"پنڈی گھیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 32:
محمد علی گھیبہ اور غلامِ محمد خان کے اس طرح دغا بازی سے قتل کے بعد روایتِ وراثت کے تحت سردار محمد علی گھیبہ کا منجھلا بیٹا فتح خان جانشین ہوا جس کی سرداری کے دوران میں ہی اس کا چھوٹا بھائی احمد خان گھیبہ داغِ مفارقت دے گیا۔ محمد علی خان گھیبہ نے بڈھا خان کے کنبہ کے قریباً تمام افراد کو موت کی نیند سلا کر اپنے باپ اور بھائی کے قتل کا بدلہ لیا۔ محمد علی خان گھیبہ بھی اپنے والد کی طرح سکھ مخالف جذبات رکھتا تھا شاید اس کی بڑی وجہ باپ اور بھائی کا قتل بھی ہو۔
1844-46میں سردار فتح خان نے سکھوں سے بغاوت کا ارادہ باندھا مگر کرنل لارنس کہنے پر باز رہ گیا گوکہ کرنل نے اس وقت اسے اس بغاوت سے باز رکھا مگر دوسال کے قلیل عرصہ بعد 1848–49 میں انہی جذبات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے سکھوں کیخلاف انگریزوں کا حلیف بنا لیا۔ 1848-49میں سکھوں کیخلاف جنگ میں اس نے کمال بہادری اور جانفشانی کا مظاہرہ کیا جس کے بدلے اسے حکومت انگلشیہ کی جانب سے حین حیات پنشن اور خلعت ملی۔ 1860میں علاقہ میں اثر و رسوخ اور با اثر ہونے کی بناءپر اسے فوجداری اور دیوانی اختیارات دے دیے گئے۔ چیفس آف پنجاب کی جلد دوم میں روایت ہے کہ 1866میں جب ضلع کی رکھوں کی حد بندی ہوئی تو کالا چٹا پہاڑیوں کے علاقہ سے تقریباً 3ہزار ایکڑ کا ایک رقبہ الگ کر کے گھوڑوں اور مویشیوں کی چراگاہ کے طور پر دے دیا گیا۔ جنوری1888عیسوی میں اس کی خدمات کے پیشِ نظر اسے ” خان بہادر“ کا خطاب دے دیا گیا۔ سردارفتح خان ضلع بھر کے تین بڑے مالکان اراضی میں شمار ہوتا تھا جس بناءپر اس پر اسلحہ ایکٹ کا اطلاق نہ ہوتا تھا۔ اولادِ نرینہ نہ ہونے کے باعث جب 1894میں اس کے انتقال کے بعد اس کے بھتیجے محمد علی خان کے سر خاندانِ گھیبہ کی سرداری کا تاج رکھا گیا۔
سردار محمد علی خان کو [[ضلع راولپنڈی]] میں آنریری اکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر مقرر کیا گیا اور ان کی خدمات کے صلہ میں حکومت انگلشیہ نے 1895میں اعزازی تلوار دی گئی۔ سردار محمد علی کا انتقال 27سال کی اوائل عمری میں ہی ہو گیا۔<ref>[{{Cite web |url=http://alqlm.org/xen/threads/تاریخ%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-خاندان%D8%AE%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D9%86-گھیبہ۔2422%DA%AF%DA%BE%DB%8C%D8%A8%DB%81%DB%942422/ |title=گھیبہ قوم کی تاریخ] |access-date=2021-12-27 |archive-date=2019-10-14 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191014133237/http://alqlm.org/xen/threads/%25D8%25AA%25D8%25A7%25D8%25B1%25DB%258C%25D8%25AE-%25D8%25AE%25D8%25A7%25D9%2586%25D8%25AF%25D8%25A7%25D9%2586-%25DA%25AF%25DA%25BE%25DB%258C%25D8%25A8%25DB%2581%25DB%25942422/ |url-status=dead }}</ref>
 
== جودھڑا ==
جودھرا یا جودرا جو ضلع اٹک اکا ایک راجپوت قبیلہ ہے جہاں یہ پنڈی گھیپ کے جنوب مشرق میں آباد ہے[[ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا]]کے لکھاری ای ڈی میکلیگن اور ایچ روز لکھتے ہیں کہ یہ تحصیل پنڈی گھیب کے ایک تہائی سے کچھ کم قابل کاشت رقبہ کا مالک قبیلہ ہے۔ جو قبل از قیام [[پاکستان]] ایک تہائی محاصل ادا کیا کرتے تھے۔
دو مختلف بیانات کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ جودھرا یا جودرا یا پھر جنھیں علاقہ پنڈی گھیب میں جودڑے کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے جموں یا پھر ہندوستان سے آئے اور اپنی موجودہ مقبوضات پر نواحی علاقوں میں گھیبہ کی آمد سے پہلے آباد ہو گئے۔ وہ کہتے ہیں کہ جودھروں کے جد امجد نے سلطان محمو د غزنوی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تاہم تا دم تحریر ان کی رسومات میں ہندوانہ رنگ موجود ہے۔ اس بات کا بھی گمان ہے کہ وہ سولہویں صدی کے اواخر میں اس ضلع میں وارد ہوئے اور سواں اور سیل ( جو کوٹ فتح خان کے قریب سے گزرتی ہوئی ندی ہوا کرتی تھی جسے قدرتی آفات نے ایک برساتی نالے کی شکل دے دی) کے علاقوں کے مالک بن بیٹھے۔ ملک اولیاءخان تاریخ کا پہلا قابل ذکر جودھرا ملک تھا۔ مغلیہ دور حکومت میں وہ پنڈی گھیب، تلہ گنگ اور چکوال سمیت فتح جنگ تحصیلوں کے کچھ حصوں کا محصل تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ اسی نے تلہ گنگ پرچڑھائی بھی کی۔ چند مورخ حضرات کے ہاں سکھ دور حکومت میں جودھرا طاقت اپنے عروج پر ملتی ہے لیکن شواہد بتاتے ہیں کہ یہ جلد ہی انحطاط کا شکار ہو گئی۔ ایک خیال یہ بھی کیا جاتا ہے کہ گھیبہ جودھرا ہی کی ایک شاخ ہے اس سلسلہ میں مورخ پنڈی گھیب قصبہ میں گھیبوں کی بجائے جودھرں کے قبضے سے حمایت حاصل کرتے ہیں مگر گھیبہ خاندان اس روایت کو ماننے سے انکار کرتا ہے کیونکہ وہ خود کو مغلیہ خاندان کی ایک شاخ گردانتے ہیں۔ خیر جودھرے ایک پر عزم اور پر جوش طبیعت کے طور پر بھی پہچانے جاتے ہیں ان کے ہاں عمدہ عقاب اور گھوڑے پالنے اور کسی ذاتی رنجش یا کسی ناراضی کی صورت میں لڑنے مرنے کی روایات بکثرت ملتی ہیں پنڈی گھیب کے ملک پاکستان میں جودھرا خاندان کے سرکردہ ہیں۔[[تاریخ قوم جودھڑا <ref>[{{Cite web |url=http://alqlm.org/xen/threads/خاندان%D8%AE%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D9%86-جودھڑا۔2424%D8%AC%D9%88%D8%AF%DA%BE%DA%91%D8%A7%DB%942424/] |title=آرکائیو کاپی |access-date=2021-12-27 |archive-date=2019-10-14 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191014133239/http://alqlm.org/xen/threads/%25D8%25AE%25D8%25A7%25D9%2586%25D8%25AF%25D8%25A7%25D9%2586-%25D8%25AC%25D9%2588%25D8%25AF%25DA%25BE%25DA%2591%25D8%25A7%25DB%25942424/ |url-status=dead }}</ref>
 
== اہم مقامات ==