"یونٹ آف اکاونٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 35:
لگ بھگ دو ہزار سال پہلے روم میں ایک بہت مشہور سلطنت قائم ہوئی تھی۔ پہلی صدی عیسوی کی ابتدا میں رومیوں نے خالص چاندی کا سکہ بنایا تھا جو دیناریس کہلاتا تھا۔ لیکن پہلی صدی عیسوی کے وسط تک، جب [[نیرو]] بادشاہ تھا، دیناریس میں چاندی کی مقدار کم کر کے 94 فیصد کر دی گئی۔ سنہ 100ء میں دیناریس میں چاندی مزید کم ہو کر صرف 85 فیصد رہ گئی۔ اس سے بادشاہ نیرو اور اس کے ساتھیوں کو بہت فائیدہ ہوا کیونکہ اب ان کا قرض کم چاندی ادا کر کے بےباق ہو جاتا تھا۔ اس اسکیم سے انہوں نے بڑی دولت اکھٹا کر لی۔
اگلی صدی عیسوی میں دیناریس میں چاندی 50 فیصد سے بھی کم کر دی گئی۔ 244ء تک بادشاہ فلپ (دا عرب) کے زمانے میں دیناریس میں چاندی کی مقدار 0.05% رہ گئی تھی۔ جب سلطنت رومہ کا خاتمہ ہوا اس وقت دیناریس میں صرف 0.02 فیصد چاندی باقی بچی تھی۔
"کرنسی کی گراوٹ ہمیشہ معاشی تباہی کا سبب بنتی ہے۔"
 
: The devaluation of currency invariably is the precursor to economic ruin.<ref>[http://www.goldtelegraph.com/failure-fiat-currencies/ The devaluation of currency invariably is the precursor to economic ruin.]</ref>
 
[[اسپین]] میں ساتویں صدی عیسوی کے اختتام پر [[دینار]] کے سکے میں 65 گرین (grain) خالص سونا ہوا کرتا تھا۔ مسلمانوں کے دور حکومت میں لگ بھگ پانچ سو سال بعد بارہویں صدی کے وسط تک دینار میں 60 گرین سونا اب بھی باقی تھا۔ لیکن اس کے بعد مسیحی بادشاہ نے اسپین پر قبضہ کر لیا۔ تیروھیں صدی کے شروع میں دینار کا نام بدل کر maravedi کر دیا۔ لیکن اب اس میں سونے کی مقدار صرف 14 گرین رہ گئی۔ اس کے بعد اسے ختم کر کے 26 گرین کا چاندی کا سکہ رائج کیا گیا جس کا نام (یونٹ آف اکاونٹ) وہی رہا۔ پندروھیں صدی کے وسط تک اس میں چاندی کی مقدار صرف 1.5 گرین رہ گئی۔<br>
"کرنسی کی گراوٹ ہمیشہ معاشی تباہی کا سبب بنتی ہے۔"
: The devaluation of currency invariably is the precursor to economic ruin.<ref>[http://www.goldtelegraph.com/failure-fiat-currencies/ The devaluation of currency invariably is the precursor to economic ruin.]</ref>
 
* ہزاروں سال سے حکومتیں مالی مشکلات کم کرنے کے لیے کرنسی کی گراوٹ کرتی آئیں ہیں۔ حکومتیں [[افراط زر]] کو پسند کرتی ہیں کیونکہ اس سے حکومت پر قرضوں کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔