"ٹریفن کا مخمصہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 18:
*امریکہ کو سامان ایکسپورٹ کرنے والے غیر ملکیوں کے ہاتھ میں جب ڈالر آ جاتے ہیں تو وہ ڈالر سے سونا خریدنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس سے امریکہ کا سونا کم ہو جاتا ہے اور امریکہ میں زیر گردش ڈالر کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ دونوں باتیں امریکہ کے لیئے انتہائی ناقابل برداشت ہیں۔ ڈالر کی تعداد میں اضافے (انفلیشن) کا مطلب ہے سونے کی قیمت بڑھ جانا (یعنی ڈالر کی قیمت گر جانا) جس سے امریکی درآمدات مہنگی ہو جاتی ہیں اور امریکی خوشحالی کم ہونے لگتی ہے۔ جبکہ سونے کے ذخائر میں کمی کا مطلب ہے ریزرو کرنسی کی حیثیت میں کمی آنا۔ یہ سونے کے ذخائر ہی ہوتے ہیں جو کسی کرنسی کو ریزرو کرنسی بناتے ہیں۔ سونے کے ذخائر بچانے کے لیئے ہی امریکہ نے 1971 میں خود بریٹن اوڈز سسٹم توڑا تھا۔
 
ریزرو کرنسی کے عہدے پر برقرار رہنے کے لیئے ڈالر کا ایکسپورٹ ہونا اور پھر واپس امریکی معیشت میں داخل نہ ہونا اتنا ضروری ہے کہ اس کے لیئے ہر دھونس دھمکی استعمال کی جاتی ہے اور ضرورت پڑنے پر جنگ بھی چھیڑ دی جاتی ہے جیسے کہ [[ویتنام کی جنگ]]۔ ڈالر ایکسپورٹ کرنے کے لیئے تیسری دنیا کو زبردستی قرضے دیئے جاتے ہیں۔
*"[[عراق]] اور [[افغانستان]] میں امریکی افواج کے افسر مقامی لوگوں کو کیش کے بنڈل دیا کرتے تھے تاکہ اپنا اثر رسوخ بڑھا سکیں اور امریکی قبضے کے خلاف مزاحمت کم کر سکیں۔ اربوں ڈالر اس طرح تقسیم ہوئے جس کا کوئی حساب نہ تھا کیونکہ [[پینٹاگون]] کی پالیسی تھی کہ دولت کو ہتھیار کی طرح استعمال کرو۔ اسی طرح سیاستدان ایک عرصے سے ووٹ خریدنے کے لیئے اور واشنگٹن کے خلاف مزاحمت ختم کرنے کے لیئے دولت کا ہتھیار استعمال کرتے رہے ہیں۔ امریکی صدر اور کانگریس کے ارکان کو احساس ہے کہ عوام کو حکومتی بخشش کا عادی بنا دینے سےایسی نسلیں وجود میں آجائیں گی جن کو کنٹرول کرنا نہایت آسان ہو گا اور اس طرح حکومت کی طاقت بڑھے گی۔"
In Iraq and Afghanistan, US military officers routinely handed bundles of cash to local residents to buy influence and undermine resistance to the American occupation. Billions of dollars were shoveled out with little or no oversight as part of the Pentagon’s "Money as a Weapon System" program. In the same way, politicians have long relied on money as a weapon system to buy votes or to undermine resistance to Washington. Presidents and congressmen are not carrying out a formal counterinsurgency against the American people, but they realize that addicting citizens to government handouts is the easiest way to breed mass docility and stretch their power.