پنجاب، پاکستان

پاکستان کا صوبہ

پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف خیبرپختونخوا اور بلوچستان، ‎شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں کردستانی ،بلوچوں اور عربی نژادوں کی کافی تعداد ہے۔ پنجاب کا دار الحکومت لاہور ہےمردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے جس کی آبادی بارہ کروڑ تہتر لاکھ 127,333,305 افراد پر مشتمل ہے۔


پنجاب
صوبہ
سرکاری نام
پنجاب
پرچم
پنجاب
مہر
پنجاب، پاکستان کا محل وقوع
پنجاب، پاکستان کا محل وقوع
متناسقات: 31°N 72°E / 31°N 72°E / 31; 72
ملکپاکستان پاکستان کا پرچم
قیام1 جولائی 1970ء
صوبائی دار الحکومتلاہور
انتظامی ڈویژن
حکومت
 • قسمصوبائی
 • گورنرسردار سلیم حیدر خان
 • وزیر اعلیٰمریم نواز
 • چیف سیکٹریزاہد اختر زمان
 • مقننہپنجاب صوبائی اسمبلی
 • عدالت عدلیہعدالت عالیہ لاہور
رقبہ
 • کل205,344 کلومیٹر2 (79,284 میل مربع)
آبادی (2023)
 • کل127,333,305
 • کثافت620/کلومیٹر2 (1,600/میل مربع)
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
آیزو 3166 رمزPK-PB
پاکستان کی زبانیں

دیگر زبانیں: سرائیکی
کھیلوں کی اہم ٹیمیںلاہور قلندرز
لاہور بادشاہز
ملتان سلطانز
لاہور لائینز
راولپنڈی ریمز
سیالکوٹ سٹالینز
بہاولپور سٹیگز
شیخوپورہ شارخس
اسمبلی183
پنجاب اسمبلی371
ڈویژن9
اضلاع37
تحصیل146
یونین کونسلیں7602
ویب سائٹwww.punjab.gov.pk
پنجاب
پنجاب

پنجاب فارسى زبان كے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔
ان پانچ درياؤں كے نام ہيں:

پنجاب کا صوبائی دار الحکومت لاہور، پاکستان کا ایک ثقافتی، تاریخی اور اقتصادی مرکز ہے جہاں ملک کی سنیما صنعت اور اس کے فیشن کی صنعت ہے۔

"فنون لطیفہ کے حوالے سے پنجاب پاکستان کے بڑے اور نامور نام پیش خدمت ہیں گلوکار استاد پٹھانے خاں, گلوکار استاد شوکت علیم, اداکار توقیر ناصر, اداکارہ سائرہ خان, اداکار شیخ اسد عاقب, اداکار بلال اعوان, اداکار عرفان ساگر, اداکار ادریس ملک, شاعر کشفی ملتانی, شاعر مخدوم غفور ستاری, شاعر انور سعید انور, شاعر خلیل مرزا, شاعر سعید اختر سعید, شاعر مخدوم نوید ستاری, شاعر رضا ٹوانہ, شاعر افضل چوہان, شاعر احمد سعید گل, شاعر سلیم نتکانی, شاعر شکیل عادل[1]

تہوار

ترمیم

عید الفطر، عید الاضحی، شبِ برات اور عید میلاد النبی پنجاب کے علاوہ پورے پاکستان میں خاص تہوار ہیں اور پورے جوش و خروش سے منائے جاتے ہیں۔ ان تہواروں کے علاوہ رمضان کا پورا مہینہ بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ مگر بسنت ایک ایسا تہوار ہے جو پنجاب سے منسلک ہے۔ یہ تہوار بہار کے موسم کو خوش آمدید کہنے کا ایک خاص طریقہ ہے۔ جس میں لوگ پتنگ اڑا کر اور پنجاب کے خاص کھانے بن ا کر اور کھا کراس تہوار کو مناتے ہیں۔ مگر بہت سے لوگ بسنت منانے کے خلاف ہیں کیونکہ اس کی وجہ سے کئی معصوم لوگ اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

جغرافیہ

ترمیم

پنجاب رقبے کے لحاظ سے بلوچستان کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ ہے جس کا رقبہ 205,346 مربع کلومیٹر (79,284 مربع میل) ہے۔ یہ پاکستان کے کل رقبے کا 25.8 فیصد ہے۔ صوبہ پنجاب کی سرحد جنوب میں سندھ، جنوب مغرب میں صوبہ بلوچستان، مغرب میں صوبہ خیبر پختونخواہ اور شمال میں اسلام آباد دار الحکومت اور آزاد کشمیر سے ملتی ہے۔ پنجاب کی سرحدیں شمال میں جموں و کشمیر اور مشرق میں بھارتی ریاست پنجاب اور راجستھان سے ملتی ہیں۔

دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر لاہور ہے جو پنجاب کے وسیع علاقے کا تاریخی دار الحکومت تھا۔ دیگر اہم شہروں میں فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، ملتان، سیالکوٹ، بہاولپور، گجرات، منڈی بہاؤالدین، شیخوپورہ، جہلم اور ساہیوال شامل ہیں۔ پنجاب کی جغرافیہ میں سب سے خاص بات یہ ہے کہ پاکستان کے پانچوں بڑے دریاؤں کا گھر ہے۔ وہ پانچ دریا یہ ہیں:

اس کے علاوہ اس خطے میں ریگستان بھی موجود ہیں جو پاک بھارت سرحد کے قریب ہیں خاص طور پر بھارتی صوبے راجستھان کے پاس۔ دیگر ریگستانوں میں صحرائے تھل اور صحرائے چولستان شامل ہیں۔

موسم

ترمیم

فروری سے پہلے پنجاب میں بہت سردی ہوتی ہے اور پھر اس مہینے سے موسم میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے اور موسم خوشگوار ہونے لگتا ہے۔ مارچ اور اپریل میں بہار کا موسم رہتا ہے اور پھر گرمیاں شروع ہونے لگتی ہیں۔

گرمیوں کا موسم مئی سے شروع ہوتا ہے تو ستمبر کے وسط تک رہتا ہے۔ جون اور جولائی سب سے زیادہ گرم مہینے ہیں۔ سرکاری معلومات کے مطابق پنجاب میں C°46 تک درجہ حرارت ہوتا ہے مگر اخبارات کی معلومات کے مطابق پنجاب میں C°51 تک درجہ حرارت پہنچ جاتا ہے۔ سب سے زیادہ گرمی کا ریکارڈ ملتان میں جون کے مہینے میں قلمبند کیا گیا جب عطارد کا درجہ حرارت C°54 سے بھی آگے بڑھ گیا تھا۔ برسات یا مونسون کا موسم بھی جون سے شروع ہو کر ستمبر تک رہتا ہے۔ ستمبر کے اواخر میں گرمی کا زور ٹوٹ جاتا ہے اور پھر اکتوبر کے بعد پنجاب میں سردی کا موسم شروع ہو جاتا ہے۔ پنجاب کے میدانی علاقوں میں دسمبر اور جنوری میں شدید دھند پڑتی ہے، جس کے باعث ملکی و غیر ملکی آمد و رفت متاثر ہوتی ہے۔

علم آبادیات

ترمیم

زبانیں

ترمیم

مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق صوبہ پنجاب کی آبادی بارہ کروڑ تہتر لاکھ 127,333,305 افراد پر مشتمل ہے جن میں 85,309,591 افراد پنجابی بولتے ہیں، دوسرے نمبر پر 26,282,637 سرائیکی، تیسرے نمبر پر 9,143,466 اردو، چوتھے نمبر پر 2,387,378 پشتو، 1,063,324 بلوچی، 1,035,687 میواتی، 779,667 ہندکو، 352,686 سندھی، 155,088 کشمیری، 21,910 کوہستانی، 16,161 شینا، 12,922 بلتی، 3,506 براہوی، 793 کلاشہ اور دیگر 768,489 افراد زبانیں بولتے ہیں۔


 

صوبہ پنجاب کی زبانیں (مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق)[2]

  پنجابی (67%)
  سرائیکی (20.64%)
  اردو (7.18%)
  پشتو (1.87%)
  بلوچی (0.83%)
  میواتی (0.81%)
  ہندکو (0.6%)
  دیگر (1.02%)

پنجاب میں بولی جانے والی بڑی مادری زبان پنجابی ہے، جو ملک میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبان کی نمائندگی کرتی ہے۔ پنجابی کو پنجاب کی صوبائی زبان کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے لیکن قومی سطح پر پاکستان کے آئین میں اسے کوئی سرکاری سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ پنجابی سے گہرا تعلق رکھنے والی کئی زبانیں اس خطے میں بولی جاتی ہیں۔ پنجاب کے جنوبی حصے میں اکثریتی زبان سرائیکی ہے جبکہ شمال میں ہندکو اور پوٹھواری لہجہ بولنے والے ہیں۔ پشتو بھی پنجاب کے کچھ حصوں میں بولی جاتی ہے، خاص طور پر اٹک، میانوالی اور راولپنڈی کے اضلاع میں۔

1947 میں دہلی اور اس کے نواحی علاقوں سے 72لاکھ ہریانوی اور لطیف اردو بولنے والے مہاجرین جنوبی پنجاب، کراچی اور مشرقی سندھ میں آباد ہوگئے۔ پاکستان میں 1947 سے تاحال مردم شماری میں ان کا تخمینہ دوہری مادری زبان کے قانون سے نہیں لگایا گیا۔ لیکن اعداد و شمار کے مطابق یہ تقریبا ڈیڑھ کڑوڑ سے زائد ہے، جو پاکستان کی آبادی کا قریباّ 6.25 فیصد ہے۔




 

ہریانوی کے لہجے
(2017ء مردم شُماری)[3]

  برج بھاشا (47.8%)
  کھڑی بولی (26.5%)
  روہتکی (14.98%)
  رانکھڑی (10.72%)

مذاہب

ترمیم




 

پنجاب میں مذاہبِ (2017 مردم شُماری)[4][5]

  اسلام (92.00%)
  عیسائی (4.3%)
  ہندو (6.3%)
  دیگر (3.99%)
پنجاب میں مذاہبِ [ا]
مذہب آبادی
(1941)[6]:42
فیصد
(1941)
آبادی
(2017)[5]
فیصد
(2017)
اسلام   12,983,576 75.01% 107,558,164 97.77%
ہندو  [ب] 2,376,309 13.73% 220,024 0.2%
سکھ   1,527,345 8.82% N/A N/A
عیسائی   382,669 2.21% 2,068,233 1.88%
دیگر [پ] 40,458 0.23% 3,455 0%
کل آبادی 17,310,357 100% 110,012,942 100%

پنجاب (پاکستان) کی آبادی کا تخمینہ 110,012,942 ہے، جس میں 2017ء کی مردم شماری کے مطابق، 107,558,164 یعنی (92%) مسلمان ہیں۔ سب سے بڑی غیر مسلم اقلیت عیسائی ہیں اور ان کی آبادی 2,068,233 یعنی (2.5%) ہے۔ ہندو تقریباً 220,024 افراد ہیں یعنی آبادی کا (0.8%)۔ دیگر اقلیتوں میں سکھ، پارسی اور بہائی شامل ہیں۔

صوبائی حکومت

ترمیم

حکومت پنجاب، پاکستان کے وفاقی ڈھانچے میں ایک صوبائی حکومت ہے، جو صوبہ پنجاب کے دار الحکومت لاہور میں واقع ہے۔ وزیر اعلیٰ (سی ایم) کو پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں صوبائی حکومت کے سربراہ کے طور پر کام کرنے کے لیے منتخب کرتی ہے۔ موجودہ وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی ہیں جو 26 جولائی 2022ء کو قومی اسمبلی سے منتخب ہوئے۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی صوبہ پنجاب کے منتخب نمائندوں کی یک ایوانی مقننہ ہے جو پاکستان میں لاہور میں واقع ہے۔ یہ اسمبلی آئین پاکستان کے آرٹیکل 106 کے تحت قائم کی گئی تھی جس کی کل 371 نشستیں تھیں، جن میں سے 66 خواتین کے لیے اور آٹھ غیر مسلموں کے لیے مخصوص تھیں۔

اضلاع

ترمیم
ضلع رقبہ مربع کلومیٹر آبادی بمطابق 1998ء آبادی کثافت افراد فی مربع کلومیٹر
اٹک 6,857 1,274,935 186
اوکاڑہ 4,377 2,232,992 510
بہاولنگر 8,878 2,061,447 232
بہاولپور 24,830 2,433,091 98
بھکر 8,153 1,051,456 129
پاکپتن 2,724 1,286,680 472
ٹوبہ ٹیک سنگھ 3,252 1,621,593 499
جھنگ 8,809 2,834,545 322
جہلم 3,587 936,957 261
چکوال 6,524 1,083,725 166
چنیوٹ - - -
حافظ آباد 2,367 832,980 352
خانیوال 4,349 2,068,490 476
خوشاب 6,511 905,711 139
ڈیرہ غازی خان 11,922 1,643,118 138
راجن پور 12,319 1,103,618 90
راولپنڈی 5,286 3,363,911 636
رحیم یار خان 11,880 3,141,053 264
ساہیوال 3,201 1,843,194 576
سرگودھا 5,854 2,665,979 455
سیالکوٹ 3,016 2,723,481 903
شیخو پورہ 5,960 3,321,029 557
فیصل آباد 5,856 5,429,547 927
قصور 3,995 2,375,875 595
گجرات 3,192 2,048,008 642
گوجرانوالہ 3,622 3,400,940 939
لاہور 1,772 6,318,745 3,566
لودھراں 2,778 1,171,800 422
لیہ 6,291 1,120,951 178
مظفر گڑھ 8,249 2,635,903 320
ملتان 3,720 3,116,851 838
منڈی بہاؤ الدین 2,673 1,160,552 434
میانوالی 5,840 1,056,620 181
نارووال 2,337 1,265,097 541
ننکانہ صاحب --- --- ---
وہاڑی 4,364 2,090,416 479
صوبہ پنجاب 205,345 73,621,290 359

صوبائی نشانیاں

ترمیم
Provincial symbols of Punjab (unofficial)
صوبائی جانور جنگلی بھیڑ  
صوبائی پرندہ طاوس( مور)  
صوبائی درخت Tamarix aphylla  
صوبائی پھول Datura Metel  
صوبائی کھیل Kushti  

ایوان عکس

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Munazza Batool (2022-06-30)۔ "شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کے خواتین کے نام مکتوبات : علمی مباحث کاجائزہ"۔ FIKR-O NAZAR فکر ونظر۔ 59 (4): 9–26۔ ISSN 2518-9948۔ doi:10.52541/fn.v59i4.1341 
  2. "TABLE 11 : POPULATION BY MOTHER TONGUE, SEX AND RURAL/URBAN, CENSUS-2023" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2020 
  3. "CCI defers approval of census results until elections"۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2020 
  4. "Population by Religion" (PDF)۔ pbs.gov.pk۔ ادارہ شماریات پاکستان۔ 19 جولا‎ئی 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2022 
  5. ^ ا ب "SALIENT FEATURES OF FINAL RESULTS CENSUS-2017" (PDF)۔ 29 اگست 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2021