"فتح اندلس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:تاریخ اسلام
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی
سطر 11:
== سیاسی انتشار ==
 
[[قوط|گوتھوں]] کی [[بادشاہت]] انتخابی تھی۔ بادشاہت کے امیدواروں کی تعداد کافی ہوتی تھی۔ اور بادشاہ کے انتخاب کے بعد بھی باہمی رنجشیں برقرار تھیں۔ اسلامی حملہ سے چند سال سپین پر [[وٹیزا]] کی حکومت تھی ۔ جو یہودیوں کا بھی خواہ ، غریبوں کا معاون اور شرافت کا حامی تھا۔ اس وجہ سے فوجی امراء نے اس کے خلاف بغاوت کرکے فوج کے زور سے [[لذريق|راڈرک]] کو بادشاہ بنا ڈالا اور [[وٹیزا]] کو قتل کر دیا۔ لیکن بہت سے امراء اور ویٹزا کے رشتہ دار اس نئے بادشاہ کے مخالف تھے اور اس کا تختہ الٹنے کے کسی بھی منصوبے میں تعاون کے لیے تیار تھے ۔ مسلمانوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔
 
== [[بربر|بربروں]] سے قدیم چپقلش ==
 
بربر قوم حریت پسند اور جنگ جو تھی۔ اس قوم نے بڑی مشکل سے عربوں کی اطاعت قبول کی تھی۔ غالباًً اسلامی فتوھات میں سب سے زیادہ مشکل [[شمالی افریقہ]] ہی کی فتوحات تھیں۔ وہ بار بار مرکزی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے رہتے تھے۔وہ اب [[مسلمان]] ہو چکے تھے۔ اس لیے عرب گورنر [[موسٰی بن نصیر]] نے ان کی جنگی صلاحیتوں کو کسی دوسری طرف استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ تاکہ ان کو مرکزی حکومت کے خلاف بغاوت کا موقع نہ مل سکے۔ اس مقصد کے لیے [[اندلس]] کی فتح بہترین منصوبہ تھا۔ کیونکہ قدیم زمانہ سے ہی [[بربر|بربروں]] اور [[اندلس]] کے درمیان جنگیں ہوتی رہتی تھیں۔ بالعموم [[بربر|بربروں]] کا حملہ [[سبتہ]] پر ہوتا تھا۔ جسے [[اندلس]] حکومت نے اب بہت مضبوط بنا ڈالا تھا۔
 
== [[کاونٹ جولین]] کی دعوت ==
سطر 25:
= واقعات =
 
کاونٹ جولین دارلحکومت سے واپس لوٹا تو خود موسی کے پاس گیا۔ موسٰی نے اس کی عزت و تکریم کی ۔ جولین نے [[ہسپانیہ|سپین]] کی زرخیزی کے حالات بتائے اور اس پرحملہ کرنے کی ترغیب دلائی ۔ موسٰی نے سوچ بچار کے لیے کچھ وقت طلب کیا اور اس دوران میں [[خلیفہ]] [[ولید بن عبدالملک]] سے اجازت طلب کی۔ اس کے بعد کاونٹ جولین کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ جولین سابقہ بادشاہ [[وٹیزا]] کا قریبی رشتہ دار غالباًً داماد تھا ۔ اس لیےاس نے [[وٹیزا]] کے دوسرے رشتہ داروں کو بھی معاہدہ میں شامل کر لیا اور اندلس کی فتح کی سکیم تیار کر لی گئی۔
 
== طریف کی مہم ==
سطر 41:
== [[لذريق|راڈرک]] کو شکست ==
 
راڈرک نے اس اطلاع پر [[شمالی اسپین]] کی جنگوں کو ملتوی کر دیا ۔ فوراً دارلحکومت پہنچا اور ہر طرف ہرکارے دوڑائے گئے۔ جاگیر داروں اور امراء کو فوجیں لے کر پہنچنے کا حکم دیا۔ پادریوں نے مذہبی جنگ کا وعظ کیا اور ایک لاکھ لشکر اکھٹا ہو گیا طارق کو ان سب تیاریوں کا علم ہوا اس نے موسیٰ بن نصیر کے پاس ہرکارے بھیجے اور اس نے مزید پانچ ہزار فوج بھیج دی۔ اس طرح سے ایک لاکھ کے اندلسی لشکر کے مقابلے میں ۱۲ ہزار مجاہدین کی ایک جماعت تیار ہوگئی ۔ دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوئیں تو عجیب منظر تھا ایک طرف ایک لاکھ ٹڈی دل جو ہر طرح کے اسلحہ سے لیس تھا۔ اور دوسری طرف صرف بارہ ہزار انسان جو اپنے وطن سے دور کمک و رسد سے مایوس تھے اور جن کے پاس دشمن کی بہ نسبت اسلحہ بھی بہت کم تھا۔ طارق بن زیاد نے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر اس صورت حال کا ردعمل پڑھا تو اس نے ان کو خطاب کیا۔
 
’’اے جواں مردو! جنگ کے میدان سے اب مفر کی کوئی صورت نہیں ہے۔ دشمن تمہارے سامنے ہے اور سمندر تمہارے پیچھے ۔ صبر اور مستقل مزاجی کے علاوہ اب تمہارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ تمہارے دشمن کے پاس فوج بھی ہے اور اسلحہ جنگ بھی ۔ تمہارے پاس بجز تمہاری تلواروں کے اور کچھ بھی نہیں ۔اگر تم اپنی عزت و ناموس بچاؤ دشمن جو تمہارا مقابلہ کرنے کے لیے بڑھا آرہا ہے اس کے دانت کھٹے کر دو۔ اس کی قوت کو ختم کردو۔ میں نے تم کو ایسے امر کے لیے نہیں پکارا جس سے میں گریز کروں ۔ میں نے تم کو ایسی زمین پرلڑنے کے لیے آمادہ نہیں کیا جہاں میں خود لڑائی نہ کروں۔ اگر تم نے ذرا بھی ہمت ہمت سے کام لیا تو اس ملک کی دولت و حشمت تمہارے جوتوں کی خاک ہوگی۔ تم نے اگر یاہں کے شہسواروں سے نپٹ لیا تو خدا کا دین رسول اللہ کا حکم یہاں جاری و ساری ہو جائے گا۔ یہ جان لو جدھر میں تم لوگوں کو بلا رہا ہوں ادھر جانے والا پہلا شخص میں ہوں۔ جب فوجیں ٹکرائیں گی تو پہلی تلوار میری ہوگی جو اٹھے گی۔ اگر میں مارا جاؤں تو تم لوگ عاقل و دانا ہو کر کسی دوسرے کا انتخاب کر لینا مگر خدا کی راہ میں جان دینے سے منہ نہ موڑنا اور اس وقت تک دم نہ لینا جب تک یہ جزیرہ فتح نہ ہو جائے ۔ ‘‘
 
کئی روز مسلسل [[لذريق|راڈرک]] کا لشکر داد عیش دیتا رہا او ر مومنین سربسجود فتح و نصرت کی دعائیں مانگتے رہے۔ بالاخر طبل جنگ بجے اور فوجیں آمنے سامنے ہوئیں۔ ایک ہفتہ تک صبح سے شام تک جنگ ہوئی اور شام کو دونوں لشکر ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ۔ اسلامی لشکر بہت بہادری سے لڑ رہا تھا۔ لیکن اپنے سے آٹھ گنا لشکر کو جسے تمام سہولتیں حاصل ہوں شکست دینا اتنا آسان نہ تھا۔ آٹھویں روز طارق نے بھرپور حملہ کیا ۔ سابق بادشاہ [[وٹیزا]] کے رشتہ دار راڈرک کا ساتھ چھوڑ چکے تھے۔ راڈرک کی فوج کا دایاں و بایاں بازو انہی کے کمان میں تھا۔ قلب کی وہ خود کمان کر رہا تھا۔ طارق نے پورا زور قلب ہی پر لگا دیا اور [[عرب]] و [[بربر]] اس بہادری سے لڑے کی عیسائیمسیحی لشکر بھاگ کھڑا ہوا۔ خود راڈرک بھی میدان سے بھاگ نکلا اور کہا جاتا ہے کہ دریا عبور کرنے کی کوشش کرتا ہوا لہروں کی نذر ہو گیا۔
 
== بلاد اندلس کی فتح ==
 
اندلس کی مرکزی حکومت کی شکست کے بعد طارق بن زیاد نے اپنی فوج چھوٹے دستوں میں تقسیم کرکے مختلف شہروں کی طرف روانہ کی۔ اور کاونٹ جولین کی راہنمائی کے مطابق ملک کے طول و عرض میں اسلامی فوج کے دستے فتوحات حاصل کرنے لگے۔ مسلمانوں نے پہلا حملہ [[استجہ|اسیجہ]] پر کیا جہاں گاڈ ایسٹ کی شکست خوردہ فوج جمع ہو رہی تھی ۔ اللہ تعالٰی نے یہاں بھی مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی اور [[قرطبہ]] کی فتح کا سہرا [[مغیث رومی]] کے سر بندھا۔ [[مالقہ]] اور [[غرناطہ]] بھی فتح ہو گئے دارلحکومت [[طلیطلہ]] کے باشندے مسلمانوں کی آمد کی خبر سن کر شہر چھوڑ کر بھاگ گئے ۔
 
فتح کی بشارت ملتے ہی [[موسٰی بن نصیر|موسی بن نصیر]] [[اندلس]] روانہ ہو گئے ۔ موسی نے فتح [[اندلس]] کی تکمیل کے لیے [[قرمونہ]] [[اشبیلیہ]] اور [[ماروہ]] کو فتح کیا اور اس کے بعد دارلحکومت [[طلیطلہ]] میں طارق کے ساتھ جا ملے سپین کے شمالی حصے کی تسخیر دونوں کی متحدہ فوجوں نے کی اور [[سرقونہ]] [[ارغون]] اور [[برشلونہ]] کے علاقے فتح ہوئے۔
سطر 55:
== موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد کی واپسی ==
خلیفہ ولید بیمار پڑ گیا اس نے موسی بن نصیر کو واپسی کا حکم دیا چنانچہ موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد ۹۵ ھ میں بے پناہ مال غنیمت کے ساتھ پایہ تخت [[دمشق]] روانہ ہوئے ۔ واپسی پر اس نے اپنے بیٹوں [[عبدالعزیز بن موسیٰ|عبدالعزیز]] ، [[عبداللہ بن موسیٰ|عبداللہ]] ، [[عبدالملک بن موسیٰ|عبدالملک]] کو علی الترتیب سپین ، [[شمالی افریقہ]] اور [[مراکش]] کا والی مقرر کیا۔ موسی کی اچانک واپسی کی بنا پر مسلمانوں کے مفادات کو سخت نقصان پہنچا خلیفہ ولید کے مرنے کے بعد جانشین خلیفہ سلیمان نے محض اپنی ذاتی رنجش کی بنا پر بجائے موسی کی عزت و توقیر اور منصب میں اضافہ کے جیل میں ڈال دیا۔ بعد میں اگرچہ ایک سردار کی سفارش کی بنا پر اس کو رہا کر دیا گیا۔ لیکن سلیمان نے اس پر کئی لاکھ کا تاوان جرمانہ کی صورت میں عائد کر دیا اس قدر بڑی رقم موسی ادا نہ کر سکا اور اسلام کے اس نامور فرزند اور عظیم سپہ سالار اور فاتح نے اپنی زندگی کے بقیہ ایام انتہائی کسم پرسی اور تنگ دستی میں گزارے-
 
{{اہم اسلامی معرکے}}
 
[[زمرہ:الاندلس میں آٹھویں صدی]]
سطر 70 ⟵ 72:
[[زمرہ:خلافت امویہ کی عسکری تاریخ]]
[[زمرہ:اسلامی فتوحات]]
 
 
 
 
[[زمرہ:خلافت امویہ]]
 
{{اہم اسلامی معرکے}}