"سپاہ صحابہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تاریخی حوالے سے مستند مواد ہی وکی پیڈیا پر شائع کیا جا سکتا ہے۔
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
[[فائل:Thehri Massacre.jpg|تصغیر|شیعہ مخالف تشدد کے لحاظ سے پاکستان کی ابتدائی تاریخ میں 1963ء کا سال سب سے زیادہ خونریز ثابت ہوا۔ 3 جون 1963ء کو بھاٹی دروازہ لاہور میں عزاداری کے جلوس پر پتھروں اور چاقوؤں سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دو عزادار قتل اور سو کے قریب زخمی ہوئے۔ نارووال، چنیوٹ اور کوئٹہ میں بھی عزاداروں پر حملے ہوئے ۔ اس سال دہشت گردی کی بدترین واردات سندھ کے ضلعے خیر پور کے گاؤں ٹھیری میں پیش آئ جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 120 عزاداروں کو کلہاڑیوں اور تلواروں کی مدد سے ذبح کیا گیا۔]]
[[فائل:Thehri Massacre.jpg|تصغیر|1986 میں ایرانی انقلاب کے بعد پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پر اُس انقلاب کی تیاری شروع کر دی گئی، اور دن دیہاڑے صحابہ کرام کو گالیاں دی جانے لگیں ۔ جس کے جواب میں کچھ مذہبی نوجوانوں نے انجمن سپاہِ صحابہ کی بنیاد رکھی۔ زیرِ نظر تصویر میں ایرانی علاقے اصفہان میں انقلاب سے بعد سُنی مسلمانوں کی نسل کشی کے مناظر <br />]]
اہل سنت دیوبند مسلک سے تعلق رکھنے والی جماعت سپاہ صحابہ ؓپاکستان کا نام پہلے انجمن سپاہ صحابہؓ تھا۔یہ جماعت 1986 میں پنجاب کے شہر ضلع جھنگ میں مولانا حق نواز جھنگوی  کی سرپرستی میں وجود میں آئی۔ جماعت کے وجود میں آنے کی بنیادی وجوہات۔ 1980کی دہائی میں ایرانی انقلاب کے بعد  ایران نے پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے شروع کر دیے 1982 سے لیکر 1984 تک مسلسل ہر پلیٹ فارم پر ایرانی شیعہ لٹریچر کی ترویج شروع کر د ی گئی۔ جس میں اعلی الاعلان صحابہ کرامؓ کو گالیاں امہات المومنین کی گستاخیاں اور تکفیر کی جاتی تھی۔پاکستانی حکومت کی اس معاملے میں مکمل بے حسی اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش نے ایران سے آنے والے اس لٹریچر اور سوچ کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے۔ نہ صرف یہ بلکہ اس لٹریچر اور گستاخانہ عمل کی روک تھام کی کوشش کرنے والوں کو مسلسل زدو کوب کیا گیا۔ 1983 میں جھنگ سٹی کے مقام پر بابِ عمرؓ کے نیچے سے گذرتے ہوئے جلوس میں شریک کسی شیعہ شر انگیز نے سیدنا عمر فارقؓ کے نام پر جوتی مارئ جواب میں روکے جانے پر چار سُنی مسلمانوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔ 1984 میں خیر پور کے مقام پر ایک جلوس میں کُتے پر امیر معاویہ ؓ کا نام لکھا گیا، مزاحمت پر اکیس نوجوان شدید زخمی ہوئے۔ایسے کئی واقعات ہوئے جن کی وجہ سےجھنگ میں ایک مسجد کے عالم جس کو دنیا مولانا حقنواز جھنگوی کے نام سے جانتی ہے نے سپاہِ صحابہ پاکستان کی با ضابطہ بنیاد رکھی۔ مولانا حقنواز جھنگوی کو متعدد بار گرفتار کیا گیا اور بالآخر 22 فروری 1991 کو انہیں ایرانی دہشت گردوں نے ان کے گھر کے باہر بلا کرگولیوں سے قتل کر دیا۔