حبیب پینٹر
حبیب پینٹر – Habib Painter (پیدائش ء 1915 - وفات 22 فروری 1987) ایک معروف اور مقبول قوال ہیں اور روایتی نغموں کے گلوکار بھی ہیں۔[1]
ابتدائی زندگی
ترمیمحبیب علی گڑھ میں پیدا ہوئے۔ اپنی زندگی ایک رنگ نویس (پینٹ) کی طرح شروع کیے، اس لیے ان کو “حبیب پینٹر“ کہا جانے لگا۔ ایک مرتبہ رئیس مرزا نے حبیب کو کسی پروگرام میں گاتے ہوئے دیکھا اور ان کی سریلی آواز بہت پسند آئی اور انھیں دہلی مدعو کیا۔ حبیب دہلی اپنے ٹروپ کے ساتھ آئے اور قوال کی حیثیت سے اپنی زندگی شروع کی۔ .
پیشہ ورانہ زندگی
ترمیمحبیب پینٹر کی آواز بہت اچھی تھی اور زبان پر بھی عبور اچھا تھا۔ بحیثیت قوال کافی مشہور ہوئے۔ تقریباً 50 سال انھوں نے قوالیاں گائیں۔ مانا جاتا ہے کہ حبیب پینٹر کی وجہ سے بہت سارے لوگ قوال بنے۔[2] حبیب نہ صرف قوالیاں گائیں، بلکہ روایتی گیت، دیہاتی نغمے، صوفیانہ سماع خوانیاں، ہندو دھرم کے فلسفہ والے کئی گیت بھی گائے۔ حبیب 1987ء میں وفات پائی اور علی گڑھ ہی میں دفن ہوئے۔
حبیب روحانی طور پر حضرت نظام الدین اور حضرت امیر خسرو کے مرید تھے۔[3]
ایوارڈ اور اعزازات
ترمیم1962 کی بھارت چین جنگ کے دوران، بھارتی فنکاروں نے اپنا اپنا کردار نبھایا۔ حبیب نے اپنی خوشالحانی آواز میں فوجیوں کے لیے گیت، گانے، قوالیاں گایے اور ان قوالیوں کے ذریعے فوجیوں کے حوصلے بڑھائے۔ اس دور کے وزیر اعظم جواھرلال نہرو نے حبیب کو “بلبل ہند“ کا خطاب دیا اور اعزازوں سے نوازا۔[1]
مقبول قوالیاں
ترمیم- وہ ہر ذرے میں ہے
- نس نس بولے نبی نبی (ص)
- بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی [4] (شاعر : حضرت امیر خسرو)
- فنا اتنا تو ہوجاؤں
- باپ کی نصیحت بیٹی کو
- وہ صدا چکر میں رہتے ہیں۔