"کاغذی کرنسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 58:
 
:کرنسی ایک حق کا نام ہے۔ کرنسی کسی دوسرے سے کچھ طلب کرنے کا حق دیتی ہے۔
:Money is a Right to demand something from someone else.<ref name="Henry Dunning Macleod">[https://archive.org/stream/cu31924092557697/cu31924092557697_djvu.txt THE THEORY AND PRACTICE OF BANKING, 1883]</ref>
:کرنسی ایک حق ہے جبکہ قرض ایک ذمہ داری ہے۔
:Money is a Right but Debt is a Duty.<ref name="Henry Dunning Macleod"/>
:Money is a Right but Debt is a Duty.<ref name="Henry Dunning Macleod">[https://books.google.com.pk/books?id=yEMIAAAAQAAJ&vq=The%20Theory%20and%20Practice%20of%20Banking-Macleod%204th&dq=The%20Theory%20and%20Practice%20of%20Banking-Macleod%204th&pg=PR7#v=snippet&q=The%20Theory%20and%20Practice%20of%20Banking-Macleod%204th&f=false THE THEORY AND PRACTICE OF BANKING, 1883]</ref>
بغیر محنت کرنسی تخلیق کرنے کا حق صرف بینکوں کے پاس ہے۔ جبکہ محنت مشقت کر کے قرض ادا کرنے کی ذمہ داری صرف عوام کے کندھوں پر ہوتی ہے۔ اگر عوام قرض نہ لیں تو بھی انھیں حکومت کا لیا ہوا قرضہ بھرنا پڑتا ہے۔ حکومتی قرض وہ واحد قرض ہے جسے لینے والا کوئی اور ہوتا ہے اور بھرنے والا کوئی اور۔ حکومتی قرضوں نے اُن بچوں کو بھی مقروض بنا دیا ہے جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے۔<!-- Future generations who haven’t even been born yet will spend their entire working lives paying interest on the debts --><ref>[https://www.zerohedge.com/news/2020-10-27/leaves-fall-trees “Before the leaves fall from the trees”]</ref><br>
: کاغذی کرنسی زبردستی دیا جانے والا قرض ہے جو صرف حکومتی طاقت پر قائم ہے۔ کاغذی کرنسی بددیانتی، بدعنوانی اور فریب کا جال ہے جو مکاروں کے کنٹرول میں ہوتا ہے۔
سطر 285:
[[فائل:Queue at Bank to Exchange INR 500 and 1000 Notes - Salt Lake City - Kolkata 2016-11-10 02103.jpg|تصغیر|لوگ 500 اور 1000 کے نوٹوں کو تبدیل کروانے کے لیے بینک کے باہر قطار میں کھڑے ہیں۔ کولکاتہ، 10 نومبر 2016ء]]
 
سکّوں کے نظام سے [[دنیا]] کا روزمرہ کا [[کاروبار]] نہایت کامیابی سے چل رہا تھا مگر اس میں یہ خرابی تھی کہ بہت زیادہ مقدار میں سکّوں کی [[نقل و حمل]] مشکل ہو جاتی تھی۔ وزنی اور ضخیم ہونے کی وجہ سے بڑی رقوم [[چوری|چور]] [[ڈاکہ|ڈاکووں]] کی نظروں میں آ جاتی تھیں اور [[سرمایہ داری نظام|سرمایہ داروں]] کی مشکلات کا سبب بنتی تھیں۔ اس کا قابل قبول حل یہ نکالا گیا کہ سکّوں کی شکل میں یہ رقم کسی ایسے قابل اعتماد شخص کی تحویل میں دے دی جائے جو قابل بھروسا بھی ہو اور اس رقم کی حفاظت بھی کر سکے۔ ایسا شخص عام طور پر ایک امیر سونار ہوتا تھا جو ایک بہت بڑی اور بھاری بھرکم تجوری کا مالک بھی ہوتا تھا اور اس کی حفاظت کے لیے مناسب تعداد میں محافظ بھی رکھتا تھا۔ اس شخص سے اس جمع شدہ رقم کی حاصل کردہ [[رسید]] (نوٹ) کی نقل و حمل آسان بھی ہوتی تھی اور مخفی بھی۔<!-- "The notes in question are only an invention of the goldsmiths in Lombard Street, who had a mind to make a law to bind all those who did deal with them --><ref>[https://books.google.com.pk/books?id=VC3oCwAAQBAJ&pg=PA542&lpg=PA542&dq= Money in the Western Legal Tradition: Middle Ages to Bretton Woods]</ref> سونار کی ان رسیدوں پر بھی ادائیگی کا ایسا ہی وعدہ لکھا ہوتا تھا جیسے اب بھی بہت سے بینک نوٹوں پر لکھا ہوتا ہے۔ اگر ایسا شخص بہت ہی معتبر ہوتا تھا تو اس کی جاری کردہ رسید کو علاقے کے بہت سے لوگ سکّوں کے عوض قبول کر لیتے تھے اور ضرورت پڑنے پر وہی رسید دکھا کر اس سونار سے اپنے سکّے وصول کر لیتے تھے۔<!-- The ‘Goldsmids’ or Goldsmiths controlled the supply and holding of Gold and historically had used a system of notes to record what deposits they held and their value as in effect receipts that their clients could keep. Over time they had created by convention an informal market and these notes operated as virtual money. --><ref>[{{Cite web |url=https://www.intriguing-history.com/bank-of-england-history/ |title=Bank of England History – Intriguing History] |access-date=2024-04-26 |archive-date=2019-05-07 |archive-url=https://web.archive.org/web/20190507214837/https://www.intriguing-history.com/bank-of-england-history/ |url-status=dead }}</ref> اس زمانے میں سنار لوگوں سے رقم کی حفاظت کرنے کا معاوضہ وصول کیا کرتے تھے۔ اس طرح رسید کے طور پر کاغذی کرنسی (بینک نوٹ) کا قیام عمل میں آیا جبکہ سنار معتبر ادارے کے طور پر بینکوں میں تبدیل ہو گئے۔<!-- It started with goldsmiths. As early bankers, they initially provided safekeeping services, making a profit from vault storage fees for gold and coins deposited with them. People would redeem their “deposit receipts” whenever they needed gold or coins to purchase something, and physically take the gold or coins to the seller who, in turn, would deposit them for safekeeping, often with the same banker. Everyone soon found that it was a lot easier simply to use the deposit receipts directly as a means of payment. These receipts, which became known as notes, were acceptable as money since whoever held them could go to the banker and exchange them for metallic money. --><ref>[http://realitybloger.wordpress.com/2014/12/21/crash-why-america-will-fall-under-its-own-shadow/ what is jokingly called the economy]</ref> ایسی رسیدیں [[زر نمائندہ]] کہلاتی ہیں کیونکہ ان کی پشت پناہی کے لیے بینکوں میں اتنا ہی سونا موجود ہوتا ہے جتنی رسیدیں بینک جاری کرتا ہے۔ ایسے بینکوں میں کبھی 'بینک رن' نہیں ہوتا۔<ref>[http://www.stopprintingmoney.com/learning/what_is_money/ Honest Money]</ref>
 
اس نمائندہ کاغذی کرنسی کا تصور نیا نہیں تھا بلکہ ہزاروں سال پہلے بھی موجود تھا۔ [[جاپان]] اور آس پاس کے علاقوں میں مذہبی عبادت گاہوں (پگوڈا) میں اناج ذخیرہ کرنے کے بڑے بڑے گودام موجود ہوا کرتے تھے جن میں لوگ اپنا اناج جمع کرکے کاغذی رسید حاصل کر لیتے تھے اور پھر منڈی میں لین دین کے لیے ان ہی رسیدوں کا آپس میں تبادلہ کر لیتے تھے۔ پگوڈا میں اناج جمع کرانے والے کو بھی اجرت ادا کرنی پڑتی تھی۔
سطر 401:
:the policy of the Government of India is facilitated by the commanding influence which the system of Council Bills gives it over the exchange market.<ref>[https://archive.org/stream/indiancurrencyan014875mbp/indiancurrencyan014875mbp_djvu.txt INDIAN CURRENCY AND FINANCE BY JOHN MAYNARD KEYNES]</ref>
اگرچہ تاریخ میں یہی بتایا جاتا ہے کہ جرمنی کے سلور اسٹینڈرڈ ترک کرنے اور چاندی کی نئی کانیں دریافت ہونے کی وجہ سے چاندی کی قیمتیں گرنے لگیں تھیں لیکن درحقیقت چاندی کی قیمت گرنے کی سب سے بڑی وجہ برطانیہ سے کونسل بل کا اجرا تھی۔<!-- کونسل بل اور کونسلز الگ الگ چیزیں ہیں۔ برطانیہ نے کونسلز کا اجرا 1751ء میں شروع کیا تھا<ref>[//en.wikipedia.org/wiki/Consol_(bond)#cite_note-1 انگریزی ویکیپیڈیا]</ref>۔ -->
:The great importance of these (Council) Bills, however, is the effect they have on the Market Price of Silver : and they have in fact been one of the most potent factors in recent years in causing the diminution in the Value of Silver as compared to Gold.<ref name="Henry Dunning Macleod">[https://books.google.com.pk/books?id=yEMIAAAAQAAJ&pg=PA10&source=gbs_toc_r&cad=3#v=onepage&q=syria&f=false The Theory and Practice of Banking, By Henry Dunning Macleod, 1883]</ref>
چاندی کی قیمت گرنے سے مشرقی ممالک کا تجارتی سامان مغربی ممالک کے لیے انتہائی سستا ہو جاتا تھا۔ اس طرح مشرق کی خوش حالی مغرب کو منتقل ہونے لگی۔
 
سطر 418:
<!-- Great Britain was the preeminent capital exporter between 1865 and 1914<ref>[http://www.palgrave.com/de/book/9780312218454]</ref> -->
1888ء میں کسی مصنف نے لکھا کہ
:"چاندی کی قیمت کا انحصار ان [[کونسل بل]] پر تھا۔ جب بھی [[بینک آف انگلینڈ]] چاندی کی قیمت گرانا چاہتا تھا تو وہ کونسل بل کی قیمت گرا دیتا تھا۔ اگر کوئی اور چاندی ہندوستان بھیجنے کی کوشش کرتا تھا تو بینک آف انگلینڈ کونسل بل کی قیمت بڑھا دیتا تھا جس کی وجہ سے چاندی ہندوستان کی نسبت لندن میں زیادہ مہنگی ہو جاتی تھی۔ بہت سارے لوگوں نے چاندی ایشیا بھیجنے کی کوشش کری اور ناکام رہے اور آخر کار اپنے ارادوں سے دست بردار ہو گئے کیونکہ بینک آف انگلینڈ سے مقابلہ کرنا ممکن نہ تھا۔<!-- the price of silver depends upon these council bills. Whenever the Bank of England wants to put down silver it lowers the price of council bills. If anybody else attempts to ship silver to India the bank puts the council bills up so that the silver will be worth more in London than in India. Several have tried it and failed; it has been given up, and the world now has ceased to make any attempt to compete with the bank of England in the purchase of silver for Asiatic consumption. --><ref name="William M. Stewart, 1888">[{{Cite web |url=http://www.yamaguchy.com/library/uregina/stewart.html |title=William M. Stewart, 1888] |access-date=2017-03-12 |archive-date=2016-10-24 |archive-url=https://web.archive.org/web/20161024053731/http://www.yamaguchy.com/library/uregina/stewart.html |url-status=dead }}</ref>
 
:"کونسل بل سسٹم نے ہندوستان سے وصول ہونے والے ٹیکس اور تجارتی منافع کو (بیرون ملک) منتقل کرنے کے میکینزم کو یکسر بدل ڈالا۔"