"انجمن ترقی اردو" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م clean up, replaced: ← (141), ← (68), ← (36) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 1:
{{Infobox organization
| name = اردو اکادمی، دہلی
| image =
| size = 162px
| alt =
| caption = The logo of Academy
| formation =
| type = ادبی
| status = منظور شدہ ادارہ
| purpose = ادبی اور ثقافتی
| headquarters =
| location = دہلی
| coords =
| language = [[اردو]]
| leader_title = انجمن ترقی اردو (ہند)
| leader_name =
| key_people =
| main_organ =
| parent_organization =
| affiliations =
| num_staff =
| num_volunteers =
| budget =
| website = {{URL|http://www.anjumantaraqqiurduhind.org/|ویب سائٹ}}
| remarks =
| former name =
}}
جنوری 1902ء میں آل انڈیا [[محمڈن ایجوکیشن کانفرنس]] علی گڑھ کےتحت ایک علمی شعبہ قائم کیاگیا ۔ جس کانام '''انجمن ترقی اردو''' تھا۔ مولانا [[شبلی نعمانی]] اس کے سیکرٹری رہےتھے۔ 1905ء میں نواب حبیب الرحمن خان شیروانی اور 1909ء میں عزیز مرزا اس عہدے پر فائز ہوئے۔ عزیز مرزا کے بعد 1912ء میں [[مولوی عبدالحق]] سیکرٹری منتخب ہوئے۔ مولوی صاحب اورنگ آباد (دکن ) میں ملازم تھے وہ انجمن کو اپنے ساتھ لے گئے اور اس طرح حیدر آباد دکن اس کا مرکز بن گیا۔ انجمن کے زیر اہتمام لاکھ سے زائد جدیدعلمی ، فنی اور سائنسی اصطلاحات کا اردو ترجمہ کیاگیا۔ نیز اردو کے نادر نسخے تلاش کرکے چھاپے گئے۔ دوسہ ماہی رسائل، اردو اور سائنس جاری کیے گئے ۔ایک عظیم الشان کتب خانہ قائم کیاگیا۔ حیدرآباد دکن کی [[عثمانیہ یونیورسٹی]] انجمن ہی کی کوششوں کی مرہون منت ہے۔ اس یونیورسٹی میں ذریعہ تعلیم اردو تھا۔ انجمن نے ایک دارالترجمہ بھی قائم کیا جہاں سینکڑوں علمی کتابیں تصنیف و ترجمہ ہوئیں۔
 
1936ء میں انجمن کو دلی منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اور 1938ء میں انجمن مع مولوی عبدالحق دلی آگئی۔ تقسیم ہند کے ہنگاموں میں انجمن کے کتب خانے کی بیشتر کتابیں ضائع ہوگئیں۔ مولوی صاحب کراچی آگئے اور اکتوبر 1948ء سے انجمن کا مرکز کراچی بن گیا۔ [[سرعبد القادر|سر شیخ عبدالقادر]] انجمن کے صدر اور مولوی صاحب سیکرٹری تھے۔ 1950ء میں‌مولوی صاحب صدر منتخب ہوئے۔ 1949ء میں انجمن نے اردو کالج قائم کیا۔ جہاں ذریعہ تعلیم اردو ہے۔ مولوی صاحب کے انتقال (1961) کے بعد جناب [[اختر حسین]] صدر اور [[جمیل الدین عالی]] اعزازی سیکرٹری بنائےگئے۔ انجمن کی شاخیں پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں قائم ہیں۔ ہندوستان میں بھی یہ ابھی تک زندہ ہے۔
سطر 34:
انجمنِ ترقّیٴ اُردو کی تاریخ برّصغیر پاک و ہند میں خلوص، لگن، جدّوجہد اور سعی و عمل کی تاریخ ہے۔ سرسیّد احمد خاں کے عہد میں مسلمان ۱۸۵۷ء کی ہزیمت سے سہمے ہوئے تھے۔ ہندوؤں کو بھاری اکثریت کے ساتھ ساتھ فرنگی حکمرانوں کی سرپرستی بھی حاصل تھی۔ چناں چہ انھوں نے اس سے فائدہ اٹھاکر یہ آواز بلند کی کہ عدالتوں کی ساری کارروائی ہندی زبان میں ہونا چاہیے۔ اس نعرے نے ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی اور اس سلسلے میں قوّت اور اکثریت کے دباؤ دونوں سے کام لیاگیا۔ سرسیّد کو اس تحریک کے نقصان دہ اثرات کا اندازہ ہوگیا تھا۔ انھوں نے یہ صورتِ حال دیکھ کر اپنے آپ کو صرف مسلمانوں کے قومی کاموں کے لیے وقف کرلیا اور دو قومی نظریے کی ترویج و اشاعت کی۔
سرسیّد نے اپنی زندگی کے آخری لمحے تک بڑے زور و شور سے اردو زبان کی مدافعت جاری رکھی۔ اُن کے بعد اُن کے لائق جانشینوں نواب محسن الملک اور نواب وقار الملک نے یہ خدمت انجام دی۔سرسیّد نے مسلمانوں کی تعلیمی ترقّی کے لیے ایک ادارہ ”مسلم ایجوکیشنل کانفرنس“ کے نام سے قائم کیا تھا۔ مسلم ایجوکیشنل کے سالانہ جلسے ہماری قومی اور تعلیمی تاریخ میں اہمیت کے حامل ہیں۔ ترقّیٴ اردو بھی مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا ایک مقصد تھا جس کے حوالے سے کام ہوتا رہتا تھا۔ مگر یہ بات شدّت کے ساتھ محسوس کی جا رہی تھی کہ ترقّیٴ اردو اور اردو کی مدافعت کے لیے ایک ہمہ جہت فعّال اور مستعد ادارے کی ضرورت ہے۔
۱۹۰۳ء میں مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا سالانہ جلسہ دلّی میں منعقد ہوا۔ اس جلسے میں کانفرنس کے مختلف شعبے قائم کیے گئے۔ اِنہیں شعبوں میں ایک شعبہ ترقّیٴ اردو کا بھی تھا۔ یہی شعبہ’ انجمنِ ترقّیٴ اُردو‘کی بنیاد تھا۔
 
<br />
درج ذیل حضرات انجمن کے عہدیدار نامزدہوئے:<br />
 
صدر پروفیسر ٹامس آرنلڈ (علی گڑھ کالج کے پرنسپل تھے، اس وقت جامعہ نہیں بنی تھی)
سطر 47:
نائب صدر شمس العلماء مولوی ذکاء اللہ
 
سیکریٹری شمس العلماء مولانا محمد شبلی نعمانی<br />
 
انجمن کا ابتدائی دور بڑی جدّوجہد اور کشمکش کا دور تھا۔ کسی ادارے کو کامیاب اور روایت ساز بنانے کے لیے غیرمعمولی محنت کرنا پڑتی ہے۔ انجمن کے عہدے داروں نے بڑی محنت کی اور انجمن کو ایک حیثیت دی لیکن دو تین برسوں کے وقفے سے یکے بعد دیگرے تین سیکریٹری مقرر ہوئے اس وجہ سے کام کسی حد تک متاثر ہوا مولانا شبلی کو اپنی مصروفیات کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا۔ نواب صدر یار جنگ نے اُن کا کام سنبھالا۔ وہ بھی اپنی دوسری انتظامی مصروفیات کی وجہ سے مستعفی ہوگئے۔ مولوی عزیز مرزا سیکریٹری مقرر ہوئے۔ وہ بہت فعّال اور کارگزار انسان تھے۔ بڑے ذوق و شوق اور محنت سے کام شروع کیا لیکن ۱۹۱۱ء میں اُن کا انتقال ہوگیا اور انجمن ایک مستعد سیکریٹری سے محروم ہوگئی۔<br />
 
۱۹۱۲ء میں ایجوکیشنل کانفرنس کا اجلاس پھر دلّی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں انجمن کی کارگزاری اور حالات پر بھی غور ہوا ۔ یہ طے ہوا کہ مولوی عبدالحق (اس وقت صدر مہتمم تعلیمات اورنگ آباد) کو سیکریٹری مقرر کیا جائے۔ مولوی صاحب سرسیّد کے تربیت یافتہ تھے محسن الملک کے ساتھ کام کرچکے تھے۔ مولانا حالی کے عقیدت مند اور علمی، ادبی کاموں سے دلچسپی رکھتے تھے۔ مولوی صاحب انجمن کے سیکریٹری مقرر ہوگئے۔ انجمن کو اپنے ساتھ اورنگ آباد لے آئے اور رفتہ رفتہ اس صدی میں اردو زبان و ادب کی ترقّی کی سب سے بڑی انجمن کا سب سے اہم حوالہ بن گئے۔
سطر 57:
== ہندی اردو تنازع اور انجمن ==
 
برطانوی اقتدار قائم ہونے کے بعد برصغیر کے بیشتر کھلے طور پر متعصب اور بعض متعصب نہ ظاہر ہونے والے ہندو رہنماؤں نے اس بات پر پورا زور صرف کیا تھا کہ [[دیوناگری]] رسم الخط الفاظ اور ہندی زبان کو سرکاری حیثیت حاصل ہو جائے اور ہندی کو برّصغیر کی واحد مشترک زبان تسلیم کرلیا جائے۔ ”اردو کو جو قرآنی حروف میں لکھی جاتی ہے۔“ یک قلم خارج کردیا جائے۔ انڈین نیشنل کانگریس کے بااثر عناصر اور دوسری ہندو جماعتوں نے ہندی کو رواج دینے کی بڑی کوشش کی اور اس سلسلے میں بڑی پیچیدہ، چالاک سیاست سے کام لیا لیکن انجمن اور بابائے اردو کی اَن تھک محنت، حوصلے اور مقابلے کی وجہ سے انھیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ انجمن نے ہندی اردو تنازعے میں اردو زبان کی سلامتی اور تحفّظ کے لیے بڑی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ انجمن کے یہ کارنامے تحریکِ پاکستان اور قومی تاریخ کا اہم حصّہ ہیں۔
 
== اردو زبان کی ترویج و اشاعت۔ مخالفتوں اور مشکلات کا دَور ==
سطر 66:
 
اردو زبان کو ہر سطح پر ذریعہ تعلیم بنانے اور علوم و فنون کے جدید سرمائے کو اردو زبان میں منتقل کرنے کے لیے انجمن نے اصطلاحاتِ علمیہ کے ترجموں کا کام کیا اور ترجموں میں سہولت پیدا کرنے کی غرض سے ایک’ اسٹینڈرڈ انگریزی اردو ڈکشنری‘ مرتّب کی۔ یہ کام بابائے اردو کی سرکردگی میں ماہرین کی ایک جماعت نے انجام دیا۔ انجمن کی یہ ڈکشنری اب تک متعدد بار شائع ہوچکی ہے۔ بعض علوم کی اصطلاحات کی فرہنگیں علاحدہ سے بھی شائع کی گئیں۔ انجمن کے اس کام سے اصطلاحات کے ترجموں کی طرف توجہ عام ہوئی۔
اسی ذخیرے سے اسّی ہزار اصطلاحات اردو بورڈ (اب اردو سائنس بورڈ لاہور) کو ہدیہ کی گئیں جو اس کے منصوبے میں شامل ہیں۔
 
== علمی و ادبی کتابوں کے تراجم ==
سطر 108:
 
== شعرائے اردو کے تذکروں کی اشاعت ==
 
 
انجمن نے شعرائے اردو کے قدیم تذکروں کو جنھیں اردو کی ادبی تاریخ کے ابتدائی نقوش کی حیثیت حاصل ہے بڑی کوشش اور تلاش سے شائع کیا اور اردو کی ادبی تاریخ کو مکمل کیا۔
 
== اردو زبان کے سلسلے میں انجمن کی تندہی ==
 
انجمن نے اردو کے خلاف اُٹھنے والی ہر تحریک کا پامردی سے مقابلہ کیا اور مخالفین اردو کے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ مسلمانوں میں قومی یک جہتی بذریعہ اردو کی طویل کامیاب تحریک تاریخ کے ریکارڈ پر ہے۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی کتاب ”اُردو قومی یکجہتی اور پاکستان“ اسی موضوع پر، پوری کہانی سناتی ہے...
سطر 124 ⟵ 122:
== بیرونی روابط ==
* [http://anjumantaraqqiurdu.com/index.php?option=com_content&view=article&id=19&Itemid=27&lang=en&showall=1 انجمن ترقی اردو]
* [http://www.anjumantaraqqiurduhind.org/ انجمن ترقی اردو ہند - ویب سائٹ]
*
 
[[زمرہ:علی گڑھ]]