"مباہلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ (مباہلے والی) آیت: ﴿نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَاَبْنَآءَ کُمْ﴾ اور (مباہلے کے لئے) ہم اپنے بیٹے بلائیں تم اپنے بیٹے بلاؤ۔ (اٰل عمران: 16) نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین (رضی اللہ عنہم اجمعین) کو بلایا اور فرمایا: ((اَللّٰھُمَّ ھٰؤ لاء أھلي)) اے اللہ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔ (صحیح مسلم: 32/2404 وترقیم دارالسلام: 6220)
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: درستی املا ← لا، لیے؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 6:
﴿نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَاَبْنَآءَ کُمْ﴾
 
اور (مباہلے کے لئےلیے) ہم اپنے بیٹے بلائیں تم اپنے بیٹے بلاؤ۔ (اٰل عمران: 16)
 
نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین (رضی اللہ عنہم اجمعین) کو بلایا اور فرمایا:
 
((اَللّٰھُمَّ ھٰؤ لاءلا أھلي))
 
اے اللہ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔
سطر 38:
 
== مباہلہ کے احکام ==
قرآن کی اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ مباہلہ صرف کافر کے ساتھ ہو سکتا لیکن احادیث میں حضرت ابن مسعود رض سے رویت بھی ملتی ہے جس میں مباہلے کو مسلمان سے مباح ہونے کا ذکر ہے۔ سنن نسائی صیحح حدیث نمبر <ref>{{Cite web|url=http://www.erfan.ir/urdu/11975.html|title=لعان مباہلہ کی ایک قسم|date=|accessdate=http://www.erfan.ir/urdu/11975.html|website=|publisher=|last=|first=}}</ref>3552
 
== مزید دیکھیے ==