"دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31:
ایک آزاد فکر و نظر کے حامل شخص کی عقل اس سلسلے میں تحقیق و جستجو کو لازم اور ضروری شمار کرتی ہے اور اس کی مخالفت کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرتی۔
ایک انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ عقلی حکم کی بنا پر تحقیق کرے کہ نبوت اور رسالت کا دعوی کرنے والے واقعی خدا کے بھیجے ہوئے پیغمبر تھے یا نھیں؟ اور اس تحقیق و جستجو کے سفر میں وہاں تک بڑھتا چلا جائے کہ اس کو اطمینان حاصل ہو جائے کہ وہ سب کے سب غلط اور جھوٹے تھے یا پھر اگر برحق تھے تو ان کی تعلیمات کو سمجھے اوران پر عمل پیرا ہوجائے کیونکہ:
 
(۱1) انسان ذاتاً اپنی سعادت ، ترقی اور کمال کا طالب ہے اور یہ کمال و سعادت کی کشش اسکی خود پسندی سے سرچشمہ حاصل کرتی ہے۔ یہی خودپسندی انسانی کا رگزاریوں اور فعالیتوں کی اصلی محرک ہوتی ہے۔
(۲2) پیغمبری کا دعوی کرنے والا یہ وعوی کرتا ہے کہ: ”اگرکوئی میری تعلیمات کو قبول کرلے اور ان پر عمل پیرا ہوجائے تو ابدی سعادت حاصل کرلے گا اوراگر قبول نہ کرے تو ہمیشہ کے لئے عذاب و سزا کا حقدار ہو جائے گا۔“
(۳3) اس دعوے کی صحت کا احتمال ہے کیونکہ انسان نبوت کے مدعی کے دعوے کے باطل ہونے کا یقین نھیں رکھتا۔
(۴4) کیونکہ انسان کی ابدی سعادت و شقاوت کا مُحتَمَل (Chance) بہت زیادہ ہے اور اس سے اہم مسئلہ کوئی اور نہیں ہوسکتا ۔ مثال کے طور پر اگر کوئی نابینا شخص کہیں جاتے ہوئے کسی ایسے شخص سے ملاقات کرے جو اس سے یہ کہے کہ اگر تم دس قدم بھی آگے بڑھے تو ایسے کنویں میں جا گرو گے کہ پھر کبھی اس سے باھر نہ نکل سکوگے اور اگر داہنے طرف دس قدم آگے بڑھے تو ایسے باغ میں داخل ھو جاؤ گے کہ ھمیشہ اس باغ میں موجود نعمتوں سے لطف اندوز ھوتے رھو گے۔ نابینا شخص اگر دوسرے شخص کے قول کے صحیح ھونے کا احتمال دے تو اس کی عقل اس سے کہے گی کہ اس دوسرے شخص کے قول کے بارے میں تحقیق و جستجو کرے یا کم از کم احتیاطاً اپنا راستہ موڑدے۔
 
لہذا ، اگر انسان کو علم ھو جائے کہ گذشتہ طویل تاریخ میں ایسے والا صفات افراد آئے ھیں جنھوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ وہ خداوند عالم کی طرف سے اس لئے بھیجے گئے ھیں تاکہ انسانوں کو ابدی سعادت سے ھمکنار کرسکیں اور دوسری طرف اس بات کا بھی مشاھدہ کرے کہ ان عظیم افراد نے اپنے پیغام کو پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی ہے نیز ھدایت انسان میں کوئی کوتاھی نہیں کی ہے ساتھ ہی ساتھ مختلف النوع مشکلات و مسائل کا سامنا کیا ہے حتی اپنی جان تک دے دی ہے تو عقل کا تقاضا یہی ہے کہ ان عظیم افراد کے دعوے کے صحیح یا غیر صحیح ھونے کے بارے میں تحقیق و جستجو کی جائے۔
 
دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ نقصان یا ضرر سے بچنا ، عقل کے مسلم احکامات میں سے ہے اور یہ حکم، احتمال اور محتمل کے شدید یا ضعیف ھونے کی بنا پر، شدید یا ضعیف ھوجاتا ہے جتنا انسان کے لئے اس نقصان کے پہنچنے کا احتمال زیادہ ھوگا اور جتنا محتمل شدید ھوگا اتنا ھی اس نقصان اور ضرر سے متعلق عقل کاحکم بھی شدید اور سخت ھوجائے گا۔
دین کو قبول اور اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں انسان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے جھنم میں رہنا پڑے گا کیونکہ یہ نقصان ( محتمل) بھت عظیم اور خطرناک ہےلہذا احتمالی نقصان سے بچنے کے لیئے عقل کا حکم بہت شدید ہوگا ۔
 
(۵6) اپنی ذات سے محبت کے علاوہ ایک دوسرا سبب انسان کو ھمیشہ اس بات کے لئے اکساتا رھتا ہے کہ وہ دین سے متعلق تحقیق و جستجو کرے اور وہ حقائق سے متعلق شناخت حاصل کرنا ہے ۔ انسان فطرتاً حقیقت کا متلاشی ہے یہ حس ھمیشہ اس کی جان سے چمٹی رہتی ہے۔ یہی وہ حس ہے جو آدمی کو اس بات پر اکساتی رہتی ہے کہ وہ مسائل دینی کے صحیح یا غیر صحیح ھونے کے بارے میں تحقیق و جستجو کرے۔
 
کیا اس کائنات کا کوئی خالق ہے؟اگر ہے تو وہ خالق کون ہے؟ اس کے صفات کیا ھیں؟ خدا سے انسان کا رابطہ کس طرح کا ہے؟ کیا انسان مادی بدن کے علاوہ غیر مادی روح بھی رکھتا ہے؟ کیا اس دنیوی زندگی کے علاوہ بھی دوسری کوئی زندگی ہے اگر ہاں تو اِس زندگی سے اُس زندگی کا کیا رابطہ ہے؟
 
یہ سوالات اور اس طرح کے سینکڑوں سوالات ایک حقیقت کے متلاشی انسان کا دامن کبھی نھیں چھوڑتے اور اس وقت تک چمٹے رھتے ھیں جب تک اسے ایسے جوابات نہ مل جائیں جو اس کو مطمئن کرسکیں۔
 
ھر دین کا عقائد پر مبنی حصہ درحقیقت اس طرح کے سوالوں سے متعلق اس دین کے جوابات ھی ھیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ اس کورس کے اختتام پر دینی تعلیمات کو سیکھنے سکھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاکہ اپنی اس فطری خواہش کو بجھا سکیں جو خداوند نے آپ کو عطا فرمائی ہے۔
ان سوالات پر غور کریں
 
* اصول دین کیا کیا مطلب ہے؟
* درخت کے کتنے اجزاء ہوتے ہیں، غور کریں!
* اگر بیج بونے کے بعد درخت کو پانی ، ہوا اور روشنی نہ ملے تو کیا ہوگا؟
* اگر کوئی دین قبول کرنے کے بعد عمل نہ کرے تو کیا ہوگا ؟
* دنیا میں مخلف مذاھب اور ادیان ہیں ایساکیوں ہے؟
 
--[[User:Irtiza|Irtiza]] 03:32, 17 ستمبر 2005 (UTC)
 
[[Category:دلائل و مباحثے]]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/دین»