حزب اللہ(اللہ کاگروہ)قرآن میں ان لوگوں کے لیے آیا ہے جوسب سے زیادہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے محبت کرتے ہیں یہ اللہ کا گروہ ہے ‘ اس کے دین کے مددگار ہیں ‘ اللہ کے اوامرو نواہی کے پابند ہیں۔ یہی غالب اور کامیاب لوگ ہیں
کردار کے حوالے سے دنیا میں بنیادی طور پر دو قسم کے انسان ہوتے ہیں۔ ایک اللہ اور اس کے رسول کے نافرمانوں کی جماعت اور دوسری اللہ اور اس کے رسول کے تابعداروں کی جماعت ہے۔ نافرمانوں کو حزب الشیطان کہا گیا ہے اور تابعدار لوگوں کو حزب اللہ قرار دیا گیا ہے
قاموس میں ہے حزب کا معنی ہے وظیفہ ‘ گروہ ‘ ہتھیار ‘ جتھہ اور کسی شخص کے وہ ساتھی جو اس کے خیال پر ہوں۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ جو لوگ کسی نازل شدہ مصیبت (کو دور کرنے) کے لیے جمع ہوجائیں ان کو حزب کہا جاتا ہے[1]

  • قرآن مجید کی دو آیتوں میں حزب اللہ کا ذکر ہوا ہے
  • وَمَن يَتَوَلَّ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ فَإِنَّ حِزْبَ اللّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
  • لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءهُمْ أَوْ أَبْنَاءهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُوْلَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
  • شیطانی گروہ کے مقابلہ میں یہ رحمانی گروہ ہے جہاں وہ گھاٹا اٹھانے والا ہے وہاں یہ فلاح پانے والا ہے مراد اللہ کا لشکر ہے، ان کے علاوہ نے کہا : وہ اللہ کے انصار ہیں
  • کشاف میں ہے کہ حزب اللہ سے مراد رسول اللہ اور مومن ہیں۔ جو کوئی انھیں دوست بنائے تو اس نے حزب اللہ کو دوست بنایا اور ان کا ہاتھ پکڑا جو کبھی مغلوب نہیں ہوں گے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پتی
  2. تفسیرات احمدیہ ملا جیون