"مسجد اقصٰی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← using AWB
(ٹیگ: القاب)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
مسجد اقصی مسلمانوں کا '''قبلہ اول''' اور [[خانہ کعبہ]] اور [[مسجد نبوی]] کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔
 
مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصی{{ا}} یا [[حرم قدسی شریف]] (عربی: الحرم القدسی الشریف) کہتے ہیں۔ یہ مشرقی [[بیت المقدس|یروشلم]] میں واقع ہے جس پر [[اسرائیل]] کا قبضہ ہے۔ یہ [[یروشلم]] کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ [[2000ء]] میں [[الاقصی{{ا}} انتفاضہ]] کے آغاز کے بعد سے یہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔
 
== اہمیت ==
سطر 11:
[[حضرت محمد {{درود}}]] سفر [[معراج]] کے دوران [[مسجد حرام]] سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصی{{ا}} میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔
 
[[قرآن مجید]] کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالٰی نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
 
{{اقتباس|پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں [[مسجد حرام]] سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالٰی ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے <small>(سورہ الاسراء آیت نمبر 1)</small>}}
 
احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں [[مسجد حرام]]، مسجد اقصٰی اور [[مسجد نبوی]] شامل ہیں۔
سطر 19:
حضرت [[ابوذر]] سے حدیث مروی ہے کہ
 
{{اقتباس|میں نے [[رسول اکرم|رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟
تو [[نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے فرمایا : مسجد حرام ( بیت اللہ ) تو میں نے کہا کہ اس کے بعد کونسی ہے ؟
تو [[نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] فرمانے لگے : مسجد اقصی{{ا}} ، میں نے سوال کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے ؟
تو [[نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے فرمایا کہ چالیس سال، پھرجہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے نماز پڑھ لو کیونکہ اسی میں فضیلت ہے ۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 3366، صحیح مسلم حدیث نمبر 520)}}
 
مسجد اقصی{{ا}} مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے اور معراج میں نماز کی فرضیت 16 سے 17 ماہ تک مسلمان مسجد اقصٰی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر [[تحویل قبلہ]] کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ [[خانہ کعبہ]] ہوگیا۔
سطر 38:
زمانہ قدیم میں مسجد کا اطلاق پورے صحن پرہو تا تھا اور اس کی تائيد امام [[امام ابن تیمیہ|ابن تیمیہ]] کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے کہ:
 
{{اقتباس|مسجد اقصی اس ساری مسجد کا نام ہے جسے [[سليمان علیہ السلام]] نے تعمیر کیا تھا ، اور بعض لوگ اس مصلی یعنی نماز پڑھنے کی جگہ کو جسے [[عمر ابن الخطاب|عمر بن خطاب]] رضی اللہ تعالٰی عنہ نےاس کی اگلی جانب تعمیر کیا تھا اقصی کا نام دینے لگے ہیں ، اس جگہ میں جسے [[عمر بن خطاب|عمربن خطاب رضي اللہ تعالٰی عنہ]] نے تعمیر کیا تھا نمازپڑھنا باقی ساری مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔}}
 
== سانحہ بیت المقدس ==