"خانہ کعبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 37:
== تاریخ ==
 
[[ ابراہیم]]کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کے ایک مستطیل نما عمارت تھی جس کے دونوں طرف دروازے کھلے تھے جو سطح زمین کے برابر تھے جن سے ہر خاص و عام کو گذرنے کی اجازت تھی۔ اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کے پتھر استعمال ہوئے تھے جبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو [[ابراہیم ]] نے رکھے تھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے اس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتے تھے وہ چوری ہوجاتی تھیں۔
 
امام مسلم رحمہ اللہ تعالٰی نے عائشہ رضي اللہ تعالٰی عنہا سے حدیث بیان فرمائی ہے کہ :
سطر 62:
خانہ کعبہ کے اندر تین ستون اور دو چھتیں ہیں۔ باب کعبہ کے متوازی ایک اور دروازہ تھا دیوار میں نشان نظر آتا ہے یہاں نبی پاک صلی اللہ وسلم نماز ادا کیا کرتے تھے۔ کعبہ کے اندر رکن عراقی کے پاس باب توبہ ہے جو المونیم کی 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پر سوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہے جو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کے اندر [[سنگ مرمر]] کے پتھروں سے تعمیر ہوئی ہے اور قیمتی پردے لٹکے ہوئے ہیں جبکہ قدیم ہدایات پر مبنی ایک صندوق بھی اندر رکھا ہوا ہے۔
 
کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئے سرے سے بھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سے تقریباً دو میٹر بلند ہے جبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سے زیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرے میں جوجگہ ہے اسے حطیم کہتے ہیں اس میں تعمیری ابراہیمی کی تین میٹر جگہ کے علاوہ وہ مقام بھی شامل ہے جو ابراہیم نے ہاجرہ اور [[اسماعیل ]] کے رہنے کے لیے بنایا تھا جسے باب اسماعیل کہا جاتا ہے۔
 
== حطیم ==
سطر 128:
* اور [[مقام ابراہیم]] اس([[حطیم]]) کے بائیں جانب اس لیے ہے کہ [[قیامت]] میں [[ابراہیم]] کے کھڑے ہونے کی ایک جگہ ہو گی اور [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے کھڑے ہونے کی ایک جگہ ہو گی مگر [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے کھڑے ہونے کی جگہ عرش کے داہنے جانب ہو گی اور [[ابراہیم]] کے کھڑے ہونے کی جگہ عرش کے بائیں جانب ہو گی اور قیامت کے دن [[مقام ابراہیم]] اپنی اسی جگہ پر ہو گا اور ہمارے [[رب]] کا عرش آگے کی جانب ہو گا پیچھے کی جانب نہیں ہو گا۔
 
اور [[رکن شامی]] [[موسم سرما|جاڑے]] [[گرمی]] میں متحرک رہتا ہے اس لیے کہ اس کے نیچے [[ہوا]] [[قید]] ہے اور [[خانہ کعبہ]] اتنا بلند ہو گیا کہ اس پر [[سیڑھی]] لگا کر جاتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ جب [[حجاج بن یوسف|حجاج]] نے خانہ کعبہ کو منہدم کیا تو لوگ اس کی [[مٹی]] اٹھا اٹھا کر لے گئے اور پھر جب لوگوں نے اس کی دوبارہ تعمیر کا ارادہ کیا تو ایک [[سانپ]] نمودار ہوا جس نے لوگوں کو تعمیر سے روک دیا جب حجاج آیا تو اسے لوگوں نے بتایا اس نے [[زین العابدین| امام علی بن الحسین ]] سے اس کے متعلق رجوع کیا تو آپ نے فرمایا تم لوگوں کو حکم دو کہ جو شخص یہاں سے جو کچھ لے گیا ہے وہ سب لا کر یہاں واپس ڈال جائے۔ چنانچہ جب اس کی دیواریں بلند ہو گئیں تو آپ نے حکم دیا کہ اس کی ساری مٹی اس میں ڈال دی جائے اس لیے خانہ کعبہ اتنا بلند ہو گیا کہ اس میں سیڑھی لگا کر جاتے ہیں۔ اور لوگ اس چہار دیواری سے باہر خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اس کے اندر سے نہیں کرتے اس لیے کہ [[اسماعیل]] کی مادر گرامی چہار دیواری کے اندر [[دفن]] ہیں اور اس میں ان کی [[قبر]] ہے اس لیے باہر سے طواف کرتے ہیں تا کہ ان کی قبر پاؤں تلے روندی نہ جائے۔<ref>[[من لا یحضرہ الفقیہ]] جلد 2، صفحہ 132،133 حدیث نمبر 2116، مترجم سید حسن امداد ممتاز الافضل (غازی پوری)</ref>
 
* اور روایت کی گئی ہے کہ اس میں چند [[انبیاء]] کی قبریں بھی ہیں۔
سطر 162:
[[زمرہ:کعبہ]]
[[زمرہ:مکہ]]
[[زمرہ:اسلام]]