"برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
4 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 78:
:India is thus reduced from the state of manufacturing to that of an agricultural country. (Memorials of the Indian Govt. being a selection from the papers of Henry St. George Tucker London, 1853 Page 494) <ref>[http://www.academia.edu/4108341/Imperialism_Labour_Relations_and_Colonial_Policies_Indian_Indentured_Labour_in_Trinidad_1845_to_1920 Imperialism, Labour Relations and Colonial Policies:Indian Indentured Labour in Trinidad, 1845 to 1920 | Radica Mahase - Academia.edu<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
[[1814ء]] سے [[1835ء]] تک [[برطانیہ]] کے بنے کپڑے کی [[ہندوستان]] میں فروخت میں 51 گنا اضافہ ہوا جبکہ [[ہندوستان]] سے [[برطانیہ]] آنے والی درآمدات صرف چوتھائی رہ گئیں۔ اس دوران [[ڈھاکہ]] جو کپڑا سازی کا بڑا مرکز تھا اس کی آبادی دیڑھ لاکھ سے گر کر صرف بیس ہزار رہ گئی۔ [[گورنر جنرل]] [[لارڈ ولیم بنٹنک|ویلیم بنٹنک]] نے [[1834ء]] میں اپنی رپورٹ میں لکھا کہ معاشیات کی تاریخ میں ایسی بدترین صورت حال کی مثال نہیں ملتی۔ ہندوستانی جولاہوں کی ہڈیوں سے [[ہندوستان]] کی زمین سفید ہو گئی ہے۔<ref>[{{Cite web |url=http://www.opendemocracy.net/theme_7-corporations/article_904.jsp |title=Loot: in search of the East India Company by NICK ROBINS ] |access-date=2013-06-24 |archive-date=2013-06-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130616172936/http://www.opendemocracy.net/theme_7-corporations/article_904.jsp |url-status=dead }}</ref>
 
[[1771ء]] میں کمپنی کے پاس صرف 187 یورپی سول افسران تھے جو [[بنگال]] میں تعینات تھے اور تین کروڑ لوگوں پر حکومت کرتے تھے۔ فوج میں بھی عموماً آدھے سے زیادہ لوگ ہندوستانی ہوا کرتے تھے۔
سطر 94:
 
The Indian Mutiny 1857-58 By Gregory Fremont-Barnes, page 54
--><ref>[{{Cite web |url=https://books.google.com.pk/books?id=DVoNNeKsKmgC&pg=PA54&lpg=PA54&dq |title=The Indian Mutiny 1857-58 By Gregory Fremont-Barnes] |access-date=2015-07-18 |archive-date=2016-03-05 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160305013532/https://books.google.com.pk/books?id=DVoNNeKsKmgC&pg=PA54&lpg=PA54&dq |url-status=dead }}</ref> اور واقعی یہی کیا گیا۔ [[دہلی]] میں کوئی درخت ایسا نہ تھا جس سے کوئی لاش نہ لٹک رہی ہو۔ ایک سال تک ان لاشوں کو ہٹانے کی اجازت نہ تھی۔ [[کانپور]] میں ایک [[برگد]] کے درخت سے 150 لاشیں لٹک رہی تھیں۔ <!-- And thousands it was. One Banyan tree in Cawnpore bore the burden of 150 mutineers’ corpses. --><ref>[https://easyhumanity.wordpress.com/2010/12/02/the-missionary-position-animal-fat-and-slaves-the-human-rights-flip-floppery-of-the-19th-century/ The Human Rights Flip-Floppery of the 19th Century]</ref>
 
"انگریز مورخین نے عام طور پر برٹش افواج کے ان بہیمانہ مظالم کو نظرا نداز کیا ہے۔ لیکن کچھ نے اس پر نفریں اور دکھ کا اظہار ضرور کیا ہے جو بدلے کے جذبے سے ہندوستانیوں پر کیے گئے تھے۔ خود ہڈسن کا نام خون کا پیاسا پڑ گیا تھا۔ نیل اس بات پر فخر کیا کرتا تھا کہ نام نہاد مقدموں کے نام پر اس نے سینکڑوں ہندوستانیوں کو پھانسی کے تختے پر چڑھایا۔ الٰہ آباد کے آس پاس کوئی ایسا درخت نہیں بچا تھا جس سے کسی ہندوستانی کی لاش نہ لٹکائی گئی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ انگریزوں کو غصہ زیادہ آ گیا ہو۔ لیکن یہی بات ہندوستانی بھی اپنے بارے میں کہا کرتے تھے۔ اگر بہت سے ہندوستانیوں کی اس حرکت کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا تو یہی بات انگریزوں کے ساتھ بھی صادق آتی تھی۔ مسلمان امرا کو سور کی کھالوں میں زندہ سی دیاجاتا۔ اور پھر زبردستی ان کے گلے میں سور کا گوشت ڈال دیا جاتا۔ ہندؤوں کو لٹکتی تلواروں کے تلے گائے کا گوشت کھانے پر مجبور کیا گیا۔ زخمی قیدیوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ انگریز سپاہی گاؤں میں نکل جاتے اور گاؤں والوں کو پکڑ کر لاتے اور انہیں اتنی اذیت دیتے کہ آخر کار وہ مرجاتے۔ کوئی بھی ملک یاکوئی بھی شخص اس قدر نفرت انگیز پُرتشدد کام نہیں کر سکتا۔ اس کے بعد بھی وہ اپنے کو مہذب ہونے کا دعویٰ کرتے۔ "<ref>[http://www.urduweb.org/mehfil/threads/جنگِ-آزادی-1857ء۔14072/ اردو محفل]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref>