"فورٹ ولیم کالج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
فورٹ ولیم کالج کا قیام اردو ادب کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔ اردو نثر کی تاریخ میں خصوصاً یہ کالج سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ کالج انگریزوں کی سیاسی مصلحتوں کے تحت عمل میں آیا تھا ۔ تاہم اس کالج نے اردو زبان کے نثری ادب کی ترقی کے لئے نئی راہیں کھول دیں تھیں۔ سر زمین پاک و ہند میں فورٹ ولیم کالج مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ولزلی کے حکم پر 1800ءمیں قائم کیا گیاتھا۔<br>
اس کالج کا پس منظر یہ ہے 1798 میں جب لارڈ ولزلی ہندوستان کا گورنر جنرل بن کر آیا تو یہاں کے نظم و نسق کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ انگلستان سے جو نئے ملازمین کمپنی کے مختلف شعبوں میں کا م کرنے یہاں آتے ہیں وہ کسی منظم اور باقاعدہ تربیت کے بغیر اچھے کارکن نہیں بن سکتے ۔ لارڈ ولزلی کے نزدیک ان ملازمین کی تربیت کے دو پہلو تھے ایک ان نوجوان ملازمین کی علمی قابلیت میں اضافہ کرنا اور دوسرا ان کو ہندوستانیوں کے مزاج اور ان کی زندگی کے مختلف شعبوں ان کی زبان اور اطوار طریقوں سے واقفیت دلانا ۔<br>
پہلے زبان سیکھنے کے لئے افسروں کو اناونسالاونس دیا جاتا تھا لیکن اُس سے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے تھے۔ اس لئے جب لارڈ ولزلی گورنر جنرل بن کر آئے تو اُنھوں نے یہ ضروری سمجھا کہ انگریزوں کو اگر یہاں حکومت کرنی ہے تو اس کا تقاضا یہ ہے کہ کمپنی کے ملازمین کا مقامی زبانوں اور ماحول سے آگاہی کے لئے تعلیم و تربیت کا باقاعدہ انتظام کیاجائے۔ ان وجوہات کی بناءپر ولزلی نے کمپنی کے سامنے ایک کالج کی تجویز پیش کی ۔ کمپنی کے کئی عہداروں اور پادرویوں نے اس کی حمایت کی۔ <br>
اور اس طرح جان گلکرسٹ جو کہ ہندوستانی زبان پر دسترس رکھتے تھے۔ کمپنی کے ملازمین کو روزانہ درس دینے کے لئے تیار ہو گئے۔اور لارڈ ولزلی نے یہ حکم جاری کیا کہ آئندہ کسی سول انگریز ملازم کو اس وقت تک بنگال ، اڑیسہ اور بنارس میں اہم عہدوں پر مقرر نہیں کیا جائے گا جب تک وہ قوانین و ضوابط کا اور مقامی زبان کا امتحان نہ پاس کر لے۔ اس فیصلے کے بعد گلکرسٹ کی سربراہی میں ایک جنوری 1799 میں ایک مدرسہOriental Seminaryقائم کیا گیا۔ جو بعد میں فورٹ ولیم کالج کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ کچھ مسائل کی وجہ سے اس مدرسے سے بھی نتائج برآمد نہ ہوئے جن کی توقع تھی ۔ جس کے بعد لارڈ ولزلی نے کالج کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا۔<br>
 
سطر 8:
 
 
لارڈ ولزلی نے کمپنی کے اعلیٰ حکام سے منظوری حاصل کرکے 10 جولائی 1800 میں فورٹ ولیم کالج کلکتہ کے قیام کا اعلان کیا۔ لیکن اس شر ط کے ساتھ کہ کالج کا یوم تاسیس 23 مئی 1800 تصور کیا جائے کیونکہ یہ دن سلطان ٹیپو شہید کے دارالحکومت سرنگا پٹم کے سقوط کی پہلی سالگرہ کا دن تھا۔ جب کہ کالج میں باقاعدہ درس و تدریس کا سلسلہ 23 نومبر 1800 ءکو یعنی کالج کے قیام کے اعلان کے کوئی چھ6 ماہ بعد شروع ہوا۔کالج کے قواعد و ضوابط بنائے گئے ۔ اس کے علاوہ گورنر کو کالج کا سرپرست قرار دیا گیا۔ کالج کا سب سے بڑا افسر پروسٹ کہلاتا تھا۔ پروسٹ کا برطانوی کلیسا کا پادری ہونا لازمی قرار دیا گیا۔