"عمرانیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24:
}}
ہربرٹ سپنسر (پ ۲۷ اپریل ۱۸۲۹- وف ۸ دسمبر ۱۹۰۳) انیسویں صدی کا سب سے مقبول اور بااثر ماہر عمرانیات تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی زندگی میں اس کی دس لاکھ کتابیں فروخت ہوئیں، اور یہ فروخت اس وقت کے کسی بھی ماہر عمرانیات سے زیادہ ہے۔ اس کے انیسویں صدی کے مفکرین میں اثر کی مثال اس بات سے دی جا سکتی ہے کہ ایمیلے دورخائم اپنے تصورات کو اس کے افکار کے تعلق میں بیان کرتا تھا۔ دورخائم کا تقسیمِ محنت کا تصور وسیع تر زاویے سے دیکھا جائے تو سپنسر کے ساتھ مباحثوں کا نتیجہ ہے، اور بہت سے مبصرین اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ دورخائم کی عمرانیات بڑے پیمانے پر سپنسر سے مستعار لی ہوئی ہے۔ ایک قابل زکر ماہر حیاتیات کی وجہ سے سپنسر نے "بقائے موزوں ترین" کا تصور پیش کیا۔ چونکہ مارکسی فکر عمرانیات کی ایک شاخ کی تعریف کرتا ہے، سپنسر سوشلزم کا نقاد ہے اور "لیزلے-فیری" یعنی آزاد کر دو کے طرزِ حکومت کا قائل ہے۔ اس کے خیالات کو رجعت پسند سیاسی حلقوں میں بہت پذیرائی ملی، بالخصوص امریکہ اور برطانیہ کے حلقوں میں۔
===درسی علم کی بنیاد===
رسمی درسی عمرانیات کی تشکیل کا سہرا ایمیلے دورخائم کے سر ہے، جس نے عملی سماجی تحقیق کی بنیاد اثباتیت پر کھی۔ اگرچہ اس نے کومتے کے فلسفے کی بہت سی جزویات کو رد کیا ہے، تاہم اس نے اس کے طریقہ کار کو ناصرف تسلیم کیا بلکہ اس میں بہتری بھی لایا۔ اس نے تسلیم کیا کہ سماجی سائنسی علوم، انسانی سرگرمی کے میدان میں فطری علوم کا ہی منطقی تسلسل ہیں، اس نے زور دیا کہ سبب اور مسبب کے انداز فکر میں بھی وہی معروضیت اور معقولیت قائم رہنی چاہیے۔ دورخائم نے ۱۸۹۵ء میں یونیورسٹی آف بوردیاکس میں یورپ کا پہلا شعبہ عمرانیات قائم کیا، اور اپنے عمرانیاتی طریقہ کار اور اصول شائع کیے۔ دورخائم کے نزدیک عمرانیات سے مراد "اداروں، ان کی تکوین اور ان کی کارکردگی کی سائنس" ہے۔
 
دورخائم کا طبعزاد رسالہ خودکشی (۱۸۹۷ء)، کیتھولک اور پروٹسٹنٹ آبادیوں میں خودکشی کا مطالعہء معاملہ ہے، جوکہ نفسیات یا فلسفے سے الگ ایک عمرانیاتی تجزیہ ہے۔ یہ ساختیاتی کارکردگیت کے نظریاتی تصور میں ایک اہم اضافہ ہے۔ مختلف تھانوں میں خودکشیوں کی اطلاعات کو احتیاط کے ساتھ جانچنے کے بعد، اس نے اخذ کیا کہ کیتھولک گروہوں میں پروٹسٹنٹ لوگوں کی نسبت خودکشی کی شرح کم ہے۔ یوں اس نے نفسیاتی یا شخصی اسباب کی بجائے سماجی اسباب کو موضوع بنایا۔ اس نے عمرانیات کی سائنس میں مطالعے کے لیے معروضی "سماجی حقائق" کا خیال وضع کیا۔ اس طرح کی تحقیق سے اس نے یہ ثابت کیا کہ علم عمرانیات کے ذریعے ہی یہ طے ہو گا کہ کوئی سماج 'صحتمندانہ' ہے یا 'مریضانہ'، اور سماجی آسیبوں یا نامیاتی انہدام سے بچنے کے لیے سماجی اصلاحات کا راستہ نکالا جائے۔
 
صنعت پذیری، شہروں کی توسیع، سیکولرسازی اور "معقولیت" کے عمل جیسے جدت کے پروردہ مسائل کے ردعمل میں، عمرانیات بہت جلد ایک درسی علم کے طور پر ترقی پا گیا۔ براعظم یورپ میں یہ علم بہت جلد پھیل گیا، اور بعد ازاں برطانوی علم الانسانیات اور شماریات بھی اپنے الگ الگ راستوں پر پڑ گئے۔ بیسویں صدی کے آتے آتے، اینگلو سکسان دنیا میں بہت سے مفکرین سرگرم تھے۔ آغاز کے ماہر عمرانیات اپنے مضمون تک محدود رہے، اور ساتھ میں اس علم کا معاشیات، نفسیات، قانون اور فلسفے سمیت بہت سے علوم کے ساتھ اختلاط عمل میں لایا جانے لگا۔ اب تک عمرانیاتی علمیات، طریقہ ہائے کار اور سوالات کے ڈھانچے بڑے پیمانے پر وسعت حاصل کر چکے ہیں۔
 
دورخائم، مارکس اور جرمن مفکر میکس ویبر (۱۸۶۴-۱۹۲۰) کو عام طور پر عمرانیات کے تین بنیادی معمار کہا جاتا ہے۔ ہربرٹ سپنسر، ولیم گراہم سمنر، لیسٹر ایف وارڈ، وی وی بی دو بوئے، وِلفریدو پاریتو، الیکسس دی ٹکیاولی، ورنر سومبارت، تھورسٹائن ویبلن، فرڈیننڈ تونیس، جارج سیمیل اور کارل مانہائم کو درسی نصابوں میں اس علم کے بانی مفکرین قرار دیا جاتا ہے۔ ان نصابوں میں شارلٹ پرکنز، ماریانے ویبر اور فریڈرک اینگلز کو عمرانیات کی نسائی روایت کے بانی کہا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر مفکر کے ہاں ایک مخصوص تناظر اور زاویہ نگاہ ہے۔
 
مارکس اور اینگلز نے سرمایہ داری کے ترقی پانے کے ساتھ جدید معاشرے کے ابھرنے کا پتہ دیا؛ دورخائم کے نزدیک اس کا تعلق صنعت پذیری اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والی تقسیمِ محنت سے ہے۔ ویبر کے نزدیک یہ ایک ممتاز طرز فکر اور عقلی حساب کتاب سے متعلق ہے، جسے وہ پروٹسٹنٹ اخلاقیات سے جوڑتا تھا۔ ان سب کلاسیکی ماہرین عمرانیات کے کاموں کو گڈنز نے حال میں 'جدت کے اداروں پر کثیر جہتی نظر' قرار دیا ہے، جو کہ جدت کے کلیدی اداروں کے طور پر ناصرف صنعت پذیری اور سرمایہ داری کی تلقین کرتے ہیں، بلکہ 'نگرانی (یعنی معلومات پر قابو اور سماجی نگرانی) اور 'فوجی قوت' (جنگ کی صنعت پذیری کے لیے تشدد کے طریقوں پر قابو) کی بھی۔