"ٹریفن کا مخمصہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
ٹریفن کے مخمصہ کو انگریزی میںTriffin dilemma یا Triffin's Paradox کہتے ہیں۔ اس سے مراد وہ پیچیدگی ہے جو عالمی ریزرو کرنسی (Global Reserve Currencies) جاری کرنے والے ممالک کو بُھگتنی پڑتی ہے۔ عالمی ریزرو کرنسی جاری کرنے والے ممالک کوتجارتی توازن میں خسارہ رہتا ہے جس کی وجہ سے ایک لمبے عرصے کے بعد انکی کرنسی اعتماد کھو بیٹھتی ہے اور ریزرو کرنسی کے درجے سے گر جاتی ہے۔<br />
اس پیچیدہ مسئلہ کو سب سے پہلے امریکہ میں مقیم [[بیلجیئم]] کے [[ماہر معاشیات]] پروفیسر [[روبرٹ ٹریفن]] نے اکتوبر 1959 میں پیش کیا تھا۔ اس نے بتایا تھا کہ ریزرو کرنسی کی بلند [[شرح تبادلہ]] (High Exchange Rate) اور تجارتی توازن میں منافع (Positive Trade Balance) بہ یک وقت ممکن نہیں کیونکہ تجارتی توازن میں منافع کے لیئے ضروری ہے کہ کرنسی کی قدر کم ہو جبکہ ریزرو کرنسی کے عہدے پر برقرار رہنے کے لیئے ضروری ہے کہ کرنسی کی قدر زیادہ ہو۔ اس نے پیشنگوئی کر دی تھی کہ اس مسئلے کی وجہ سے [[بریٹن وڈز کا معاہدہ|بریٹن وڈز سسٹم]] نہیں چل سکتا۔ اس کی پیشنگوئی صحیح ثابت ہوئی۔<ref>[http://www.investopedia.com/financial-edge/1011/how-the-triffin-dilemma-affects-currencies.aspx How The Triffin Dilemma Affects Currencies ]</ref><br />
1960 میں ٹریفن نے ایک کتاب چھپوائی جس کا عنوان تھا "Gold and the Dollar Crisis: The Future of Convertibility"۔ 1971 میں سونے کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے امریکہ کو بریٹن اووڈز سسٹم توڑنا پڑ گیا۔ اس کے بعد کرنسیوں کا فکسڈ ایکسچینج ریٹ ختم ہو گیا اور فلوٹننگ ایکسچینج ریٹ سسٹم شروع ہوا۔<br />
[[جان مینارڈ کینز]] کو بھی اس مسئلہ کا اندازہ تھا اور اُس نے 1944 میں ایک بین الاقوامی کاغذی کرنسی [[بینکور]] (Bancor) تجویز کی تھی مگر دوسرے ممالک اس کے حق میں نہیں تھے۔ آج کا [[ایس ڈی آر]] بینکور کی نزدیک ترین شکل ہے مگر یہ اب تک کرنسی نہیں بن سکاہے۔