"وحدت الوجود" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 49:
حدیث مذکور(کنت سمعہ) میں وحدت الوجود کی طرف چمکتا ہوا اشارہ ہے اور ہمارے شاہ عبد العزیز صاحب، محدث{{رح}} دہلوی کے زمانے تک اس مسئلہ وحدت الوجود میں بڑے متشدد اور حریص تھے۔ میں اس کا قائل تو ہوں لیکن متشدد نہیں ہوں<ref>فیض الباری جلد رابع ص:428</ref>
== تنقید==
ڈاکٹر ابوعدنان سہیل اس پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:- ▼
▲ڈاکٹر ابوعدنان سہیل لکھتے ہیں:-
عقیدۂ وحدت الوجود کوئی نیا عقیدہ نہیں ہے بلکہ عقیدۂ تثلیث ہی کی بدلی ہوی شکل ہے۔ عیسائی کہتے ہیں کہ اللہ، روح القدس اور عیسی علیہ السلام ایک ہیں، اور گمراہ مسلمان کہتے ہیں کہ کائنات کی ہر چیز اللہ ہے۔
کم علم زاہدوں اور عبادت گزاروں نے اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر عابد اور معبود، خالق اور مخلوق اور حق اور باطل کے مطلب ہی کو سرے سے بدل دیا، ان کے نزدیک جو کچھ دکھائی دیتا ہے، وہ اللہ تعالٰی ہی کے مختلف مظاہر ہیں اور دنیا میں پائے جانے والے تمام ادیان و مذاہب رب تک پہنچنے کے مختلف بر حق راستے ہیں۔ ایسے ہی ایک کم علم زاہد کا قول ہے: چونکہ ہر شئے میں اسی کا جلوہ ہے ، ساری کائنات اسی کی جلوہ گاہ ہے، ہر شئے سے وہی ظاہر ہورہاہے، اس لیے ہر انسان مظہر{{زیر}} ذات الہی ہے اور اس کی صفات انسان میں جلوہ گر ہیں ۔ اگر ہندو میں اس کا جلوہ ہے تو مسلمان میں بھی وہی اللہ جلوہ گر ہے، اس لیے صوفی، جملہ انسانی افراد کو مظاہر ذات سمجھ کر سب سے یکساں محبت کرتاہے، اسی لیے مسجد کے علاوہ گرجے، صومعے اور مندر کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔<ref>{{حوالہ کتاب|نام=اسلام میں بدعت وضلالت کے محرکات|مصنف= ڈاکٹر ابوعدنان سہیل}}</ref>
== حوالہ جات ==
|