"غزوہ طائف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← , ← (6) using AWB
(ٹیگ: القاب)
←‏محاصرہ طائف: اضافہ اندرونی ربط/روابط، درستی املا
(ٹیگ: القاب)
سطر 30:
اسلامی افواج نے طائف پہنچ کر شہر کا محاصرہ کر لیا مگر قلعہ کے اندر سے کفار نے اس زور و شور کے ساتھ تیروں کی بارش شروع کر دی کہ لشکر اسلام اس کی تاب نہ لا سکا اور مجبوراً اس کو پسپا ہونا پڑا۔ 18 دن تک شہر کا محاصرہ جاری رہا مگر طائف فتح نہیں ہو سکا۔ حضور ﷺ نے جب جنگ کے ماہروں سے مشورہ فرمایا تونوفل بن معاویہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! ''لومڑی اپنے بھٹ میں گھس گئی ہے۔ اگر کوشش جاری رہی تو پکڑ لی جائے گی لیکن اگر چھوڑ دی جائے تو بھی اس سے کوئی اندیشہ نہیں ۔'' یہ سن کر حضور ﷺ نے محاصرہ اٹھا لینے کا حکم دے دیا۔
<ref>زرقانی ج3 ص33</ref>
طائف کے محاصرہ میں بہت سے مسلمان زخمی ہوئے اورکل بارہ اصحاب شہید ہوئے سات قریش،چار انصار اور ایک شخص بنی لیث کے۔ زخمیوں میںابوبکرمیں [[ابوبکر صدیق]] کے صاحبزادے عبداﷲ بن ابوبکربھی تھے یہ ایک تیر سے زخمی ہو گئے تھے۔ پھر اچھے بھی ہو گئے، لیکن ایک مدت کے بعد پھر ان کا زخم پھٹ گیا اور اپنے والدابوبکروالد [[ابوبکر صدیق]] کے دور خلافت میں اِسی زخم سے ان کی وفات ہو گئی۔ <ref>زرقانی ج3ص30</ref>
محمدﷺ نے اعلان کیا کہ جو غلام قلعے سے اتر کر ہمارے پاس آجائے وہ آزاد ہے۔اس اعلان پر 23 غلام اتر آئےان میں ابوبکرہؓ بھی تھے،وہ قلعے کے دیواروں پر چڑھ چڑھ کر ایک چرخی کی مدد سے جس سے رہٹ سے پانی نکالا جاتا ہے سے لتکلٹک کر نیچے آگئے۔ اس لئے محمدﷺ نے ان کا کنیت ابوبکرؓ رکھا۔عربیرکھا۔[[عربی زبان]] میں چرخی (جس سے بانی نکالا جاتا ہے) کو بکرہ یا بکر کہا جاتاہے۔<br />
 
== مالِ غنیمت کی تقسیم ==
طائف سے محاصرہ اُٹھا کر حضور ﷺ ''جعرانہ'' تشریف لائے۔ یہاں اموال غنیمت کا بہت بڑا ذخیرہ جمع تھا۔ چوبیس ہزار اونٹ، چالیس ہزار سے زائد بکریاں، کئی من چاندی،اور چھ ہزار قیدی۔<ref>سیرت ابن ہشام ج2 ص488</ref>