"تحویل قبلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
''تحویل قبلہ'' کا حکم [[رجب]] یا [[شعبان]] 2ھ میں نازل ہوا۔ نبی آخر الزماں حضرت [[محمد {{درود}}]] [[بشر بن براء بن معرور]] {{رض مذ}} کے ہاں دعوت پر گئے ہوئے تھے۔ وہاں [[ظہر]] کا وقت ہو گیا اور لوگوں کو [[نماز]] پڑھانے کھڑے ہوئے۔ دو رکعتیں پڑھ چکے تھے کہ تیسری رکعت میں یکایک وحی کے ذریعے تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا اور اسی وقت آپ اور آپ کی اقتدا میں تمام لوگ [[بیت المقدس]] سے [[خانہ کعبہ|کعبے]] کے رخ پھر گئے۔ اس کے بعد [[مدینہ]] اور اطراف مدینہ میں اس کی عام منادی کی گئی۔
کیونکہ بیت المقدس مدینے کے شمال میں ہے جبکہ کعبہ جنوب میں اس لیے قبلہ تبدیل کرنے میں رسول اللہ {{درود}} کو چل کر مقتدیوں کے پیچھے آنا پڑا ہوگا اور مقتدیوں کو صرف رخ ہی نہ بدلنا پڑا ہوگا بلکہ کچھ نہ کچھ انہیں بھی چل کر اپنی صفیں درست کرنا پڑی ہوں گی چنانچہ بعض روایات میں یہ تفصیل مذکور بھی ہے۔
[[سورہ بقرہ]] میں اللہ تبارک تعالٰی کا یہ ارشاد ہے کہ
{{اقتباس قرآن
| فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ
| سو ہم اسیآپ قبلےکو اس قبلہ کی طرف تمہیںپھیر پھیرےدیں دیتے ہیںگے جسے تمآپ پسند کرتے ہوہیں پس اب اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے۔
|2
|144
}}
اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ تحویل قبلہ کا حکم آنے سے پہلے نبی {{درود}} اس کے منتظر تھے۔ آپ خود بھی محسوس فرما رہے تھے کہ [[بنی اسرائیل]] کی امامت کا دور ختم ہو چکا اور اس کے ساتھ بیت المقدس کی مرکزیت بھی ختم ہوئی لہٰذا اب اصل مرکز ابراہیمی کی طرف رخ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
جس مسجد میں عبادت کے دوران تحویل قبلہ کا حکم آیا اسے [[مسجد قبلتین]] یعنی دو قبلوں والی مسجد کہا گیا جو آج بھی قائم ہے۔