکھی گئی ہے۔ تاہم روایات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ چار بھائی تھے جو تبلیغ دین کے سلسلہ میں ٹھٹھہ (سندھ) سے ادھر آئے۔ ان بھائیوں میں دوسرے تین بھائی کے نام یہ ہیں۔
حضرت سید نور شاہ سندھی جن کا مزار مانگٹانوالہ اڈا کے قریب سلیم پور پکا میں ہے۔
حضرت سید میراں شاہ سندھی جن کا مزار اولا موضع کھائی میں تھا مگر اب انھیں اڈا کلال (کلال والا کھوہ) میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ حضرت سید نظام شاہ سندھی جن کا مزار مدر مدر جسے ہفت مدر بھی کہتے ہیں اور جو موڑ کھنڈا کے قریب ہے۔
حضرت سید نور شاہ سندھی کے مزار کی لوح پر کوئی تاریخ وغیرہ نہیں لکھی گئی تاہم رائے مشتاق احمد صاحب کھرل کی روایت کے مطابق کہ چونکہ سلیم پور پکا کو شہزادہ سلیم (جہانگیر) نے آباد کیا تھا اس لیے کہ اس علاقے میں اس کی شکار گاہ تھی اور جو لوگ اس کے شکار میں مددکرتے تھے ان کے لیے سلیم پور بستی آباد کی گئی تھی۔ یہ بستی ایک فصیل کے اندر واقع تھی اس فصیل کے دو دروازے تھے۔ ایک پکا اور ایک کچا۔ ان دروازوں کی مناسبت سے کچے دروزے والے لوگ اپنی آبادی کو سلیم پور کچا کہتے تھے اور پکے دروزاے والے لوگ اپنی آبادی کو سلیم پور پکا کہتے تھے۔ سلیم پور پکا تو ایک زبردست زلزلے سے نابود ہو گیا تھا۔ اب دربار کے قریب لوگوں کی روایت کے مطابق کم وبیش 37 ایکٹر رقبے کا بہت بڑا قبرستان ہے۔ ان قبروں پر پرانی طرز کی اینٹیں رکھی ہوئی ہیں۔ جو زمین دوز بستی کی دیواروں کی ہیں۔ حضرت سید نور شاہ سندھی کی قبر مبارک ساڑھے 8 فٹ لمبی ہے۔ یہ قبر اس کمرے میں ہے جہاں حضرت شاہ صاحب کی رہائش تھی۔ لوگ کہتے ہیں زلزلہ سے ساری بستی تباہ ہو گئی مگر یہ مکان محفوظ رہا۔ سلیم پور کچا اب تک قائم ہے۔ [1]