حیدر علی اخوندخیل
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
حیدر علی اخوندخیل مورخ و ادیب اور محقق ہیں۔وہ میاں جلندر کے بیٹے ہیں۔ وہ 14 مئی 1969ء کو سوات کے تاریخی اور صنعتی گاؤں سلام پور سوات میں پیدا ہوئے۔
تصانیف
ترمیمحیدر علی اخوندخیل کی چار کتابیں شایع ہوئی ہیں۔ ’’بونیر خدو خیل‘‘ (تاریخ) 2008ء میں شایع ہوئی۔ ’’وادیِ چغرزئی‘‘ (تاریخ) 2013ء میں شایع ہوئی۔ ’’وجدان‘‘ (پشتو شاعری) 2019ء میں شایع ہوئی۔ ’’ضلع بونیر کی وادیاں‘‘ (تاریخ) جس کا اولین ایڈیشن 2019ء میں جب کہ دوسرا ایڈیشن 2021ء میں شایع ہوا۔ زیرِ طبع کتب میں ’’د آخوند خیلو تاریخ، استوگنی اور شجرے‘‘،’’مغل نواز سوک دی؟ اخوند درویزہ، میاں نور بابا یا……؟‘‘ شامل ہیں جب کہ غیر مطبوعہ میں ’’دگدیزو کاروان د دوہ صدو پہ لوری‘‘ (سفر نامہ)، ’’د بابا نہ تر باگرامہ‘‘ (سفر نامہ)، ’’دایلم پہ لوری‘‘ (سفر نامہ)، ’’د اسلام پور تاریخی، سیاسی اور سماجی جوڑخت‘‘، ’’د سوات ہیندارہ‘‘، ’’ دبونیرادبی او کلتوری ہیندارہ‘‘، ’’د بونیر متلونہ او علاقائی لوبے‘‘، ’’کگ لیچونہ (پشتو شاعری)،’’دلتہ رختیا مہ وایہ‘‘ (پشتو شاعری) شامل ہیں،