"غلام سرور لاہوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Arif80s نے صفحہ مفتی غلام سرور قادری کو غلام سرور لاہوری کی جانب منتقل کیا: مشہور نام
±زمرہ, درستی املا, ± اندرونی ربط/روابط
سطر 1:
{{خانہ معلومات عالم دین/عربی|مفتی غلام سرور قادریلاہوری=}}
 
=== ابتدائی حالات ===
مفتی غلام سرور لاہوری [[1244ھ]] مطابق [[1837ء]] میں اپنے آبائی محلہ کوٹلی مفتیاں، [[لاہور]] میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد مفتی غلام محمد سے حاصل کی۔ [[طب]] بھی اپنے والد سے پڑھی۔ [[سلسلہ سہروردیہ]] میں مفتی صاحب اپنے والد سے بیعت ہوئے تھے۔ بعد ازاں مولانا غلام اللہ لاہوری کے حلقہ ٔ درس میں شامل ہوئے اور اُن سے علوم [[تفسیر]] و [[حدیث]]، [[فقہ]]، [[عربی ادب]]، [[صرف و نحو]]، معانی و [[منطق]] اور [[تاریخ]] پڑھی۔ اپنے زمانے میں مفتی صاحب بے مثل عالم، ادیب، [[شاعر]]، بے نظیر تاریخ گو، [[مؤرخ]] اور شہرۂ آفاق تذکرہ نویس کہلائے۔
 
=== ملازمت ===
سطر 10:
در حقیقت آپ ایسی طبیعت لے کر آئے تھے کہ جو تصنیف و تالیف اور [[عربی ادب|شعر و اَدب]] ہی کے لیے موزوں تھی۔ طبع عالی میں حد درجہ استغنا تھا۔ حکامِ وقت سے ملنا پسند نہیں کرتے تھے۔ پنڈت بیج ناتھ، فقیرشمس الدین اور داکٹر لائٹز (رجسٹرار [[جامعہ پنجاب]]) نے بارہا کوشش کی کہ آپ حکامِ وقت کے ساتھ راہ و رسم رکھنے سے گریز نہ کریں کہ آپ جیسے فاضل مصنف کی حکومت ہند کو بے حد ضرورت ہے۔ نیز حکومت کو آپ سے متعدد کتب مختلف علوم میں لکھوانا چاہتی ہے۔ لیکن مفتی صاحب نے کہا: نہ تو مجھے خطاب و جاگیر کی ضرورت ہے اور نہ ہی میں اپنی تصانیف کو حکومت کے زیر اثر لکھنا چاہتا ہوں۔ اِن لوگوں کی تصنیف و تالیف کا مقصد کچھ اَور ہے اور میرا راستہ اُن سے الگ ہے۔ حتیٰ کہ داکٹر لائٹز کے اصرار کے باوجود آپ نے [[جامعہ پنجاب]] کا اعزازی فیلو بننا بھی منظور نہ کیا اور تا دمِ زِیست اپنے اِسی مسلک پر قائم رہے اور حکومت کے ساتھ کسی قسم کا ادبی و سیاسی اِتحاد نہ کیا۔<ref>حدیقۃ الاولیاء،  صفحہ 16/17۔</ref>
 
=== [[سر سید احمد خان]] سے ملاقات ===
[[سر سید احمد خان]] (متوفی [[27 مارچ]] [[1898ء]]) [[1884ء]] میں [[علی گڑھ مسلم یونیورسٹی|علی گڑھ کالج]] کی مالی اِمداد کے لیے [[خطۂ پنجاب|پنجاب]] کے دورے پر [[لاہور]] بھی آئے۔اپنے دوست خاں بہادر ڈپٹی برکت علی کے پاس فروکش ہوئے۔ خاں بہادر نے اکابر [[لاہور]] کا ایک نمائندہ اجلاس اپنی کوٹھی واقع بیرون موچی دوازہ، [[لاہور]] میں بلوایا۔ جس میں مفتی صاحب بھی مدعو تھے۔ خاں بہادر نے آپ کا تعارف [[سر سید احمد خان]] سے کروایا۔ [[سر سید احمد خان]] آپ کی ذات سے بہت متاثر ہوئے۔ کہنے لگے:’’ '''نام تو سنا تھا، آج مل بھی لیا‘‘۔لیا'''۔ پھر اپنے مشن کا کچھ کام اُن کے سپرد کرنا چاہا ۔ مفتی صاحب نے کہا: ’’سید'''سید صاحب! میں اِس کام کے لیے موزوں نہیں ہوں، میرا شغل تصنیف و تاالیف ہے۔ آپ نے جن لوگوں کی جماعت اپنے گرد اکٹھی کرلی ہے، وہ اِس مقصد کے لیے بہت مفید ہے اور پھر جماعتی اِتحاد کے لیے عقائد کے اِتحاد کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور یہ چیزیں میں یہاں نہیں دیکھتا‘‘۔دیکھتا'''۔ [[سر سید احمد خان]] آپ کا یہ جواب سن کر خاموش رہے۔<ref>محمود عالم:  ذِکر جمیل،  صفحہ   106 تا    111۔</ref>
 
==وفات==
سطر 37:
*تحفہ ٔ سروری
*اِنشائے یادگارِ اصغری
*[[جامع اللغات اردو|جامع اللغات]]{{Div col end}}
 
== مزید دیکھیے ==
[[جامع اللغات اردو]]
 
==حوالہ جات==
 
[[زمرہ:1837ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1890ء کی وفیات]]
[[زمرہ:14 اگست کی وفیات]]
[[زمرہ:لاہور کے مصنفین]]
[[زمرہ:برطانوی ہند کے مصنفین]]
[[زمرہ:برطانوی ہند کے اردو لکھاری]]
[[زمرہ:انیسویں صدی کے ہندوستانی مؤرخین]]
[[زمرہ:دہلی میں پیدا ہونے والی شخصیات]]
[[زمرہ:بھارتی لغت نویس]]