"حق آقا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:فرانسیسی قانونی اصطلاحات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 1:
[[فائل:Le droit du Seigneur by Vasiliy Polenov.jpg|بائیں|تصغیر|360px|[[:en:Vasily Polenov|Vasily Polenov]]: ''Le droit du Seigneur'' (1874)۔<br/>ایک بوڑھا کسان اپنی بیٹیوں کو زمیندار سے متعارف کرانے لایا ہے۔]]
پندرھویں صدی تک [[یورپ]] کے کچھ علاقوں بالخصوص [[فرانس]] اور [[اٹلی]] میں یہ قانون ہوا کرتا تھا کہ شادی کی [[رات]] دلہن کے نزدیک جانے والا پہلا شخص شوہر نہیں بلکہ علاقے کا حاکم ہو تا تھا جو عام طور پر سب سے بڑا زمیندار ہوا کرتا تھا۔ یہ قانون یا رسم Droit du seigneur کہلاتی تھی۔ اسے jus primae noctis بھی کہتے ہیں۔ بسا اوقات حاکم یا نواب دولہا سے اپنی اس "خدمت" کا معاوضہ بھی وصول کرتے تھے۔ جو لوگ معاضہ ادا کرنے کے قابل نہ ہوتے تھے انہیں شادی کرنے کی اجازت نہ ہوتی تھی۔ معاوضے کی وصولی کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی تھی کہ حاکم یہ خدمت انجام دے کر دلہن کا بانچھ پن ختم کرتا ہے نہ کہ اپنی نفسانی خواہش کی تکمیل۔<ref>[https://www.zerohedge.com/news/2018-09-26/exposing-neofeudal-privileges-class-america Exposing The Neofeudal Privileges Of Class In America]</ref> ان باتوں کا کوئی قدیم حوالہ ابھی تک دستیاب نہیں ہوا کہ [[قرون وسطی]] کے یورپ میں ایسی کوئی رسم تھی، جو حوالے موجود ہیں وہ بعد کے زمانے کے ہیں۔<ref>[[دائرۃ المعارف بریٹانیکا]]([http://global.britannica.com/EBchecked/topic/532829/droit-du-seigneur])۔</ref><ref name="fibri.de">''[http://www.fibri.de/jus/arthbes.htm The jus primae noctis as a male power display: A review of historic sources with evolutionary interpretation] {{wayback|url=http://www.fibri.de/jus/arthbes.htm |date=20180918112426 }}'' by Jörg Wettlaufer – Evolution and Human Behavior, Vol 21, Nr. 2 (2000): 111-123</ref>
 
پرانے زمانے میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ خدا ہی ساری زندہ چیزوں میں روح ڈالنے والا ہے اور زمیں پر خدا کا نائب (پجاری یا پادری کی شکل میں) اولاد اور فصل کی بہتات کا ضامن ہوتا ہے۔ بعد میں جب بڑی بڑی بادشاہت قائم ہونے لگیں تو پجاری کی جگہ بادشاہ کو ایسی قوتوں کا مالک سمجھا جانے لگا۔ کسی زمانے میں یہ عقیدہ عام تھا کہ بادشاہ کی مردانہ طاقت ہی سلطنت کی بقا اور مضبوطی کی علامت ہے۔[http://www.snopes.com/weddings/customs/droit.asp droit.] جب آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے دلہنوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے لگی تو بادشاہ کی جگہ بادشاہ کی مورتی کو استعمال کیا جاتا تھا۔ بادشاہ یا نواب کو یہ اختیار بھی حاصل ہوتا تھا کہ وہ کسی دلہن کو مسترد کر دیں۔