"قصاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
قریشی
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
قریشی
(ٹیگ: القاب بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 4:
 
برصغیر میں بسنے والے [[قریش|قریشی]] برادری کے زیادہ تر لوگ قصائی ہیں۔
 
=== قبیلہ بنو قصٰی: ===
لاطینی زبان میں "Natio" جس کے معنی نسل کے ہیں انگریزی زبان میں Nation جو Natio سے مشتق ہے جس کے معنی قوم کے ہیں یعنی قوم سے مراد ایسے لوگ جن کا تعلق ایک ہی نسل سے ہو- قوم عربی زبان کا لفظ اور قبیلہ کے ہم معنی ہے برصغیر پاک و ہند میں قبیلہ کے بجائے قوم کا لفظ زیادہ مستعمل ہے- قبیلہ بنو قصیٰ کا مطلب ہے قصیٰ بن کلاب کی اولاد جنھیں برصغیر پاک و ہند میں قصائی کہا جاتا ہے لفظ قصائی قصیٰ سے بنا ہے جیسے عیسائی منسوب با عیسیٰ اور موسائی با موسیٰ اس طرح قصائی قصیٰ سے بنا ہے جیسا کہ مولوی بقا حسین موجد فلکی جنتری نے اپنی جنتری ١٣٣٤ھ میں ذکر کیا ہے اور تاریخ قدسیہ میں بھی حوالہ ملتا ہے- قصائی کا لفظ ہندوستان میں ہی مستعمل ہے ویسے ہی جیسے نٰصریٰ کیلئے عیسائی مستعمل ہے- ماہ نامہ حکمت قرآن کے دسمبر ١٩٩٤ کے شمارے میں لغات و اعراب قرآن کے عنوان سے پروفیسر حافظ احمد یار صاحب سورة البقرہ کی آیت ٦٢ کا ترجمہ کرتے ہوئے لفظ والنٰصریٰ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں "حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکار مغرب میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لقب المسیح جو انگریزی میں "Christ" ہے، کی وجہ سے Christian کہلاتے ہیں اس طرح المسیح سے عربی میں مسیح کا لفظ کرسچین کے ترجمے کے طور پر رائج ہوا عیسیٰ سے عیسائی صرف برصغیر میں رائج ہے" اسی طرح قصیٰ کی اولاد کیلئے قصائی کا لفظ صرف برصغیر پاک و ہند میں مروج ہے- قصائی اپنے مورث اعلیٰ قصیٰ بن کلاب کی نسبت کی وجہ سے قصائی کہلاتے ہیں یہ کسی طور ممکن نہیں کہ پوری کی پوری قوم ایک ہی پیشے سے وابستہ ہو- قصائی قوم قریش ہونے کی وجہ سے زیادہ تر تجارت سے وابستہ ہے جو کہ  قریش ہونے کی واضح علامت ہے کوئی بھی قوم اپنے اندر پائی جانے والی نشانیوں کے ذریعے پہچانی جاتی ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ کیلاش چترال میں بسنے والے لوگ یونانی النسل ہیں کچھ مورخین کا خیال ہے کہ ان کے رہن سہن، شکل و صورت اور بول چال میں واضح نشانیاں ان کے یونان سے تعلق کو ظاہر کرتی ہیں-
 
قصائی قوم میں صدیاں گذرنے پر بھی اب تک بہت کچھ عرب کی نشانیاں موجود ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ دنیائے اسلام کے ذی ہوش اور ماہرین تاریخ کہتے ہیں کہ قصائی قوم خالص عرب النسل ہے- قصائی قوم کے لوگوں کے قوائے جسمانی، عادات و اطوار اور خصوصاً ان کی بول چال کے لب ولہجے سے ان کے نسب کا پتہ چلتا ہے عرب چونکہ آزاد قوم تھی اور زیادہ تر بدوی زندگی کی خوگر تھی جو کسی کی غلامی قبول نہیں کرتی تھی عربوں کی اس آزاد خیالی کا اثر اب تک اس قوم میں چلا آرہا ہے اہل عرب کو ایک خاص خصوصیت حاصل ہے کہ ان کا حافظہ قوی ہوتا ہے اس بنا پر اپنا نسب یاد رکھتے ہیں یہ خاصیت خاص طور پر قریش قبیلے میں اور نمایاں ہے جس کی وجہ سے قصائی قوم کے لوگ اب تک نسب کا لحاظ رکھتے ہیں نسب یاد ہونے کی وجہ سے قصائی قوم کے لوگ شادی بیاہ آپس میں کرتے ہیں قصائی قوم کے لوگ اپنے مسئلے مسائل ثالث کے ذریعے حل کرتے ہیں جو کہ عرب کی قدیم روایات میں سے ایک ہے- آج بھی جو مسلمان حج و عمرہ یا روزگار کی غرض سے عرب اور خاص طور پر مکہ جاتے ہیں وہ یقینی طور پر یہ محسوس کرتے ہیں کہ مکہ کے لوگ نسبتا" دیگر عرب کے گرم مزاج ہوتے ہیں جو قبیلہ قریش کی ایک نمایاں پہچان ہے- قصائی قوم کے لوگ قول کے پکے ہوتے ہیں جو کہہ دیتے ہیں اس سے پھرتے نہیں ہیں اس کی مثال ان کے کاروباری لیں دین میں دیکھی جا سکتی ہے غرض کہ ان کے لباس، طرز معاشرت، عادات و اطوار اس تیز رفتار دور میں بھی کافی حد تک متاثر ہونے سے بچے ہوئے ہیں-
 
قصائی قوم کے لوگ آپس کی گفتگو میں مخصوص الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ الفاظ اصل میں عربی الفاظ کی بگڑی ہوئی شکل ہے- عربی میں چھری کو "سکین" کہتے ہیں جو کہ گوشت فروشی کے پیشے میں بطور اوزار استعمال ہوتی ہے اس لئے قصائی قوم اپنے قصابوں کو "سکو" کہتے ہیں- کاروبار اور روزمرہ کے معمولات میں استعمال ہونے والے الفاظ کی ایک جھلک درج ذیل ہے-
 
بولا جانے والا تلفظ    عربی اصل لفظ    اردو
 
دھلا                       ثلاثہ            تین 
 
روا                        ربع             چار
 
کھمس                     خمس           پانچ
 
آسر                       عشرہ           دس
 
راس                       راس           مال مویشی
 
قیمہ                        قیمہ            قیمہ
 
نحرا                       نحر             نحر
 
جمسی                     جاموس         بھینس 
 
قصائی قوم ایک ایسی  قوم ہے جن کے جگر سخت اور دل نرم ہوتے ہیں یہ لوگ کڑوے پن میں اپنا پاسنگ نہیں رکھتے اور مٹھاس میں ان کی کوئی مثال نہیں ہے جو کہ عربوں کا موروثی خاصہ ہے اور فراست ان کی گھٹی میں شامل ہے- قصائی قوم قصاب کے پیشے سے زیادہ پہچانی جاتی ہے جو کہ اس قوم کا ایک نمایاں پیشہ ہے لیکن ذی ہوش لوگ یہ باخوبی جانتے ہیں کہ زمانۂ قدیم سے ہی یہ قوم تجارت کے ساتھ کاشتکاری سے بھی وابستہ رہی ہے اور عہد حاضر میں تعلیم، سیاست، قانون، طب، مالیات اور دیگر صنعتی شعبوں سے وابستہ ہے جہاں جذبۂ وفاداری اور فہم و فراست سے نمایاں حیثیت رکھتی ہے-