"ندیم الواجدی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5 |
||
سطر 51:
== قلمی خدمات ==
=== مضمون نگاری ===
انھوں نے اپنے زمانۂ طالب علمی ہی میں 1970ء سے لکھنا شروع کر دیا تھا{{efn|علماء و دانشوران کے ایک [[واٹس ایپ]] گروپ ''پاسبان علم و ادب'' کے ایڈمن مولانا محمد خالد اعظمی قاسمی اور اس کے کارکنان خصوصاً مولانا منصور احمد قاسمی نے مولانا ندیم الواجدی سے ایک انٹرویو لیا تھا، جو غیر مطبوعہ مسودہ کی شکل میں پرنٹ کیا ہوا بھی موجود ہے، اس میں مضمون نگاری کی ابتدا اور زندگی کے کئی گوشوں سے متعلق وضاحتیں ہیں۔ اس انٹرویو میں درج ہے کہ ''تیرہ سال کی عمر میں مولانا ندیم الواجدی کا پہلا مضمون ہفت روزہ الجمعیت میں کئی قسطوں میں شائع ہوا تھا۔''}}، پندرہ روزہ ''مرکز'' کے ذریعہ ان کی تحریر میں مہمیز لگی، زمانۂ طالب علمی ہی میں وہ دیواری مجلہ ''شعور'' کے ایڈیٹر تھے۔ اس وقت سے 2013ء تک ملک و بیرون ملک کے معیاری اخبارات و رسائل میں ان کے تقریباً 400 مضامین شائع ہو چکے تھے، 2013ء تک ان کے مقالات و مضامین کے تیرہ مجموعے شائع ہو چکے تھے۔ ان کے مضامین اکثر ماہنامہ دار العلوم دیوبند، نیا دور لکھنؤ، آج کل، راشٹریہ سہارا، روزنامہ صحافت اور سہ روزہ دعوت وغیرہ میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔<ref name="nayab1" /><ref name="Manzoor" /> ان کا شمار؛ عربی زبان کے موجودہ ہندوستانی [[ادیب|ادبا]] میں ہوتا ہے۔<ref name="Haqqani">{{cite book |author1=[[حقانی القاسمی]] |title=دار العلوم دیوبند ادبی شناخت نامہ |volume=1|publisher= آل انڈیا تنظیم علمائے حق|location=جامعہ نگر، [[نئی دہلی]] |pages=39|edition=مئی 2006ء |language=ur |chapter= دیوبند کے مآثر و معارف}}</ref> وہ ایک نامور محقق صاحب قلم و صاحب اسلوب شخصیت کے مالک ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://asrehazir.com/dbdnews-253/|title=ممتاز عالم دین مولانا ندیم الواجدی کی چار نئی کتابوں کا رسم اجراء|date=1 جنوری 2021|accessdate=04 جنوری 2022|website=asrehazir.com|publisher=عصر حاضر پورٹل|last=چودھری|first=سمیر|archive-date=2022-01-04|archive-url=https://web.archive.org/web/20220104055622/https://asrehazir.com/dbdnews-253/|url-status=dead}}</ref> [[نسیم اختر شاہ قیصر]] رقم طراز ہیں:<ref name="Manzoor" /><ref name="Qaiser">{{cite book |author1=[[نسیم اختر شاہ قیصر]] |title=اپنے لوگ |publisher=ازہر اکیڈمی، شاہ منزل |location=محلہ خانقاہ، [[دیوبند]] |pages=110-113 |edition=جنوری 2012ء |language=ur |chapter=مولانا ندیم الواجدی}}</ref>
<blockquote>” مبالغہ نہ سمجھیے! [[اقلیم]]{{زیر}} تحریر کے وہ فرماں روا ہیں، جن کی موجودگی میں دوسروں کی جانب نگاہ نہیں اٹھتی۔ لکھنے والے لکھ رہے ہیں اور لکھتے رہیں گے؛ مگر اس قافلے میں جو شریک ہیں وہ سب ان کے پیچھے ہیں۔“</blockquote>
<blockquote>”مولانا کے بارے میں میرا تاثر یہ ہے کہ ان کی تحریریں اپنی جاذبیت، اپنے اسلوب، اپنے مواد، اپنے طرز{{زیر}} نگارش کے اعتبار سے ہم سب کی تحریروں پر بھاری ہیں، پھر ان کا قلم جس برق رفتاری اور تیزی کے ساتھ اپنے موضوع کا احاطہ کرتا ہے اور عنوانات کو نئی آب دیتا ہے، وہ دوسروں کے بس کا روگ نہیں۔“</blockquote>
|