حنہ بنت فاقوذا
حنہ بنت فاقوذا[1] یا حنہ بنت فاقوذ[2] عمران کی زوجہ، زکریا کی زوجہ ایشاع کی بہن اور مریم کی والدہ تھیں۔[3]
ولادت مریم
ترمیمعمران نے ان سے شادی کی، لیکن حمل نہیں ٹھہرا، ایک بڑی عمر ہو گئی اور کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ ایک دن دیکھا کہ ایک پرندہ اپنے چوزے کو کھلا رہا ہے، دل میں ارمان پیدا ہوئے اور اولاد کی خواہش جاگی، تمنا ظاہر کی کہ کاش ان کی بھی اولاد ہوتی اور اس پرندے کی طرح ان کی پرورش کرتی، اس وقت اللہ نے دعا کی اور کہا: اے اللہ اگر تو نے اولاد نصیب کی تو اسے بیت المقدس میں وقف کر دونگی۔ إِذْ قَالَتِ امْرَأَةُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ [4] ان کے شوہر عمران نے ان کے ساتھ ملاقات کی حاملہ ہوئیں اور مریم کو جنا، اسی دن ایک کپڑے میں لپیٹ کر مسجد اقصی پہنچا دیا اور ہارون کی اولاد کے احبار کی خدمت میں پیش کیا اور ان سے کہا: اس نذر کو اپنے پاس رکھو۔ فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنثَى وَاللّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالأُنثَى وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وِإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ [5] اس نذر کو قبول کیا گیا اور اس کو مبارک نذر قرار دیا تھا، قرآن میں اسی کا اشارہ ہے: فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقاً قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَـذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللّهِ إنَّ اللّهَ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ [6] احبار کے درمیان (کفالت میں لینے کے لیے) بحث ہونے لگی، عمران ان کی ولادت سے پہلے ہی وفات پا چکے تھے، جناب زکریا نے اس کو اپنے کفالت میں لینے کا مطالبہ کیا اور کہا میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، اس کی خالہ بھی میرے پاس ہے۔ احبار نے قرعہ نکالا اور وہ زکریا کے حق میں نکلا۔ کہا جاتا ہے کہ ولادت کے بعد سے انھوں نے کسی چھاتی کا دودھ منھ میں نہیں لگایا تھا، ایک روایت یہ بھی ہے کہ ان کی والدہ نے انھیں دودھ پلایا تھا۔ تاریخ ابن الوردی میں مذکور ہے کہ مریم کی ماں حنہ، زکریا کی بیوی ایشاع کی بہن تھیں، حنہ کی دعا جیسی ان کی بھی دعا کا ذکر ہے، کبر سنی میں اولاد کی دعا کی۔ کہا جاتا ہے کہ مریم کی ولادت کے وقت ان کی عمر ساٹھ سال تھی۔
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "عمدة القاري - ج 17 - 3861 - 4340 - تتمة مناقب الأنصار - المغازي"۔ اسلام کتب – بذریعہ گوگل کتب
- ↑ الهلالي، عماد (1 جنوری، 2010)۔ معجم أعلام النساء في القرآن الكريم۔ دار الكتب العلمية۔ ISBN:9782745169686 – بذریعہ گوگل کتب
{{حوالہ کتاب}}
: تحقق من التاريخ في:|date=
(معاونت) - ^ ا ب "الروضة الفيحاء في أعلام النساء-المؤلف: ياسين بن خير الله بن محمود بن موسى الخطيب العمري (المتوفى: بعد 1232هـ)"۔ 10 اکتوبر، 2014 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|archivedate=
(معاونت) والوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ القرآن الکریم، سورہ آل عمران، آیت 35.
- ↑ القرآن الکریم، سورہ آل عمران، آیت 36.
- ↑ القرآن الکریم، سورہ آل عمران، آیت 37.