"جمعیۃ علماء ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م تاریخ کے ڈیجٹ کی ترتیب الٹ گئی تھی، جس کی تصحیح کی گئی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 23:
پس اے بزرگانِ ملّت! اگر آج علمائے اُمت کی یہ نہضتہ مبارکہ جمعیت علما کی شکل میں طالع و نظر افروز ہوئی ہے، تو مجھے کہنے دیجیے کہ یہ میرے دہ سالہ سوالوں کا جواب ہے، میری تمنّاؤں اور آرزوؤں کا ظہور ہے، میری فریادوں اور التجاؤں کی قبولیت ہے، میرے لیے ماتشتہیہ الانفس و تلذ الاعینہے اور یقینا میری امیدوں کے خواب قدیم کی تعبیر ہے: ہذا تاویل رؤیای من قبل، قد جعلہا ربی حقا!۔“ (خطبہ صدارت، تیسرا اجلاس عام، منعقدہ19-20-21/نومبر 1921ء، بمقام: لاہور)
 
قاضی محمد عدیل عباسی صاحبلکھتےصاحب لکھتے ہیں کہ
 
”علمائے کرام کے باہمی افتراق سے ملت کو جو عظیم نقصان پہنچ رہا تھا اور دنیا میں امت مسلمہ کی حالت اس درجہ نازک تھی کہ یہ بہت ممکن ہے کہ ہرطبقہ خیال کے علما کو یک جا کرنے کا خیال بہت سے اصحاب فہم و بصیرت کے دماغ میں آیا ہو؛ لیکن سب سے پہلے مولانا عبدالباریؒ  نے9191ءنے 1919ء میں دلی کی ایک مشہور درسگاہ سید حسن رسولنما میں چند علما کو جمع کرکے وقت کی نزاکت و ضرورت کے پیش نظراتفاق و اتحاد کی اہم ضرورت بتلائی۔ (تحریک خلافت، ص/39)
 
اور مولانا حفیظ الرحمان واصف صاحب کے بقول