حیدر کڈپوی
پیدائش اور شاعری
ترمیمشیخ حیدر علی کی پیدائش ضلع کڈپہ میں ہوئی۔ وہ تخلص حیدر فرماتے ہیں۔ آپ کڑپہ کے ایک جدید منفرد شاعر ہیں آپ نے اپنی شاعری کا آغاز 1969ء میں کیا۔ جب انھوں نے شاعری کی دنیا میں قدم رکھا تو شہر کڑپہ میں جدید رجحانات اپنی اہمیت کا احساس دلانے لگے تھے۔ ان کی چند غزلوں کے مطالعہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جدیدیت ان کی شاعری کا وصف ہے۔ ان کی سنجیدگی نے انھیں اعلیٰ اور مستند شعرا کی فہرست میں ٹہرایا۔ ان کی غزلوں میں دو پہلوؤں کی عکاسی ملتی ہے کہ وہ ترقی پسند ی کے قائل ہونے کے باوجود جدیدیت کو اپنی منزل مقصود ٹہراتے ہیں۔ اقبال خسرو قادری اپنی تحقیقی کتاب ’’شناخت‘‘ میں ان کے تعلق سے یوں رقم طراز ہیں: ’’وہ بہ ذاتِ خود ادب برائے زندگی کے قائل اور انفرادیت سے زیادہ اجتماعیت کے شیدا ہیں وہ ترقی پسند شعرا سے متاثر ہونے کا ادعا کرتے ہیں لیکن جدت کی طرف ان کا رجحان ان کی غزلوں سے جھلکتا ہے۔‘‘ ان کی غزلوں کے مطالعہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی شاعری میں وجودیت (جن کی جڑیں جدیدیت کے فلسفے سے جاملتی ہیں) کا رنگ غالب ہے۔ جدیدیت کے زیر اثر اردو شاعری کے موضوع، اسلوب اور ہیئت میں واضح تبدیلیاں آئیں۔ موضوع اور اسلوب کے لحاظ سے موصوف کا کلام قابل رشک ہے۔ چند شعر ملاحظہ ہوں:
” | اب جسم و جاں سے سانس کا تالا نکال دے
کچھ تو پتہ چلے کہ یہ اجڑا مکان ہے |
“ |
” | دامن میں کوہسار کے سورج بھی تھا مگر
ہر اک کرن پہنچ کہ سر غار کھو گئی |
“ |
” | سہما سہما سا کھڑا ہے پھر شعور کائنات
صفحہ قرطاس پر پھیلے ہیں بحر و بر عجیب |
“ |
” | قصد وجود کیا ہے؟ طلسمات کے سوا
چھت کا پتہ لگایا تو دیوار کھو گئی |
“ |
اس کے علاوہ ان کی شاعری میں جدیدیت کا عکس جابجا نمایاں ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ شناخت، اقبال خسرو قادری، مکتبہ کمبل پوش، کرنول، 1990ء