"ابو عبد اللہ محمد دواز دہم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:امارت غرناطہ کے سلاطین
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 52:
اب فرنڈیڈ اور ازابیلا نے فیصلہ کن معرکہ کی تیاریاں شروع کر دیں۔1492 ؁ء کا سال آگیا اور اسی سال [[موسم گرما]] میں مسیحیوں کی مشترکہ ا فواج نے غرناطہ کا محاصرہ کر لیا۔غرناطہ کے شمال میں پہاڑی سلسلہ تھے اور محاصرے کے دوران اہل غرناطہ کو مدد ملتی رہی۔ مگر سردیاں شروع ہوتے ہی پہاڑوں پر [[برف باری]] شروع ہو گئی اور غرناطہ کو کمک ملنا بند ہو گئی۔شہر میں اشیاء خورد نوش کی قلت ہو گئی ۔
اہل غرناطہ اب بھی مسیحیوں پر فیصلہ کن حملہ کرنے پر آمادہ تھے۔غرناطہ کا سپہ سالار ’موسیٰ بن ابی غسان‘ افسانوی شہرت کا حامل کردار تھا۔ وہ آخری سپاہی تک لڑنا چاہتا تھامگر ابو عبد اللہ ذہنی طور پر شکست قبول کرچکا تھا۔وہ اور اس کے اکثر امرا فرنڈیڈ سے صلح کا معاہدہ کرنا چاہتے تھے وہ سمجھتے تھے کہ اسی طرح وہ اپنے لیے زیادہ سے زیادہ مراعات حصل کرسکیں گے۔امراِ سلطنت سازش میں مصروف ہو گئے۔ پس پردہ مسیحیوں سے رابطے قائم کرنے لگے ان سازشی عناصر کا سر غنہ [[وزیر اعظم]] غرناطہ ’ابوالقاسم‘ تھا۔ فرنڈیڈنے غرناطہ پر قبضے کی صورت میں اس کوغرناطہ کا اہم عہدہ دینے کا وعدہ کر لیا۔۔ابو عبد اللہ کی ذہنی شکست میں ابو القاسم کا مرکزی کردار تھا۔بلاآخر ابو عبد اللہ نے ابو القاسم کو خفیہ سفارتکاری کی اجازت دے دی۔ صلح کی شرائط طے کرلی گئیں۔بظاہر ان شرائط میں مسلمانوں کے لیے ہر قسم کا تحفظ یقینی بتایا گیا تھا مگر بعد میں مسیحیوں نے اس پر کتنا عمل کیا وہ ایک علاحدہ باب ہے۔
معاہدے کے تحت ابو عبد اللہ کو البشرات کے علاقے میں ایک جاگیر دے دی گئی۔آخر کار وہ تاریخی دن آگیا جسے آج تک [[تاریخ اسلام]] کا [[طالب علم]] سیاہ دن سے تعبیر کرتا ہے۔2جنوری 1492 ؁ء کو غرناطہ کی چابیاں ابو عبد اللہ نے اپنے ہاتھوں سے فرنڈیڈ اور ازابیلا کو پیش کر دیں۔ پادری اعظم نے قصر الحمراء پر لہراتا صدیوں پرانا پرچم اسلامی اتار کر صلیب کو نصب کردیاور اس طرح سقوط غرناطہ کے ساتھ ساتھ اندلس میں مسلمانوں کا آٹھ سو سالہ حکمرانی کا سورج بھی غروب ہو گیا۔سو سال کے اندر اند رمسیحیوں کے ظلم و ستم کے باعث لاکھوں مسلمان ہجرت کرکے مراکش اور [[شمالی افریقہ]] میں آباد ہو گئے ان کے قبائل آج بھی وہاں مہاجر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام ہوا اور بیشمار اہل ایمان مسیحی ظلم و ستم کی تاب نہ لا کر مسیحی بن گئے۔یوں ایک غدار اور بزدل حکمران ابوعبداللہ کی شامت اعمال کا نتیجہ اہل اندلس کو دیکھنا پڑا۔<ref>{{Cite web |url=https://blog.jasarat.com/2017/10/28/saqootegharnata/ |title=آرکائیو کاپی |access-date=2018-09-09 |archive-date=2017-12-14 |archive-url=https://web.archive.org/web/20171214194126/http://blog.jasarat.com/2017/10/28/saqootegharnata/ |url-status=dead }}</ref>
== مزید دیکھیے ==
* [[سقوط غرناطہ]]