"غلام اسحاق خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 38:
بطور سکریٹری خزانہ بھی وہ اتنے بااثر تھے کہ بیس 20 دسمبر 1971 کی جس تصویر میں شکست خوردہ یحیٰ خان ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار منتقل کررہے ہیں اس تصویر میں تیسرے آدمی غلام اسحاق خان ہیں جو اقتدار کی منتقلی کی دستاویز پر دستخط کروا رہے ہیں۔ بھٹو حکومت کی تشکیل کے بعد غلام اسحاق خان انیس سو پچہتر تک گورنر اسٹیٹ بینک کے طور پر فرائض انجام دیتے رہے۔
 
اس کے بعد غلام اسحاق خان کو سکریٹری جنرل دفاع کا قلمدان دے دیا گیا۔اس حیثیت میں وہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے بھی نگراں رہےاور ان کے فوج کی اعلیٰ قیادت سے بھی براہ راست تعلقات استوار ہوئے۔1977 میں جب جنرل ضیا الحق نے بھٹو حکومت کا تختہ الٹا تو غلام اسحاق خان پہلے مشیرِ خزانہ اور پھر وزیرِ خزانہ بنائے گئے اور انہوں نے معیشت کو اسلامی طرز پر ڈھالنے کے جنرل ضیا کے ایجنڈے میں معاونت کی۔ ملک کے لیئے لیے خدمات کے پیش نظر انہیں [[ستارہ پاکستان]] اور [[ہلال پاکستان]] کے اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
 
== سیاسی زندگی ==
سطر 61:
== بنوں اور غلام اسحاق ==
 
حیرانگیحیرانی کی بات ہے کہ تقریبا کئی عشروں تک اعلی سرکاری عہدوں اور سیاسی عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود غلام اسحاق خان [[بنوں]] جیسے پسماندہ علاقے کے لیے کچھ بھی کرنے سے قاصر رہے۔ بلکہ ان کے ہی دور صدارت میں انڈس ہائی وے کا نقشہ بدل دیا گیا جس سے ضلع بنوں کو کئی سو سال پیچھے تاریکی میں دھکیل دیا گیا۔ان کی موت سے ملکی تاریخ پر اثر ضرور پڑے گا لیکن ان کی موت پر ضلع بنوں اور یہاں کے عوام میں کسی قسم کی کوئی گہما گہمی دیکھنے میں نظر نہیں آئی۔ ان کے اپنے رشتے داروں کا تو یہ کہنا تھا کہ غلام اسحاق سے ان کو کوئی رشتہ نہیں وہ اس علاقے میں پیدا ہی نہیں ہوئے۔
 
== انتقال ==