"سيد عقيل الغروى" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات
5 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
 
سطر 36:
== حالاتِ زندگی ==
=== ابتدائی حالات ===
سید عقیل 2 فروری 1964 میں [[ہندوستان]] کے شہر [[بنارس]] میں پیدا ہوئے اور بہت چھوٹی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ ہجرت کرکے [[عراق]] کے شہر [[نجف|نجف اشرف]] تشریف لے گئے۔ ابتدائی دینی اور دنیاوی تعلیم نجف سے ہی حاصل کی۔ نجف میں کچھ سال رہنے کے بعد واپس بنارس آگئے اور بنارس کے ایک کالج سے بارہویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ پھر [[دہلی]] کی مشہور یونیورسٹی [[جامعہ ملیہ اسلامیہ]] سے گریجویشن مکمل کی۔<ref>[http://mazameen.com/personalities/interview/آیت-اللہ-سید-عقیل-الغروی-سے-خصوصی-انٹر.html آیت اللہ عقیل الغروی سے انٹرویو]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> اس کے بعد مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے [[ایران]] کے شہر [[قم]] چلے گئے۔ کافی سال قم اور ایران کے دیگر شہروں جیسا کہ [[مشہد]] میں دینی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ 1994 میں [[ناصر مکارم شیرازی|آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی]] سے [[اجازہ]] حاصل کرنے والے کم عمر مجتہد بنے۔ اسی دوران میں ان کے دیگر اساتذہ نے بھی انھیں اجازہِ اجتہاد سے نوازا۔ <ref>Meray ustad by Ghulam haider, pg 129 to 134</ref><ref>[{{Cite web |url=http://aqeelgharavi.wordpress.com/ |title=Ayatollah Syed Aqeel-ul-Gharavi] |access-date=2019-08-01 |archive-date=2011-11-23 |archive-url=https://web.archive.org/web/20111123101358/http://aqeelgharavi.wordpress.com/ |url-status=dead }}</ref>
 
=== اساتذہ ===
سطر 61:
سید عقیل پچھلی تين دہائیوں سے دنیا کے بیشتر ممالک میں مجالس سے خطاب فرما رہے ہیں خصوصیت کے ساتھ [[پاکستان]] میں ان کی مجالس کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ انھوں نے اپنی مجالسِ عزا کے ذریعے قدیم لکھنوی اندازِ خطابت کا دوبارہ احیا کیا۔ منفرد انداز میں خطابت کرتے ہیں۔ قرآنی آیات کو سر نامہِ کلام قرار دے کر پورا عشرہ ان کی [[تفسیر]] پڑھنا اور ان میں سے شانِ [[اہل بیت|خاندانِ رسالت]] بیان کرنا، ان تقاریر میں آیاتِ قرآنی اور احادیثِ معصومین کا تفصیلی جائزہ جن میں مذہبی و [[فقہ]]ی رنگ کے ساتھ تاریخ، [[فلسفہ]] و [[منطق]] اور [[علم الکلام]] و [[علم الرجال]] کی روشنی میں ان پر تفصیلی گفتگو شامل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ عالم اسلام اور مسلمانوں کے حوالہ سے مکتبہ کائنات، انجمن اعتدال پسند مصنفین، دارالتقریب بین المذاہب الاسلامی ،نوبل انٹلکچول برادرہڈ اور سہ ماہی مجلہ تقریب کی کاوشیں آپ کی یاد گار ہیں۔<ref>[http://mazameen.com/personalities/interview/آیت-اللہ-سید-عقیل-الغروی-سے-خصوصی-انٹر.html آیت اللہ عقیل الغروی سے انٹرویو]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref>
 
سید عقیل کا طرزِ خطابت خاص لکھنوی تہذیب کی ترجمانی کرتا ہے جو اب دھیرے دھیرے ناپید ہوتی جا رہی ہے۔ آپ کے خطابات سننے کے لیے نا صرف عوام الناس بلکہ معاشرے کے ہر طبقے کے افراد کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ جہاں ایک طرف جج حضرات بیٹھے عدلِ الٰہی پر گفتگو سے فیض یاب ہو رہے ہوتے ہیں وہیں ادبا و شعرا خوبصورت زبان سے لطف اندوز ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ جہاں مرثیہ نگار حضرات کے سامنے قدما و اساتذہ کے زبان زدِ عام اشعار میں باریکیوں سے پردے اٹھ رہے ہوتے ہیں، وہیں سیاست دان، جرنیل اور دیگر اعلٰی عہدوں پر موجود عہدے دار اندازِ جہاں بانی علی کے خطبوں کی روشنی میں سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ اسی طرح صاحبانِ عبا و قبا کی ایک قطار ہوتی ہے جو علومِ تفسیر، حدیث، کلام، فلسفہ و منطق سے بہرہ مند ہونے تشریف لاتی ہے۔ غرض علم کا ایک سیل رواں ہوتا ہے جو جاری ہوتا ہے اور سامعین اپنی حیثیت کے مطابق اس میں سے حصہ پاتے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے مختلف موضوعات پر سیمینار سے بیشتر ممالک میں خطاب کیا ہے اور ان سیمینار کے سننے والوں کی بہت بڑی تعداد ہے۔<ref>[{{Cite web |url=http://aqeelgharavi.wordpress.com/ |title=Ayatollah Syed Aqeel-ul-Gharavi] |access-date=2019-08-01 |archive-date=2011-11-23 |archive-url=https://web.archive.org/web/20111123101358/http://aqeelgharavi.wordpress.com/ |url-status=dead }}</ref> مشہور شاعر باقرؔ زیدی اپنے ایک مرثیے میں آیت اللہ عقیل الغروی کے منفرد اندازِ خطابت اور دوسرے خطیبوں پر برتری کا ذکر کرتے ہوئے کچھ یوں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں<ref>[http://baquerzaidi.com/marsia/index.html Baquer Zaidi's Marsiya collection on his Official website]</ref>:
 
؂