"کاغذی کرنسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 394:
 
1861ء میں ہندوستان میں کاغذی کرنسی کا قانون بنا جو یکم مارچ 1862ء سے نافذ ہوا<ref name="SHIVAM N"/>۔ اس قانون کے ذریعے دوسرے بینکوں کا کاغذی نوٹ چھاپنے کا اختیار ختم کر دیا گیا اور اب یہ حق حکومت کے پاس آ گیا<ref>{{cite web |url=http://www.rbi.org.in/currency/museum/p-brit.html |title=British India Issues |author=<!-- Staff writer(s); no by-line. --> |date= |website=rbi.org.in |publisher=ریزرو بینک آف انڈیا |accessdate= |archive-date=2012-01-18 |archive-url=https://web.archive.org/web/20120118070600/http://www.rbi.org.in/currency/museum/p-brit.html |url-status=dead }}</ref> اور ہندوستانی حکومت مارچ 1935ء تک نوٹ چھاپتی رہی۔ 1861ء کےاس قانون کے تحت عوام کو اجازت تھی کہ وہ اپنا سونا یا چاندی حکومت کے حوالے کر کے کاغذی روپے حاصل کر سکتے ہیں مگر کسی نے بھی سونا نہ دیا اور لوگ صرف چاندی کے عوض کاغذی کرنسی لیتے تھے۔ 37 سال بعد 1898ء میں جب چاندی کی قیمت سونے کے مقابلے میں بڑھی تو لوگوں نے پہلی دفعہ سونے کے بدلے نوٹ حاصل کرنے شروع کیے۔ صرف دو سالوں میں ہندوستانی حکومت نے 'کرنسی ریزرو' میں 100 ٹن سے زیادہ سونا جمع کر لیا۔ <!-- On the last day of April, 1900, nearly 142 million rupees were held in gold and only 37 millions in silver. --> حکومت نے 1898ء میں نیا قانون بنایا کہ لندن میں سونا جمع کروانے پر ہندوستان میں نوٹ مل سکتے ہیں۔<!-- an act was passed providing for the issue of notes in India upon the basis of gold deposited in London --> لوگوں نے اس طرح سوا دو کروڑ روپے (15 لاکھ پاونڈ) لندن میں جمع کروائے۔ لیکن صرف دس مہینوں میں لوگوں نے لندن سے اپنا سونا وصول کر لیا اور یہ سلسلہ بند ہو گیا۔<!-- Notes were issued in India against gold in London only during the period of ten months, from November, 1899, to September, 1900. --><br>
پہلی اپریل 1935 سے نوٹ چھاپنے کا اختیار نئے بنے ریزرو بینک آف انڈیا کو بخش دیا گیا جو ایک نجی مرکزی بینک تھا اور عملی طور پر بینک آف انگلینڈ کی ہندوستانی شاخ تھا۔<ref>{{cite web |url=http://rbi.org.in/Scripts/BS_ViewCurrencyFAQ.aspx |title=Currnecy FAQ's |author=<!-- Staff writer(s); no by-line. --> |date= |website=rbi.org.in |publisher=ریزرو بینک آف انڈیا |accessdate= |archive-date=2015-10-05 |archive-url=https://web.archive.org/web/20151005155646/https://rbi.org.in/Scripts/BS_ViewCurrencyfaq.aspx |url-status=dead }}</ref>
<!-- Indeed, relationships between the Reserve Bank of India and the Bank of England have been close historically. --><ref name="Replacing The Dollar">[https://www.zerohedge.com/geopolitical/macleod-gold-replacing-dollar Macleod: Gold Is Replacing The Dollar]</ref>
اس کے بعد ہندوستان کی برطانوی حکومت کے پاس صرف ایک روپے کے نوٹ چھاپنے کا اختیار باقی رہا۔
سطر 1,789:
اس کے جواب میں چین، روس، ہندوستان، میکسیکو اور ترکی نے بڑی مقدار میں سونا خریدنا شروع کر دیا ہے۔ چین کا تسلیم شدہ سونا 1٫823.3ٹن ہے مگر ماہرین کا خیال ہے کہ چین کے پاس کم از کم اس کا دُگنا سونا ہے ۔<ref>[http://www.businessinsider.com/china-is-hiding-9500-tonnes-of-gold-2015-8?r=UK&IR=T China is hiding 9٫500 tons of gold]</ref><ref>[http://www.globalresearch.ca/chinas-plan-to-have-an-international-reserve-currency-linked-to-gold/5436119 China’s Plan to have an International Reserve Currency linked to Gold]</ref>
: راتوں رات چین شائید اپنے سرکاری سونے کے ذخیرے کو 30 ہزار ٹن سے زیادہ کر سکتا ہے۔
: Overnight, China could probably increase her official reserves to a level in excess of 30,000 tonnes<ref name="Alasdair Macleod">[https://www.zerohedge.com/geopolitical/macleod-end-road-dollar Macleod: The End Of The Road For The Dollar]</ref>
چار ممالک (امریکا، جرمنی، فرانس، اٹالی) اور آئی ایم ایف مل کر دنیا بھر کے بینکوں کے دوتہائی سونے کے مالک ہیں۔ انگریزی کہاوت ہے کہ جو سونے کا مالک ہوتا ہے وہی قانون بناتا ہے۔ (he who owns the gold make the rules) اور جو قانون بناتا ہے وہی اصل حکمران ہوتا ہے۔
 
سطر 2,492:
یعنی ہر گھنٹے میں ساڑھے گیارہ کروڑ ڈالر۔ یہ مقدار دنیا بھر میں ہر گھنٹے میں بازیاب ہونے والے [[سونا|سونے]] کی مالیت سے دس گنا زیادہ ہے۔ دنیا کی دوسری کاغذی کرنسیاں اس کے علاوہ ہیں۔ دسمبر 2008 سے دسمبر 2013 تک کے پانچ سالوں میں دنیا بھر میں کاغذی کرنسی میں ہونے والا اضافہ 35 فیصد سے زیادہ ہے۔<ref>{{Cite web |url=https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/xx.html |title=سی آئی اے۔ فیکٹ بُک |access-date=2014-09-28 |archive-date=2010-01-05 |archive-url=https://web.archive.org/web/20100105171656/https://www.cia.gov/library/publications/the-world-factbook/geos/xx.html |url-status=dead }}</ref> امریکا میں تیسری مقداری تسہیل 29 اکتوبر 2014 تک جاری رہی ۔
[[فائل:St. Louis Adjusted Monetary Base for 100 years.png|تصغیر|400px|فیڈرل ریزرو کی سو سالہ 'بیلنس شیٹ']]
یہ مرکزی بینک اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے [[فیڈرل ریزرو|وفاقی ذخائر]] کی [[شرح سود]] (Federal Fund Rate) میں اضافہ نہیں ہونے دے رہے جو [[ٹیلر کا اصول|ٹیلر کے اصول]] کے مطابق نوٹ زیادہ چھاپنے کا قدرتی نتیجہ ہوتا ہے۔ اندازہ ہے کہ امریکا میں5000 ارب ڈالر اس عرصہ میں [[مقداریہ سہل|مقداری تسہیل]] کے نام پر چھاپے گئے۔ یہ اتنی بڑی مقدار ہے کہ بچے بوڑھے سمیت ہر امریکی کو 17000 ڈالر دیے جا سکتے تھے<ref>{{cite web |url=http://www.theblaze.com/stories/is-gold-money-ron-paul-grills-bernanke-on-fed-policies/ |title=Bernanke-on-fed-policies |author=<!-- Staff writer(s); no by-line. --> |date= |website=theblaze |publisher= |accessdate= |archive-date=2018-12-26 |archive-url=https://web.archive.org/web/20181226070454/https://www.theblaze.com/stories/is-gold-money-ron-paul-grills-bernanke-on-fed-policies/%20 |url-status=dead }}
اور اس طرح حاصل ہونے والا معیشت کو بڑھاوا زیادہ نمایاں بھی ہوتا۔</ref>۔ 85 ارب ڈالر ماہانہ کی رقم سے دو کروڑ لوگوں کو سالانہ 50٫000 ڈالرتنخواہ دے کر کوئی ملازمت دی جا سکتی ہے اور بے روزگاری بڑی آسانی سے ختم کی جا سکتی ہے مگر امریکا میں بے روزگاری میں پھر بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اتنی رقم سے امریکا کا ہر [[طالب علم]] چار سال یونیورسٹی میں پڑھ سکتا ہے یا دنیا سے بھوک 30 دفعہ ختم کی جا سکتی ہے۔ مگر یہ ساری رقم عوام تک نہیں پہنچ رہی بلکہ بینکاروں کو مزید امیر بنا رہی ہے۔<ref>[http://www.24hgold.com/english/news-gold-silver-gold-price-is-going-higher-whether-or-not-fed-tapers.aspx?article=4493362478G10020&redirect=false&contributor=Jason+Hamlin&mk=1 امریکا میں بے روزگاری 23 فیصد]</ref><ref>{{Cite web |url=http://www.washingtonsblog.com/2013/06/81-5-of-money-created-through-quantitative-easing-is-sitting-there-gathering-dust-instead-of-helping-the-economy.html |title=تخلیق شدہ ڈالروں پر دھول جم رہی ہے |access-date=2014-01-05 |archive-date=2013-12-23 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131223195502/http://www.washingtonsblog.com/2013/06/81-5-of-money-created-through-quantitative-easing-is-sitting-there-gathering-dust-instead-of-helping-the-economy.html |url-status=dead}}</ref>
مرکزی بینکوں کا تخلیق کردہ یہ سرمائیہ صرف [[اسٹاک مارکیٹ]] میں تیزی لا رہا ہے۔<ref>[http://www.dollarsandsense.org/archives/2014/0514orr.html اسٹاک مارکیٹ یا کیسینو؟]</ref>