حنا جیلانی (پیدائش 1953ء)، ایک لاہور پنجاب، پاکستان کی قانون دان، عدالت عظمیٰ پاکستان اور انسانی حقوق کی فعالیت پسند ہیں۔جیلانی نے 1979ء میں قانون کی پریکٹس کا آغاز کیا، جب کہ اس وقت پاکستان میں مارشل لا تھا۔

حنا جیلانی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 19 دسمبر 1953ء (71 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی کونونٹ آف جیسس اینڈ میری، لاہور کے فضلا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ کارکن انسانی حقوق ،  وکیل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں اقوام متحدہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
گینیتا ساگان اعزاز (2000)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

1987ء میں اپنی بڑی بہن عاصمہ جہانگیر اور چند دیگر ترقی پسند وکلا کے ساتھ مل کر انھوں نے پاکستانی خواتین کو قانونی معاونت فراہم کرنے والی پہلی 'خواتین لا کمپنی‘ اے جی ایچ ایس قائم کی تھی، جیسے ایک تاریخ ساز اقدام قرار دیا جاتا ہے اور یہ عالمی سطح پر بھی ان کی خدمات کو تسلیم کیے جانے کی ایک وجہ ہے۔ اسی سال یعنی 1987ء میں ہی انھوں نے 'ویمن ایکشن فورم‘ ڈبیلو اے ایف قائم کیا۔ اس کا مقصد معاشرے میں خواتین کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں اور امتیازی قوانین کو چیلنج کرنا تھا۔

1986ء میں حنا جیلانی نے پاکستان کا پہلا لیگل ایڈ سینٹر قائم کیا۔ اُسی سال ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان قائم ہوا، جس کے بانی اراکین میں وہ بھی شامل تھیں۔ 1990ء میں حنا جیلانی نے 'دستک‘ نامی ایک پناہ گاہ کی بنیاد رکھی۔ اس ادارے کا مقصد صنفی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کو مفت قانونی مشورے اور مدد فراہم کرنا تھا نیز ایسی خواتین کو یہاں پناہ بھی فراہم کی جاتی تھی۔

حنا جیلانی گذشتہ تین دہائیوں سے پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے اور اس برادری کے ساتھ وابستہ ہیں۔ حنا جیلانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ معاشرے میں ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والی ایک ایسی سرگرم خاتون ہیں، جنھوں نے کسی سیاسی یا دیگر مشکلات کے سامنے کبھی ہار نہیں مانی۔

انھیں معاشرے کے استحصال کے شکار طبقات کے حقوق کے لیے کوشش کرنے والوں کے لیے ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔ وہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین کے شعبے میں بھی ایک عالمی شہرت رکھتی ہیں اور ان کی قابلیت اور ان کی خدمات کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم

مضامین

ترمیم

سانچہ:Ginetta Sagan Fund Award winners