"تفضل حسین کشمیری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.3
سطر 11:
 
== علمی خدمات ==
[[الہ آباد]] میں نواب [[شجاع الدولہ]] نے انھیں اپنے بیٹے [[سعادت علی خان دوم]] کا اتالیق مقرر کیا۔ وہاں کچھ اور طلبہ بھی ان کے شاگرد بنے جن میں ایک نوجوان [[دلدار علی نقوی|سید دلدار علی نقوی]] تھے، جو بعد میں [[نجف|نجف اشرف]] چلے گئے اور لکھنؤ واپس آ کر [[اہل تشیع]] کے مجتہد اعلم بنے اور غفران مآب کے لقب سے مشہور ہوۂے۔ [[آصف الدولہ|نواب آصف الدولہ]] کے زمانے میں علامہ کشمیری، [[کلکتہ]] میں [[ایسٹ انڈیا کمپنی]] کے دربار میں [[اودھ]] کے سفیر مقرر ہوۂے۔ وہاں انہوں نے یونانی، لاطینی اور انگریزی زبانیں سیکھیں اور مغرب میں برپا ہونے والے سائنسی انقلاب سے آشنا ہوۂے۔ انہوں نے بروقت مسلم اور ہندوستانی تعلیمی اداروں کی علمی پسماندگی کو ختم کرنے کے لئے مغربی سائنسدانوں کی کتابوں کو عربی میں ترجمہ کرنا شروع کیا۔ <ref name=":0">Rizvi, "'''A Socio-Intellectual History of Isna Ashari Shi'is in India'''", Vol. 2, pp. 227–228, Ma’rifat Publishing House, Canberra, Australia (1986).</ref> اٹھارویں صدی عیسوی کے یورپ میں سائنس نے تعلیمی درسگاہوں کے علاوہ کافی ہاؤسز، ہوٹلوں، دکانوں، میلوں اور دیگر عوامی مقامات پر مختلف علمی موضوعات پرہونے والے عوامی مباحثے کی وجہ سے ترقی کی۔ اٹھارہویں صدی عیسوی کے اختتام تک کلکتہ اسی قسم کے ثقافتی تبادلے کا ایک اہم مرکز بن گیا تھا جہاں جیمز فرگوسن کی کتاب ” ''بجلی کی مبادیات'' “ ، ٹائیبیریس کیالو کی کتاب ”''بجلی پر ایک مکمل رسالہ''“ اور انہی کی ”بجلی کے طبی استعمال کا عملی اور نظری مطالعہ ''“''، جارج ایڈمز کے”''مضامین بجلی'' “، تھامس بیڈڈوس کی”مصنوعی گیسیں “، جین انٹوئن چیپل کی کتاب ” ''کیمسٹری''“ اور ''”فلسفیانہ میگزین''“ جیسے علمی جرائد کی گردش جاری تھی، جن کی زبان انگریزی تھی۔ [[ایشیاٹک سوسائٹی|ایشیاٹک سوسائٹی،]] جو 1784 میں [[ولیم جونز]] نے قائم کی تھی ، فلسفیانہ مباحثوں کا اہتمام کرتی تھی۔ <ref name=":2">Savithri Preetha Nair, “[https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml Bungallee House set on fire by Galvanism: Natural and Experimental Philosophy as Public Science in a Colonial Metropolis (1794–1806)] {{wayback|url=https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml |date=20210429030331 }}”; In: The Circulation of Knowledge Between Britain, India and China; pp. 45–74, Brill, (2013).</ref>
 
ایسے ماحول میں علامہ تفضل حسین کشمیری نے علم کی ترقی یافتہ شکل کو عربی زبان میں منتقل کرنے کی کوشش کی۔ سائمن شیفر ان کے ذوق و شوق کو بیان کرتے ہیں:
سطر 42:
 
=== جیمز ڈِن وِڈی کی شاگردی میں ===
1792 میں سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنس دان ڈاکٹر جیمز ڈِن وِڈی نے چین میں اپنی قسمت آزمائی لیکن وہ شہنشاہ کو متاثر کرنے میں ناکام رہے۔ 1794 میں وہ بہتر امکانات کی امید میں کلکتہ آ گئے اور قدرتی سائنس کے سلسلے میں عوامی دروس کا ایک سلسلہ شروع کیا اور سائنسی مظاہر کے تجربےمنعقد کیے، جن میں شریک ہونے والوں کو ٹکٹ خریدنا ہوتے تھے۔ انہوں نے ریاضی ، فلکیات اور جیومیٹری کے نسبتاًمشکل موضوعات پر خصوصی درس کا بھی اہتمام کیا۔ <ref name=":2">Savithri Preetha Nair, “[https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml Bungallee House set on fire by Galvanism: Natural and Experimental Philosophy as Public Science in a Colonial Metropolis (1794–1806)]”; In: The Circulation of Knowledge Between Britain, India and China; pp. 45–74, Brill, (2013).</ref> ان کا خیال تھا کہ ریاضی کی زبان استعمال کئے بغیر علم کی گہرائی میں نہیں اترا جا سکتا۔ انہوں نے کہا:<blockquote>”علم کے صرف ان شعبوں میں جن پر ریاضی کا اطلاق کیا گیا ہے ، ''فلسفہ طبیعت اپنی'' تحقیقات کو یقین ، کامیابی اور افادیت کے ساتھ انجام دینےپر فخر کرسکتا ہے۔“</blockquote>ان کا ماننا تھا کہ ریاضی سیکھے بغیر کوئی شخص علمی طور پر سکول کےبچوں کی سطح سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ <ref name=":2">Savithri Preetha Nair, “[https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml Bungallee House set on fire by Galvanism: Natural and Experimental Philosophy as Public Science in a Colonial Metropolis (1794–1806)]”; In: The Circulation of Knowledge Between Britain, India and China; pp. 45–74, Brill, (2013).</ref> علامہ تفضل حسین کشمیری ''1789 میں ہی جناب آئزک نیوٹن کی فلسفہ طبیعت کے ریاضیاتی اصول کا'' عربی میں ترجمہ کر چکے تھے۔ 24 دسمبر 1794 میں جب ڈِن وِڈی صاحب کو کلکتہ میں تدریس کا آغاز کئے ایک ماہ ہو چکا تھا، بوڑھے علامہ تفضل نے ان کے خصوصی درس میں داخلہ لے لیا۔ ڈِن وِڈی صاحب نے پہلےانہیں روشنی کے قواعد اور پھر جیومیٹری کی تعلیم دی۔ علامہ تفضل کو ترقی یافتہ ریاضی سیکھنے میں بہت محنت کرنا پڑتی تھی۔ ڈِن وِڈی صاحب نے اپنی ڈائری میں لکھا ہے:<blockquote>”بڑی عجیب بات ہے کہ جو آدمی اتنی نظریہ پردازی کرتا ہےوہ [[اطلاقی ریاضی]] سے اس قدر لاعلم کیوں ہے؟“ <ref>Savithri Preetha Nair, “[https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml Bungallee House set on fire by Galvanism: Natural and Experimental Philosophy as Public Science in a Colonial Metropolis (1794–1806)] {{wayback|url=https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml |date=20210429030331 }}”; In: The Circulation of Knowledge Between Britain, India and China; p. 67, Brill, (2013).</ref> </blockquote>
[[فائل:Dinwiddie_Journal_B_39_-_13_May_1797.jpg|تصغیر|جیمز ڈن وڈی کی ڈائری کا ایک ورق: ”نباب اور تفضل حسین کے درمیان تلخ کلامی، ن نے اسےکہا خود کو (ن) کانوکرنہیں بلکہ اس انگریز کا ملازم کہو۔“ ڈن وڈی جرنل، B 39 - 13، مئی 1797۔]]
علامہ پر اودھ کی سفارت کی ذمہ داریوں کا بوجھ بھی تھا ، چنانچہ انہیں کچھ عرصہ کیلئے درس کا سلسلہ منقطع کرنا پڑا۔ لکھنؤ میں نواب جدید ان کے سائنسی علم کے سیکھنے اور ترجمہ کرنے میں بہت زیادہ مشغول ہونے پر ناراض ہو گئے تھے ۔ <ref>Savithri Preetha Nair, “[https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml Bungallee House set on fire by Galvanism: Natural and Experimental Philosophy as Public Science in a Colonial Metropolis (1794–1806)] {{wayback|url=https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml |date=20210429030331 }}”; In: The Circulation of Knowledge Between Britain, India and China; p. 69, Brill, (2013).</ref> نومبر 1795 میں درس کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا اور اس بار ڈِن وِڈی صاحب نے انہیں تجرباتی فلکیات کی تعلیم دی۔ درس میں دو طرفہ تبادلے کا پہلو بھی تھا ، علامہ تفضل نے بھی ڈِن وِڈی صاحب کو قدیم ہندوستانی اور عربی فلکیات کے متعلق آگاہ کیا تھا۔ <ref name=":2">Savithri Preetha Nair, “[https://brill.com/view/book/edcoll/9789004251410/B9789004251410_004.xml Bungallee House set on fire by Galvanism: Natural and Experimental Philosophy as Public Science in a Colonial Metropolis (1794–1806)]”; In: The Circulation of Knowledge Between Britain, India and China; pp. 45–74, Brill, (2013).</ref>
 
=== قدامت پرستوں کی مخالفت ===