"سید احمد بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 71:
پختون علاقوں میں عوام آہستہ آہستہ ان کے خلاف ہو گئے تو شاہ اسماعیل دہلوی نے کہا: ۔
"''آن جناب (سید احمد بریلوی) کی اطاعت تمام مسلمانوں پر واجب ہو گئی ہے۔ جس کسی نے آں جناب کی امامت قبول کرنے سے انکار کیا تو وہ باغی ہے، اس کا خون حلال ہے اور اس کا قتل کفار کے قتل کی طرح عین جہاد ہے اور اس کی ہلاکت تمام اہل فساد کی ہلاکت کہ یہی اللہ کی مرضی ہے۔ چوں کہ ایسے اشخاص کی مثال حدیثِ متواترہ کی رو سے جہنم کے کتوں اور ملعون شریروں جیسی ہے۔ یہ اس ضعیف کا مذہب ہے، پس اس ضعیف کے نزدیک اعتراض کرنے والوں کے اعتراض کا جواب تلوار کی ضرب ہے''"<ref>'''مکاتیبِ سید احمد شہید'''، مخطوطہ عکسی ایڈیشن، صفحہ 75</ref>۔
پشاور کے روایتی سنی علما نے ان کے خوارج ہونے کے فتوے جاری کیے۔ جب سرحد کے سرداروں کے خلاف معرکوں کا سلسلہ شروع ہوا تو سید احمد نے مسلمانوں کے علاقوں پر حملے کو اس لیے جائز کہا کہ وہاں فسق و فجور اورفحاشی تھی۔ لوگ شرع سے ہٹے ہوئے تھے اور ان میں جاہلیت کی رسومات تھیں<ref>مرزا حیرت دہلوی، حیات طیبہ، ص 383-384</ref>۔ آخر کار 1831ء میں سید احمد بریلوی اور شاہ اسماعیل کو
== اثرات ==
|