"ابو مصعب الزرقاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:پاکستان میں اردنی تارکین وطن
م خودکار: خودکار درستی املا ← جس، ان کی
سطر 26:
 
== جہاد افغانستان ==
1989ء کے موسم بہار میں وہ پشاور پہنچے تو ان کا جہادی نام ابو محمد الغریب رکھا گیا۔ ڈاکٹر عبد اللہ عزام نے اس نوجوان کو [[میران شاہ]] کے راستے سے خوست کے پہاڑوں میں بھیج دیا جہاں الزرقاوی نے عسکری تربیت حاصل کی۔ 1991ء میں الزرقاوی نے جلال الدین حقانی کے ہمراہ خوست کی فوجی چھاؤنی سے افغان کمیونسٹ فوج کو نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب امریکا اور [[اقوام متحدہ]] [[افغان مجاہدین]] کو کابل کے کمیونسٹ حکمرانوں کے ساتھ مفاہمت پر قائل کرنے کی کوشش میں تھے۔ افغان مجاہدین کے گروپوں میں اختلافات بھی پیدا کیے جا چکے تھے اور دوسری طرف [[اسلام آباد]] کے حکمران پاکستان میں موجود عرب مجاہدین کو نکالنے کے درپے تھے۔ اسی زمانے میں الزرقاوی کی ملاقات پشاور میں ایک فلسطینی عالم ابو محمد المقدصی سے ہوئی جو مشرق وسطیٰ میں امن کے نام پر اسرائیل اور عرب حکومتوں میں دوستانہ تعلقات کے سخت مخالف تھے۔ المقدصی کا خیال تھا کہ امریکا کے احکامات بجا لانے والی عرب حکومتوں کے خلاف مسلح بغاوت کا وقت آچکا ہے، الزرقاوی انکیان کی حمایت کر رہے تھے جبکہ القاعدہ کا خیال تھا کہ عرب حکومتوں کے خلاف بغاوت کی بجائے اسرائیل اور امریکا کے خلاف مزاحمت کی جائے۔
 
== گرفتاری ==
سطر 37:
 
== القاعدہ ==
اسی زمانہ میں جب القاعدہ کی قیادت کے ساتھ ان کے تعلقات استوار ہوچکے تھے لیکن وہ القاعدہ میں شامل ہونے سے گریزاں تھے کیونکہ وہ بدستور اس نظریے کے حامی تھے کہ جس طرح طالبان نے افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کی ہے اسی طرح عرب مجاہدین کو بھی اپنے ممالک میں اسلامی حکومتوں کے قیام کے لیے جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے۔ دسمبر2001ء میں وہ ہرات سے قندھار آ گئے کیونکہ [[امریکی فوج]] افغانستان میں داخل ہوچکی تھی اور عرب مجاہدین کا ہر طرف شکار کیا جا رہا تھا۔ اردنی صحافی فواد حسین کا دعویٰ ہے کہ قندھار میں بمباری کے دوران الزرقاوی زخمی ہو گئے لیکن کسی طرح [[اسامہ بن لادن]] کے پاس تورا بورا پہنچ گئے، وہاں سے فرار ہو کر خوست اور پھر [[شمالی وزیرستان]] پہنچے۔ یہیں چند دن قیام کیا اور پھر کوئٹہ کے راستے سے افغانستان میں داخل ہو کر ایران کو نکل گئے۔ ایران میں گلبدین حکمت یار کی حزب اسلامی کی مدد سے 2003ء میں وہ عراق چلے گئے۔ ایرانی شہر زاہدان سے بغداد تک انکا القاعدہ سے رابطہ رہا لیکن وہ القاعدہ میں شامل نہ ہوئے۔ اب ایک نئی وجہ اختلاف یہ تھی کہ القاعدہ [[اہل تشیع]] کے خلاف کارروائیوں کی مخالف تھی لیکن الزرقاوی کا کہنا تھا کہ اہل تشیع نے افغانستان اور عراق میں امریکی فوج کا ساتھ دیا اس لیے ان پر حملے جائز ہیں۔
 
== عراق ==
 
2004ء میں القاعدہ کی کوششوں سے الزرقاوی نے اپنا موٴقف تبدیل کیا اور اہل تشیع پر حملے بند کر دیے جس کے بعد اسامہ بن لادن نے الزرقاوی کو عراق میں القاعدہ کا امیر مقرر کیا۔ الزرقاوی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ عراق میں مجاہدین کے تمام گروپوں کو متحد کریں، افغانستان، شام، اردن، کویت، مصر، سعودی عرب، لبنان اور ترکی کے نوجوانوں کو تربیت دیں اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست تصادم کی تیاری کریں۔ اس سال جنوری میں مجاہدین شوریٰ کونسل کا قیام الزرقاوی کی عراق میں پہلی اہم سیاسی کامیابی تھی تاہم وہ خاصے غیر محتاط تھے اور اسی لیے عراق میں امریکی بمباری کا نشانہ بن گئے۔ غور کیا جائے تو الزرقا کا یہ جوان 1989ء تک احمد فاضل اور 2003تک ابو محمد الغریب تھا لیکن عراق میں امریکی فوج کے قبضے کے بعد ابو مصعب الزرقاوی پیدا ہوا۔ (مصعب ان کے سب سے چھوٹے بیٹے کا نام ہے) 2003ء میں جنم لینے والے الزرقاوی کا آئیڈئیل [[نور الدین زنگی]] تھے جنہوں نے 1148ء میں موصل کا اپنا مرکز بنا کر 1169ء تک شام اور مصر پر حکومت قائم کی اور انکیان کی وفات کے بعد [[صلاح الدین ایوبی]] نے یروشلم فتح کیا۔ سچ تو یہ ہے کہ ابو مصعب الزرقاوی نے مشرق وسطیٰ میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی کوکھ سے جنم لیا۔ اسے یقین تھا کہ کوئی اوسلو امن معاہدہ بنو حسن قبیلے کو اس کی کھوئی ہوئی زمین واپس نہیں دلوا سکتا لہٰذا اس نے نور الدین زنگی کا راستہ اختیار کیا۔ وہ جانتا تھا کہ اسے زنگی کی طرح دجلہ و فرات کی سرزمین میں صرف تحریک مزاحمت کو منظم کرنے کا موقع ملے گا اور یروشلم پر حملہ کوئی اور کریگا۔ جب تک یروشلم کی [[مسجد اقصٰی]] مسلمانوں کو واپس نہیں ملتی الزرقاوی جم لیتے رہیں گے۔ 2006 میں امریکا فوجوں کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے۔
 
== بیرونی روابط ==