"چین میں عصمت دری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 7:
چین میں عصمت دری کا میڈیا میں زیادہ چرچا نہیں ہوتا۔ تائیوان کی شی ہسین یونیورسٹی کے سماجی ماہر نفسیات لوو سون ین کا دعوی ہے کہ چین میں عصمت دری کے دس واقعات میں سے صرف ایک کیس رپورٹ ہوتا ہے<ref name="marquez2" /><ref name="yahoo1">{{cite web|url=http://voices.yahoo.com/i-was-raped-china-americans-perspective-12231018.html?cat=72|title=I was Raped in China (An American's Perspective)|work=Yahoo Voices|date=18 July 2013|access-date=26 March 2015|url-status=dead|archive-url=https://web.archive.org/web/20140109232053/http://voices.yahoo.com/i-was-raped-china-americans-perspective-12231018.html?cat=72|archive-date=January 9, 2014}}</ref>۔ 2013 کے ملٹی کنٹری اسٹڈی آن مین اینڈ ڈومیسٹک وائلنس نے چین میں مردوں سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی کسی خاتون ساتھی کو جنسی تعلقات کے لیے مجبور کیا ہے (بشمول الکوحل کے ذریعے عصمت دری کی کوشش)، 22 فیصد نے اس کا جواب ہاں میں دیا اور 9.3 فیصد نے قبول کیا کہ انہوں نے پچھلے سال میں ایسا کیا تھا۔ 19.4 فیصد نے اپنے ساتھی کی عصمت دری کا واشگاف الفاظ میں اعتراف کیا۔
 
جن مردوں نے عصمت دری کی ان میں سے 55 فیصد نے ایک سے زیادہ مرتبہ ایسا کیا تھا اور 9 فیصد نے ایسا چار یا اس سے زیادہ بار کیا ۔ 86 فیصد نے جنسی استحقاق کو اپنا مقصد قرار دیا(مطالعہ میں سب سے زیادہ یہی فیصد رہی) اور 57 فیصد نے جواب دیا کہ انہوں نے بوریت کی وجہ سے زیادتی کی۔ 72.4 فیصد نے اس فعل کی وجہ سے کوئی قانونی مسءلہ نہیں جھیلا۔ 1.7 فیصد نے عورتوں کے ساتھ ساتھ دوسرے آدمی کے ساتھ زیادتی کی۔ 25.1 فیصد جنہوں نے عصمت دری کی تھی انہوں نے پہلی بار نوعمری میں ایسا کرنے کی تصدیق کی۔ 2.2 فیصد نے اجتماعی زیادتی کا اعتراف کیا<ref>{{cite book|url=http://unwomen-asiapacific.org/docs/WhyDoSomeMenUseViolenceAgainstWomen_P4P_Report.pdf|title=Why do some men use violence against women and how can we prevent it. Quantitative Findings from the United Nations Multi-Country Study on Men and Violence in Asia and the Pacific.|author=Fulu, E., Warner, X., Miedema, S., Jewkes, R., Roselli, T., & Lang, J.|publisher=United Nations|year=2013|isbn=978-974-680-360-1|location=Bangkok|pages=40, 43–45|access-date=2022-04-07|archive-date=2016-03-04|archive-url=https://web.archive.org/web/20160304030150/http://unwomen-asiapacific.org/docs/WhyDoSomeMenUseViolenceAgainstWomen_P4P_Report.pdf|url-status=dead}}</ref>۔ آل چائنا خواتین فیڈریشن کی طرف سے کرائی گئی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً چالیس فیصد چینی خواتین جو کسی رشتے میں منسلک ہیں یا شادی شدہ ہیں وہ جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار ہیں۔
 
== حوالہ جات ==