"یونٹ آف اکاونٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14:
کرنسی کے medium of exchange اور store of value ہونے پر کوئی شک نہیں۔مگر جو چیز standard of value ہو سکتی ہے وہی یونٹ آف آکاونٹ بھی ہونی چاہیئے۔ جب ایک چیز اچھی طرح پہچانی جا سکتی ہے تو اس کی قوت خرید بھی سمجھ میں آ جاتی ہے پھر یہاں دو الگ الگ اصطلاح استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے؟<br />
Murray Rothbard اپنی تصنیف What Has Government Done to Our Money? میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ پہلے زمانوں میں سکے اپنے وزن کے لحاظ سے اپنی قوت خرید رکھتے تھے۔لیکن اس طرح حکومت ان سکوں کی قدر گرا کر منافع حاصل نہیں کر پاتی تھی۔ اس لیے حکومتوں نے سکوں کو ڈالر، پاونڈ، مارک، فرانک جیسے قومی نام دے دیئے تاکہ کرنسی کا تعلق سکوں کے وزن سے ختم کیا جا سکے۔جب یہ نام ہر جگہ استعمال ہونے لگے تو حکومتیں اپنے سکوں میں دھات کی مقدار کم کرنے لگیں لیکن قانون کے مطابق ایک ڈالر ایک ڈالر ہی رہتا تھا۔ اس طرح حکومت کی آمدنی بڑھ جاتی تھی کیونکہ ملک میں سونے چاندی کی مقدار میں اضافہ نہ ہونے کے باوجود سکوں کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا تھا۔ اضافی سکے حکومت کی جیب میں چلے جاتے تھے۔
:Having acquired the mintage monopoly, governments fostered the use of the name of the monetary unit, (unit of account) doing their best to separate the name from its true base in the underlying weight of the coin...Debasement was the State's method of counterfeiting the very coins it had banned private firms from making in the name of vigorous protection of the monetary standard. <ref>[https://mises.org/library/what-has-government-done-our-money/html/p/80 What Has Government Done to Our Money? ]</ref>
 
جب سکوں میں دھات کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے مہنگائی بڑھنے لگتی ہے تو اس کا الزام منڈی پر لگایا جاتا ہے اور حکومت قیمتیں گرانے کے لیے اقدامات شروع کر دیتی ہے۔
:In that way, government continually juggled and redefined the very standard it was pledged to protect. The profits of debasement were haughtily claimed as "seniorage" by the rulers.
 
==مزید دیکھیئے==