"چودہواں دلائی لاما" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (71) using AWB
سطر 1:
{{Infobox Dalai Lama
|name = Tenzin
|title = چودہواں [[دلائی لاما]]
|image =Dalailama1 20121014 4639.jpg
|reign = {{nowrap|17 نومبر 1950 – تاحال}}
|predecessor = [[تیرہواں دلائی لاما|Thubten Gyatso]]
|successor =
|reg-type = {{nowrap|[[Kalon Tripa|وزرائے اعظم]]}}
|regent = {{List collapsed|title=''دیکھیے فہرست''|1=[[Lukhangwa]]<br>[[Lobsang Tashi]]<br>[[Jangsa Tsang]]<br>[[Zurkhang Ngawang Gelek]]<br>[[Shenkha Gurmey Topgyal]]<br>[[Garang Lobsang Rigzin]]<br>[[Kunling Woeser Gyaltso]]<br>[[Wangue Dorji]]<br>[[Juchen Thupten Namgyal]]<br>[[Kelsang Yeshi]]<br>[[Gyalo Thondup]]<br>[[Tenzin Tethong]]<br>[[Sonam Topgyal]]<br>[[Lobsang Tenzin]]<br>[[Lobsang Sangay]]}}
|tibetan = {{bo-textonly|བསྟན་འཛིན་རྒྱ་མཚོ་}}
|wylie = bstan 'dzin rgya mtsho
|pronoun = {{IPA-bo|tɛ̃ ́tsĩ càtsʰo|}}
|trans = Dainzin Gyamco
|THDL = Tendzin Gyatso
|father = Choekyong Tsering the 9th
|mother = Diki Tsering
|birth_date = {{birth date and age|1935|7|6|df=y}}
|birth_place = [[Taktser]], [[چنگھائی]]<!-- Birthplace: See discussion, June 27 edit request, 2013, archive 10. -->
|death_date =
|death_place =
|signature = Dalai Lama's Signature.svg
}}
 
چودہویں دلائی لاما '''تنزن گیاتسو''' یا تنزن گستاؤ (6 جولائی 1935ء ۔ تا حال) موجودہ تبت کے سربراہ اور بدھ مت کے پیروکاروں کے موجودہ روحانی پیشوا ہیں۔
 
==ابتدائی زندگی==
چودہویں دلائی لامہ کی پیدائش 6 جولائی 1935ء کو شمال مشرقی تبت کے ایک چھوٹے سے گاؤں تکستر امدو میں ایک کسان گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کا خاندانی نام لهامو تھونڈپ کے نام رکھا گیا، بدھ مت کے مطابق وہ 13ویں دلائی لامہ کا دوسرا جنم ہے۔ جب کوئی لاما فوت ہونے لگتا ہے تو وہ اپنی وفات سے قبل یہ ظاہر کر دیتا ہے کہ وہ اپنے آئندہ جنم میں کس گھرانے میں پیدا ہوگا۔ ان ہدایات کے پیش نظر اہل تبت بیان کر دہ خاندان کے نوزائدہ فرد کو دلائی لاما کی مسند اقتدار پر بٹھاتے ہیں۔ چنانچہ 1937ء میں دو سال کی عمر میں اس بچے لهامو تھونڈپ کی شناخت 13 ویں دلائی لامہ تھبٹین گياتسو کے اوتار کے طور پر کی گئی۔ 22 فروری 1940ء میں ننھے لھامو تھونڈپ کو لاہسہ لایا گیا جہاں اس کو دلائی لامہ کے مسند پر بٹھایا گیا۔
 
==دلائی لامہ==
سطر 31:
 
==تعلیم و تربیت==
6سال کی عمر میں ان کی روحانی [[تعلیم و تربیت]] کا آغاز ہوا اور 1959ء کو 23 برس کی عمر میں انہوں نے اس تعلیم کا اعلیٰ تعلیمی امتحان پاس کیا۔ انہوں نے بدھ مت ازم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ۔
 
==سیاسی زندگی==
سال 1949ء میں تبت پر چین کے حملے کے بعد 1950 میں چودہویں دلائی لامہ نے چین سے مکمل سیاسی [[خود مختاری]] کا مطالبہ کر دیا، 1954ء میں وہ ماؤزے تنگ ، ڈینگ جیوپنگ اور دیگر چینی قیادت سے بات چیت کرنے بیجنگ گئے، لیکن سال 1959ء میں لہاسا میں چینی فوج کی طرف سے تبتی قومی تحریک کو بے رحمی سے کچلے جانے کے بعد وہ جلاوطنی میں جانے پر مجبور ہو گئے. بعد ازاں انہوں نے شمالی ہندوستان کے شہر [[دھرم شالہ]] میں سیاسی پناہ حاصل کر لی جو اب مرکزی تبتی انتظامیہ کا ہیڈکوارٹر ہے.
یہاں رہ کر انہوں نے چین سے سیاسی حقوق کی جد و جہد کا آغاز کر دیا اور [[اقوام متحدہ]] سے تبت مسئلے کو حل کرنے کی اپیل کی ہے. قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے اس سلسلے میں 1959ء، 1961ء اور 1965ء میں تین قرارداد منظور کی جاچکی ہیں.
تبت کے انتظامی امور کے لیے انہوں نے ایک جمہوری ڈھانچہ تشکیل دیا اور تبت کے دستور میں اصلاحات کیں تبت کی مکمل آزادیوں کے لیے انہوں نے دنیا بھر کا دورہ کیا اور عالمی کی حمایت حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کرتے رہے ہیں۔
 
==اعزازات==
وہ اس عہدے پر اب تک سب سے لمبے عرصے رہنے والے پیشوا ہیں، وہ دنیا بھر میں تبتیوں کے وکالت کے سبب اور جدید سائنس سے محبت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ وہ تبت کی آزادی نہیں چاہتے بلکہ چین میں موجود تبتی علاقوں کو مزید با اختیاری دلانا چاہتے ہیں۔ وہ ان امور کے ساتھ ساتھ سائنس کے مختلف موضوعات پر بھی گفتگو کرتے ہیں۔ 14 ویں دلائی لامہ نے احسان کے لیے بے شمار خدمات انجام دیں ہیں اور انہیں 100کے قریب [[بین الاقوامی]] ایوارڈ مل چکے ہیں، انھوں نے 1989 میں [[نوبل امن انعام]] حاصل کیا۔ وہ 72کتابوں کے منصف ہیں ان دنوں وہ آسٹریلیا میں مقام پذیر ہیں اور جلد وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
 
==اقوال==
* تمام بڑے مذاہب کی تعلیمات بنیادی طور پر ایک ہی پیغام دیتی ہیں- محبت، رحمت، اور معذرت، اہم بات یہ ہے کہ یہ ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہونی چاہئیں۔
* جب کبھی ممکن ہو مہربان بنے رہیے. اور یہ ہمیشہ ممکن ہے۔
* خوشی پہلے سے موجود کوئی چیز نہیں ہے (جسے تلاش کیا جائے)، یہ آپ ہی کے اعمال سے آتی ہے۔
* اگر آپ دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں، تو ضرور کریں۔ اور اگر نہیں کر سکتے ہیں تو کم سے کم انہیں نقصان نہیں پہنچائیں۔
سطر 49:
* رواداری کے امتحان میں، آپ دشمن ہی آپ کا سب سے بہترین اور اچھا استاد ہوتا ہے.
* یہ ضروری ہے کہ ہم اپنا نقطۂ نظر اور دل جتنا ممکن ہو اچھا کریں. اسی سے ہماری اور دوسرے لوگوں کی زندگی میں، جلد یا بدیر خوشیاں آئیں گی.
* محبت اور ہمدردی ضروریات ہیں، عیش و آرام نہیں۔ کیونکہ محبت اور ہمدردی کے بغیر انسانیت زندہ نہیں رہ سکتی.
* میرا مذہب بہت آسان ہے، میرا مذہب احسان کرنا ہے۔
* پرانے دوست چھوٹتے ہیں، نئے دوست بنتے ہیں. اس طرح دنوں میں ایک پرانا دن جاتا ہے، ایک نیا دن آتا هے۔ ضروری یہ ہے کہ ہم اسے قابل قدر بنائیں: ایک بامعنی دوست یا ایک بامعنی دن۔
* كبھی کبھی لوگ کچھ کہہ کر اپنا ایک شاندار تاثر بنا دیتے ہیں، اور کبھی کبھی لوگ خاموش رہ کر ہی اپنا ایک متاثر کن تاثر بنا دیتے ہیں.
* اپنی صلاحیتوں کو جان کر اور اس پریقین کر کے ہی ہم نے ایک بہتر دنیا کی تعمیر کر سکتے ہیں.
* مندروں کی ضرورت نہیں ہے، نہ ہی پیچیدہ علوم کی. میرا دماغ اور میرا دل ہی میرے مندر ہیں؛ میرا فلسفہ احسان ہے.
سطر 60:
* اگر آپ یہ سوچتے ہے آپ بہت چھوٹے ہے تو ایک مچھر کے ساتھ سوکر دیکھئے.
* جب تک ہم اپنے آپ سے صلح نہیں کر لیتے تب تک ہم دنیا سے بھی صلح نہیں کر سکتے.
* نیند غوروفکر کرنے کا بہترین طریقہ ہے
* ایک چھوٹے سے تنازعہ سے ایک عظیم رشتے کو زخمی مت ہونے دینا.
* مذہب اور مراقبہ کے بغیر رہا جاسکتا ہے، لیکن ہم انسانی پیار کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے.
* اگر آپ کا کوئی خاص مکتبہ فکر یا مذہب ہے، تو اچھا ہے۔ لیکن آپ اس کے بغیر بھی جی سکتے ہیں۔
 
== مزید دیکھیے ==